سموسے، پکوڑے، جلیبی، دہی بھلے کی فروخت میں 300 فیصد اضافہ

جمعرات 3 جولائی 2014 13:18

سموسے، پکوڑے، جلیبی، دہی بھلے کی فروخت میں 300 فیصد اضافہ

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔3جولائی 2014ء) رمضان میں افطار کے اوقات میں بازاروں اور مارکیٹوں میں کھانے پینے کی اشیا کی خریداری میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ بڑی دکانوں پر بھی ان اشیا کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے،رمضان میں پکوڑے ، سموسے اور افطار کے دیگر لوازمات مخیر حضرات بڑی تعدا د میں ان دکانوں اور اسٹالز سے خرید کر مساجد، مدارس اور عوامی مقامات پر افطار دسترخوانوں کو فراہم کرتے ہیں،، سروے کے دوران پکوڑے سموسے اور دیگر کھانے پینے کی اشیا تیار اورفروخت کرنے والے ماہر کاریگر عبدالحمید نے بتایا کہ عموماً سال بھر مٹھائی کی دکانوں اور بیکریوں پر سموسے، پکوڑے، جلیبی، رول اور دیگر اشیا فروخت ہوتی ہیں۔

رمضان ایسا بابرکت مہینہ ہوتا ہے جس میں اس کی فروخت میں300 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے،کراچی ملک کا معاشی حب ہے اورکراچی میں صاحب حیثیت افراد کی تعداد بڑی تعداد میں رہتی ہے،جس کی وجہ سے یہ افراد شام کو افطا رکے اوقات میں اپنے اہل خانہ کے لیے مختلف اقسام کے پکوڑے، سموسے، رول، فروٹ چاٹ، دہی بھلے اور دیگر اشیا خرید کر لے کر جاتے ہیں، کراچی میں تقریباً 5500 سے زائد مقامات پر دکانوں اور اسٹالوں پر افطار کے لوازمات فروخت کیے جاتے ہیں، پکوڑے، سموسے تیار کرنے والے بیشتر کاریگروں کا تعلق خان پور، رحیم یار خان، بہاولپور، ملتان اور دیگر علاقوں سے تاہم کراچی کے مقامی افراد بھی یہ کام کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

پکوڑے، سموسے اور رول تیار کرنے کا کام 24 گھنٹے جاری رہتا ہیے، کاریگر 12، 12 گھنٹے کی دو شفٹوں میں کام کرتے ہیں اور یہ اشیا تیار کرتے ہیں، عموماً سحری کے بعد صبح 5 بجے پکوڑے، سموسے، رول، جلیبی، دہی بوندی اور دیگر اشیا کی تیاری کا کام شروع ہوجاتا ہے جو دوپہر 4 بجے تک مکمل کرلیا جاتا ہے اور پھر 4 بجے کے بعد ان اشیا کی فروخت شروع کردی جاتی ہے اور یہ مغرب کی اذان تک جاری رہتی ہے،رمضان میں کاریگروں کو ایک شفٹ کی ڈبل دیہاڑی دی جاتی ہے،عموماً ایک کاریگر کی روزانہ اجرت 800 اور زیادہ سے زیادہ 1500 روپے ہوتی ہے۔

مقامی کاریگر کا کہنا ہے کہ افطار لوازمات کی زیادہ تر اشیا عوامی دسترخوانوں کے علاوہ مسافر،مساجد اور مدارس والے خرید کر لے جاتے ہیں لیکن گھروں میں خواتین 70 فیصد ازخود یہ اشیا تیار کرتی ہیں، اب تو بدلتے ہوئے حالات کے ساتھ اتنی جدت آگئی ہے کہ تیار شدہ سموسے اور رول کے پیکٹس مل رہے ہیں اور زیادہ تر خواتین ان تیار شدہ پیکٹس سے یہ اشیاء تیار کرتی ہیں تاہم پکوڑے اگر بازار سے خریدے نہ جائیں تو پھر گھروں میں ہی تیار کیے جاتے ہیں۔

گھروں میں تیار ہونے والے پکوڑوں کا ذائقہ منفرد اور معیاری ہوتا ہے، عموماً 20 سموسے اور رول کا پیکٹس 200 سے 250 کے درمیان فروخت ہوتا ہے، 10رمضان المبارک کے بعد شہر کی تمام مارکیٹیں اور بازار عید شاپنگ کے لیے کھلیں گے، اس لیے دکانداروں کے علاوہ گاہگوں کی بڑی تعداد بھی افطار گھروں سے باہر کرے گی اور ان لوازمات کی فروخت میں مذ ید اضافہ ہوگا ۔

افطار کے دیگر لوازمات میں رول بھی انہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، مقامی کاریگر نے بتایا کہ رول کی پٹیاں اورنگی ٹائون، لیاقت آباد، رنچھوڑ لائن، کھارادر، لیاری، حسین آباد اور دیگر علاقوں میں گھروں میں مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ رول میں تین سبزیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں،ان میں بند گوبھی، ہری پیاز اور شملہ مرچ شامل ہیں،ان سبزیوں کو کاٹ کر اس میں گرم مصالحہ، کالی مرچ، نمک اور دیگر اشیاء ڈالی جاتی ہیں۔

