پہاڑوں پراوربیرون ملک ناراض بلوچوں کومنانے میں فی الحال اتنی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوئی،وزیراعلیٰ بلوچستان کااعتراف

ہفتہ 5 جولائی 2014 19:06

پہاڑوں پراوربیرون ملک ناراض بلوچوں کومنانے میں فی الحال اتنی بڑی کامیابی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 5جولائی 2014ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک نے کہاہے کہ ارسلان افتخارکوعہدہ افتخار چودھری کے بلوچستان کے ساتھ رشتے کو قائم رکھنے کیلئے دیا ، پارٹی صدر اوردوستوں نے کہاکہ فیصلہ غلط ہے جسے تسلیم کیا،ریکوڈک پرسیاست بدنیتی ہے منفی قوتیں جمہوری نظام کوتہس نہس کرناچاہتی ہیں،ایسی سازشوں کوناکام بنائیں گے،انہوں نے اعتراف کیاکہ پہاڑوں پراوربیرون ملک ناراض بلوچوں کومنانے میں فی الحال اتنی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوئی،بلوچستا ن کے 90فیصد علاقوں میں امن قائم ہے ، مردم شماری کی وجہ سے امن وامان کے مسائل پیداہوسکتے ہیں،جب تک خطے میں امن نہیں ہوگا صورتحال بہترنہیں ہوسکتی جبکہ نیشنل پارٹی کے صدر میر حاصل خان بزنجونے کہاکہ چودھری برادران سے ذاتی تعلقات ہیں لیکن پارلیمنٹ کیخلاف جو بھی بات کرے گا اس کی بھرپورمخالفت کرینگے،ملک کو خراب کرنیوالوں کاکسی بھی طورپرساتھ نہیں دینگے،ارسلان افتخار کے معاملے پرعمران خان نے غیرذمہ دارانہ بیان دیا،ارسلان افتخار کی نامزدگی میں وزیراعظم نوازشریف یامرکزی حکومت کاکوئی کردارنہیں تھا۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو بلوچستان ہاؤس نیشنل پارٹی کے صدرمیرحاصل بزنجوکے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مختلف سوالات کاجواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے کہاکہ ارسلان افتخار کے نوٹیفکیشن میں کہیں نہیں لکھا ہوا کہ وہ بزنس ٹائیکون ہے اس کی سختی سے تردید کرتا ہوں اس کی تعیناتی وزیراعلیٰ کااختیار ہے انہوں نے کہاکہ سابق چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کاتعلق بلوچستان سے ہے میں1988ء سے پہلے ان کو جانتا ہوں ہم اس کے پاس جاتے تھے ارسلان کواس لئے عہدے پررکھا کہ افتخار چوہدری کے بلوچستان کے ساتھ ر شتے کو قائم رکھناچاہتاتھا پارٹی صدر اوردوستوں کسی کو پتہ نہیں تھا پارلیمنٹ میں جو بھی بیان دیتاہوں وہ سچائی پرمبنی ہوتاہے جب محسوس کیا کہ یہ فیصلہ غلط ہے پارٹی صدر اوردوستوں نے کہاکہ یہ فیصلہ غلط ہے تو ہم نے اسے تسلیم کیا اس سے بڑی کیاجمہوریت ہے کہ کوئی سیاسی جماعت اپنی غلطی کو تسلیم کرے انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کوکیاپتہ کہ ریکوڈک کیاہے نیشنل پارٹی نے ہمیشہ وسائل کاتحفظ کیا اوراس کی جنگ لڑی نیشنل پارٹی کی موجودگی میں ریکوڈک کو کوئی نہیں لے جاسکتا اس معاملے پرجو سیاست چل رہی ہے وہ بدنیتی پرمبنی ہے منفی قوتیں جمہوری نظام کو تہس نہس کرناچاہتی ہیں وہ ان کڑیوں کانتیجہ ہے اس سازش کوناکام بنانا ہے جو ملک میں جمہوریت کو غیرمستحکم کرناچاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس میں ناراض بلوچوں سے مذاکرات کامینڈیٹ دیا جس پرایمانداری سے کام کررہاہوں یہ مشکلات آسان نہیں ہیں اس پرکام کررہے ہیں بہت سارے معاملات پرکامیابی ملی ہے بلوچستان کے 90فیصد علاقوں میں امن ہے انہوں نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائن پرکام مکمل کرلیا گیا ہے گزشتہ دس سالوں سے جاری منصوبوں کو مکمل کرینگے ایجوکیشن اور زراعت کوترجیح دی گئی ہے ایک سال کے اندراتحادی حکومت نے بہت پیشرفت کی ہے انہوں نے کہاکہ ایک سال کے اندر مجھ پرکوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا کہ میں نے ایک پیسہ چوری کیا ہے احتساب کیلئے خود کو ہر فورم پرپیش کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ رضاربانی کی پریس کانفرنس اور ان کے موقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں مردم شماری سے متعلق ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ مردم شماری کے معاملے پراختلافات ہیں مردم شماری کی وجہ سے امن وامان پرمسائل پیدا ہوسکتے ہیں افغان مہاجرین کامسئلہ بھی ہے جو مردم شماری کو متاثر کرسکتا ہے انہوں نے بتایا کہ ریکوڈک کے معاملے پروفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو بھی بات ہوگی وہ یہ کمیٹی کرے گی زائرین کے حوالے سے سوال پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ 700کلومیٹر پرتحفظ فراہم کرنا ناممکن ہے ہم نے زائرین کو تجاویز دی ہیں اور کہاہے کہ کوئٹہ سے مشہدتک جہاز چلاتے ہیں 35ہزار کرائے پر 9ہزار صوبائی حکومت اور9ہزار وفاقی حکومت سبسڈی دینے کیلئے تیار ہے جب تک خطے میں امن نہیں آئے گا صورتحال بہتر نہیں ہوگی انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے اندر مختلف سوچ کے لوگ ہیں ہمارا ان کے ساتھ رشتہ 70 کی دہائی جیسا نہیں ہے ہم جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں پہاڑوں اورملک سے باہر بیٹھے فی الحال ان کومنانے میں اتنی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

