چاول کی پنیری جلنے لگی،ہزاروں کاشتکاروں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا،زمینیں بنجر ہونے لگیں

ہفتہ 5 جولائی 2014 18:16

چاول کی پنیری جلنے لگی،ہزاروں کاشتکاروں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا،زمینیں ..

جعفرآباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 5جولائی 2014ء)گڈو اور سکھر بیراج سے بلوچستان کی کیر تھر اور پٹ فیڈر کینالوں کو پانی کی فراہمی میں تاخیر سے نہریں خشک ہوگئیں ،چاول کی پنیری جلنے لگی،ہزاروں کاشتکاروں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا،زمینیں بنجر ہونے لگی ہیں ،رپورٹ کے مطابق:۔ سندھ نے گڈو اور سکھر بیراج سے نکلنے والی بلوچستان کی کیر تھر اور پٹ فیڈر کینالوں کو پانی کی منصفانہ تقسیم نہیں ہورہا جبکہ سندھ نے پٹ فیڈر اور کیر تھر کینالوں کے حصے کا پانی بھی کٹوتی کرنا شروع کردیا ہے۔

پٹ فیڈر اور کیر تھر کینالوں میں پانی کی کمی کے باعث ذیلی نہریں خشک ہوگئی ہیں ۔جعفرآباد کے کاشتکاروں کو چاول کی پنیری بونے کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ڈیرہ اللہ یار اور اوستہ محمد سمیت صحبت پور کے علاقوں میں بعض کاشتکاروں اور زمینداروں نے پنیری بوائی کردی ہے تاہم پانی ناپید ہونے سے سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی پر بوائی کی ہوئی چاول کی پنیری خشک ہوکر جلنے لگی ہے جسکی وجہ سے کاشتکاروں کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا۔

(جاری ہے)

کاشتکار پانی کے حصول کیلئے محکمہ آبپاشی کے دفتر کا چکر کاٹنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔دوسری جانب بااثر زمینداروں نے اپنی زمینیں سیراب کرنے اور چاول کی پنیری بونے کیلئے مختلف نہروں میں غیر قانونی واٹر پمپس لگا کر پانی چوری کرنا بھی شروع کردیا ہے ۔ غیر قانونی واٹر پمپس سے پانی چوری ہونے سے ٹیل کی زمینوں تک پانی کا ایک بوند بھی نہیں پہنچ رہا ۔

محکمہ آبپاشی کے حکام مبینہ طور پر بھاری رقم کے بدلے میں بااثر زمینداروں کو پانی فراہم کررہے ہیں چھوٹے زمیندار اور کاشتکار غربت کے باعث پانی خریدنہیں پارہے ۔محکمہ آبپاشی کے حکام کی ملی بھگت سے جھڈیر شاخ،ٹیپل شاخ،نصیرشاخ،قبہ شاخ،خانپور شاخ اور دیگر شاخوں میں سینکڑوں غیر قانونی واٹر پمپس نصب کیے ہوئے ہیں ۔جن کے بدلے محکمہ آبپاشی کے افسران ماہانہ لاکھوں روپے بٹور رہے ہیں ۔

ایک طرف سندھ کی جانب سے حصے کا پورا پانی نہ ملنے اور دوسری جانب محکمہ آبپاشی کی من مانیوں سے چھوٹے زمیندار اور کاشتکار شدید مشکلات کا شکار نظر آرہے ہیں ۔کاشتکاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر نہروں سے پانی روکنے کیلئے نصب کیے ہوئے غیر قانونی واٹر پمپس نکالے جائیں اور کیر تھر سمیت پٹ فیڈر کینال کو حصے کا پورا پانی مہیا کیا جائے تاکہ خریف سیزن میں چاول کی فصل کاشت کی جائے ۔بصورت دیگر کاشتکاروں اور زمینداروں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہونے سے انکا دیوالیہ ہو جائے گا۔