کراچی میں افطار کے لوازمات کا سب سے بڑامرکز برنس روڈ ہے، اس کے علاوہ رنچھوڑ لائن، پاکستان چوک، صدر، کھارادر، طارق روڈ، کورنگی نمبر ایک ، ڈیفنس، نارتھ ناظم آباد، گلبہار، دھوراجی، لیاقت آباد 10نمبر، لیاقت آباد ڈاکخانہ، یوپی، اورنگی ٹائون اور دیگر علاقوں میں سموسے، پکوڑے اور رول کے علاوہ بڑی تعداد میں مختلف پیشوں سے منسلک افراد دہی بھلے بھی فروخت کرتے ہیں، کراچی میں 2 اقسام کے دہی بھلے فروخت کیے جاتے ہیں، چھوٹی بوندی والے پھیکے دہی بھلے کہلاتے ہیں اور بڑی بوندی والے میٹھے دہی بھلے ہوتے ہیں،دہی بھلے 240 سے 280روپے کے درمیان فروخت ہورہے ہیں،اس کے علاوہ بعض لوگ افطاری میں جلیبی شوق سے کھاتے ہیں،پھیکی جلیبی 200 روپے اورمیٹھی جلیبی 250 روپے کلو جبکہ دیسی گھی سے تیار کردہ جلیبی 300روپے فی کلو دستیاب ہے۔

رمضان المبارک میں افطار کا سب سے اہم جز پکوڑے ہوتے ہیں، سروے کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں مختلف اقسام کے پکوڑے تیار کیے جاتے ہیں،ان میں مکس پکوڑا، پیاز پکوڑا، آلو پکوڑا، پالک پکوڑا، بینگن پکوڑا، مچھلی پکوڑا، چکن پکوڑا اور مرچ پکوڑا شامل ہیں، تمام پکوڑوں کو تیار کرنے کے لیے بیسن، کٹی ہوئی لال مرچ، ہلدی، پیاز، ہری مرچ اور دھنیا اور دیگر اشیا شامل کی جاتی ہیں، پھر پکوڑے کے تیار شدہ بیسن میں الگ الگ طور پر آلو، پیاز، پالک، بینگن، مچھلی، چکن اور مرچ کے پکوڑے تیار کیے جاتے ہیں۔

مقامی کاریگر کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں سب سے زیادہ مکس پکوڑے فروخت ہوتے ہیں، عموماً مکس پکوڑا 240 سے 250 روپے کلو، مرچ، آلو، پالک اور بینگن پکوڑا 280 اور مچھلی اور چکن پکوڑا تقریباً 350 سے 400 روپے کلو فروخت کیے جاتے ہیں،10لیٹر تیل میں 60سے 70 کلو پکوڑے تلے جاتے ہیں،عام چھوٹے اسٹال اور دکان پر 60 سے 80کلو سے زائد تک اور بڑی دکانوں پر 300کلوسے زائد پکوڑے فروخت ہوتے ہیں، 10کلو بیسن سے 18کلوپکوڑے تیار ہوتے ہیں ۔

رمضان میں افطاری کے اوقات میں مختلف اقسام کے سموسے تیار کیے جاتے ہیں،سروے کے دوران مقامی کاریگر نے بتایا کہ عموماً سموسہ 60گرام کا تیار کیا جاتا ہے،میدے میں گھی، اجوائن، زیرہ، نمک کو پانی میں ملا کر اس کا آٹا گوندھا جاتا ہے، پھر اس کے پیڑے بنائے جاتے ہیں اور پھر بیلن کی مدد سے اس کو لمبائی کی شکل میں لایا جاتا ہے جو سموسے کی پٹیاں کہلاتی ہیں ، ایک پیڑے سے 4 پٹیاں نکالی جاتی ہیں ، اس پٹی کومخصوص انداز میں گھما کر سموسے کی شکل دی جاتی ہے اور پھر اس سے آلو، قیمے اور چکن کے سموسے تیار کیے جاتے ہیں۔

سموسے میں آلو کا مصالحہ بنانے کے لیے سب سے پہلے آلو کو ابالا جاتا ہے، پھر میں میتھی دانہ، اجوائن، لال مرچ، نمک اور دیگر اشیا شامل کی جاتی ہیں جبکہ قیمہ یا چکن کوسب سے پہلے ابال کر اس کو کھڑے مصالحے میں تیار کیا جاتا ہے اور اس میں کٹی ہوئی پیاز، ہلدی، نمک، پسی ہوئی مرچ، دھنیا اور دیگر لوازمات ڈالے جاتے ہیں، چھوٹی دکانوں پر کم سے کم 300 اور بڑی دکانوں پر 5000 سے زائد سموسے روزانہ فروخت ہوتے ہیں ، عموماً شہر میں آلو کا سموسہ 10 سے 15 قیمہ یا چکن کا سموسہ 15 سے 25 روپے کے درمیان فروخت ہورہا ہے۔