اس سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹرحاصل بزنجو نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جمہوری حکومتیں اوراسمبلیاں اپنے دوسرے سال میں داخل ہوچکی ہیں11 مئی2013ء کے بعد جب ہم نے حکومت سنبھالی ملک بھربالخصوص بلوچستان میں ہمیں کئی چیلنجز کاسامناتھا مگر ہم نے وراثت میں ملے ہوئے حالات اورمشکلات سے مقابلہ کرنے کافیصلہ کیا ہمیں عوام کی قوت پر مکمل بھروسہ تھا اور ہمارا مقصد نیک تھا ہمیں یقین تھا عوام کے تعاون سے بڑے بڑے مشکلات پربھی قابوپایاجاسکتا ہے ہم میڈیا کے بھی شکر گزار ہیں چاہے الیکٹرونک میڈیا ہویاپرنٹ میڈیا ہو آپ سب کا ہمیں مدد اور تعاون حاصل رہا ہے اس طرح ملک بھر کے سول سوسائٹی اور جمہوری قوتوں نے بلاتمیز جماعتی نقطہ نظر، سیاسی سوچ وفکر پشت پناہی کی جس کا ہم ان کے شکرگزار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں وراثت میں ملے ہوئے مخدوش امن وامان کامسئلہ ہو یا کرپشن کی ناسور، فرقہ واریت ہو یا سرکاری مشینری کی انحطاط پذیری، بلوچستان کی پسماندگی ہو یانسلی ولسانی نفرتیں ،ٹارگٹ کلنگ ہو یا اغواء نما گرفتاریاں یہ تمام مسائل ہمارے سامنے اژدھا کی شکل میں سماج کو نگل رہے تھے ان سے ہم نے نمٹنے کی ٹھان لی آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ان میں سے بہت سوں کو ہم کم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں مثلاً آج کرپشن اورامن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اغواء نماگرفتاریاں اورٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے پسماندگی کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں سرکاری مشینری کو دوبارہ جان ڈال دی ہے بلوچستان کی شاہراہیں قابل سفربن چکی ہیں بازاروں میں دوبارہ رونق لگنا شروع ہوگئی ہے ایک سال کے قلیل عرصے میں اگرچہ ہم سو فیصد کامیابی کادعویٰ نہیں کرسکتے مگر ہم نے بہتری کی جانب صحیح سمت میں قدم اٹھایا ہے ہمیں یقین ہے کہ ایک نہ ایک دن ان مسائل ومشکلات سے اپنی عوام کو چھٹکارا دلانے میں کامیاب ہونگے اس سلسلے میں اگر آپ سابقہ ادوار اور موجودہ دور میں مماثلت کریں تو فرق صاف ظاہر نظرآتا ہے۔

سینیٹرمیر حاصل بزنجو نے کہاکہ ہم نے جو فیصلے کئے ہیں اپنی عوام کی بہتری کیلئے کئے ان فیصلوں میں کمی یاکمزوری ہوسکتی ہے کیونکہ کوئی سیاسی جماعت یالیڈر غلطیوں سے مبرا نہیں ہوسکتا مگر ہمارے ارادے نیک اورمقصد سچا ہے جو اقدامات اٹھائے وہ اپنی عوام اورصوبے کی بہتری کیلئے اٹھائے۔انہوں نے کہاکہ میں آپ کی توجہ ایک فیصلے کی جانب مبذول کراؤنگا جس کے نتیجے میں کچھ عناصر نے آسمان سرپراٹھایا اوراسکو ہمارے خلاف استعمال کرنے کیلئے کوئی موقع ضائع نہیں کیا حالانکہ ارسلان افتخار کاانویسٹمنٹ بورڈ کاممبر نامزد کرنا ایک روٹین کی تعیناتی تھی اس سلسلے میں ارسلان افتخار نے ذاتی طورپر وزیراعلیٰ بلوچستان سے انویسٹمنٹ بورڈ کیلئے درخواست کی تھی جس کو قبول کرتے ہوئے ان کی نامزدگی کردی گئی مگر مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بعض شخصیات نے اس بات کو پتہ نہیں کہاں سے کہاں ملوایا کچھ نے کہا کہ یہ الیکشن ڈیل کے نتیجے میں ہوا کچھ نے بلوچستان کے سونے کے ذخائر اس کے حوالے کرنے سے تشبیہہ دی کچھ نے تو اسے مرکزی حکومت کی کارستانی قرار دیا حالانکہ تمام خدشات کو دور کرنے کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے اسمبلی فلور پر وضاحت کی کہ اس تعیناتی میں مرکزی حکومت کاکوئی تعلق نہیں اورنہ ہی یہ کوئی الیکشن ڈیل کانتیجہ تھا اورنہ ہی کوئی ڈیل ہوئی اس طرح کی باتیں دراصل ان لوگوں نے پھیلائیں جو جمہوریت اور جمہوری اداروں کو پیچھے سے وار کرناچاہتے ہیں جن کامقصد اورارادے ہم سب کے سامنے واضح ہیں جہاں تک ریکوڈک بیچنے کی بات ہے اس طرح کے لوگوں کیلئے میری عرض ہے کہ وہ ریکوڈک کے بارے میں اپنی معلومات میں اضافہ کریں پھراس پر لب کشائی کرلیں۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی بلوچستان کے ساحل ووسائل کے دفاع میں ہمیشہ فرنٹ لائن میں رہا ہے اوراب بھی ہے ہمارے خلاف اس طرح کی باتیں گھڑنے کامطلب ہے اس طرح کے لوگ ہماری جماعت اورسیاست کے بارے میں واقفیت نہیں رکھتے ہم جمہوری لوگ ہیں ہمارے فیصلوں میں اورضد اورانا کادخل نہیں ہوتا اگر کوئی فیصلہ پاپولر نہ ہوتو ہمیں اس فیصلے کو واپس لینے میں کوئی قباحت نہیں اس لئے ارسلان افتخار کے استعفیٰ سے اب کنفیوژن اور پراپیگنڈا ختم ہوجاناچاہیے جو مخالفین نے شروع کیاتھا لہٰذا آج میں آپ کے توسط سے اپنی بات عوام تک پہچاناچاہتا ہوں اور یہ بات واضح کردوں کہ اس سلسلے میں نیشنل پارٹی بلوچستان کے ساحل ووسائل کاپاسبان ہے اور ہم کسی ایسے عمل میں شامل ہونے کاتصور نہیں کرسکتے جس کے نتیجے میں بلوچستان کے مفادات کونقصان پہنچے۔

ایک سوال کے جواب میں سینیٹرحاصل بزنجو نے کہاکہ عمران خان نے بہاولپور کے جلسہ میں بغیرمعلومات کے بات کی اس پائے کے لیڈرکواتناغیرذمہ دارانہ بیان نہیں دیناچاہیے تھا عمران نے تاثردیا کہ ارسلان افتخار کی تعیناتی وزیراعظم نوازشریف کے کہنے پر ہوئی انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے وفاقی حکومت کے کسی شخص نے نہیں کہااورنہ ہی کسی سے پوچھاگیاانہوں نے کہاکہ الزامات لگانے والوں کواپنے گریبانوں میں جھانکناچاہیے انہوں نے سوشل میڈیا اورصحافیوں کی تنقید کوسراہتے ہوئے کہ اگر کوئی ایسی چیزجس میں کوتاہی رہ گئی ہو جب بھی تعمیری تنقید ہوگی ہم اس کاخیرمقدم کرینگے لیکن ایک ٹی وی چینل جس طرح ریکوڈک کو پیش کیا اس طرح کی غیرذمہ دارانہ رپورٹنگ درست نہیں ہے جس کے بارے میں معلومات نہیں اسے تصویریں بناکر پیش کرناغلط صحافت ہے۔

ایک سوال کے جواب سینٹرحاصل بزنجو نے کہاکہ چودھری شجاعت حسین کے ساتھ ہمارے ذاتی تعلقات ہیں طاہرالقادری جیسی سیاست کے حق میں نہیں ہیں کسی ایسے عمل کاساتھ نہیں دینگے جو غیرجمہوری ہو اس پارلیمنٹ کے خلاف جو بھی بات کرے گا اس کی بھرپورمخالفت کرینگے پارلیمنٹ کو خراب کرنیوالے ملک کو خراب کرناچاہتے ہیں ہم کسی طورپران کاساتھ نہیں دینگے انہوں نے کہاکہ تحفظ پاکستان بل پرہمارے تحفظات تھے بعد میں جب بل آیا وہ اتفاق رائے سے آیا یہ بل حالات کی ضرورت تھی جس کو سب سیاسی جماعتوں نے محسوس کیا۔

متعلقہ عنوان :