دستور پاکستان پر صحیح معنوں پر عمل کیاجاتا تو آج ملک بحرانوں کا شکار نہ ہوتا ، سراج الحق

جمعرات 10 جولائی 2014 13:13

دستور پاکستان پر صحیح معنوں پر عمل کیاجاتا تو آج ملک بحرانوں کا شکار ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔10جولائی 2014ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر دستور پاکستان پر صحیح معنوں میں عمل کیاجاتا تو آج ملک پے درپے بحرانوں کا شکار نہ ہوتا ، آئین مظلوم کتاب بنا ہوا ہے ، آئی ڈی پیز کیلئے جتنے بھی اقدامات وفاقی یا صوبائی حکومت اٹھا لے ان کے مسائل اس وقت تک حل نہیں ہونگے جب تک بخیر و خوبی ان کے گھروں میں نہیں پہنچایا جاتا ، تحفظ پاکستان بل سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال ہوگا ،جمہوریت کی نام لیوا اور علمدرآمد جماعتوں نے کیوں اس معاملے پر منافقت کا ثبوت دیا ،تحفظ پاکستان بل نہ صرف جمہوریت کی نفی بلکہ اس سے بنیادی انسانی حقوق بھی سلب ہونگے ،متنازعہ بل پر قانونی مشاورت کے بعد فیصلہ کیاجائے گا مشاورت کیلئے بارہ جولائی کو مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کرلیا ہے ، عید الفطر کے بعد عوام کے پاس جائینگے اور انہیں کرپٹ نظام کے خاتمے کے حوالے سے آگاہی و شعور فراہم کرینگے ،ہم حکومت کے خاتمے کیخلاف ہیں کسی ایسے غیر جمہوری ہتھکنڈے کا حصہ نہیں بن سکتے جس سے جمہوریت یا حکومت کو نقصان ہو ماضی گواہ ہے کہ جب بھی حکومتیں ختم کی گئیں تو مارشل لاء نے اپنے قدم جمالئے، ہمسائیہ ملک افغانستان میں جیسے انتخابات ہوئے وہاں بھی حالات عراق سے کم نہیں ہونگے اس جانب بھی توجہ دینا ہوگی ۔

(جاری ہے)

، ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کو اسلام آباد میں سینئر صحافیوں کے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ 1973ء کا آئین متفقہ ہے اور ہمارے آئین میں لکھا ہے کہ اس ملک کا سرکاری مذہب اسلام ہے لیکن افسوس آج تک آئین پر صحیح معنوں میں عملدرآمد نہیں ہوا جس کے باعث ہم ایک کے بعد دوسرے بحران کا شکار ہیں اور آئین ایک مظلوم کتاب بنا ہوا ہے جب تک اس ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی اس وقت تک مسائل حل نہیں ہونگے ۔

امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن جاری ہے جس کے باعث لاکھوں کی تعداد میں آئی ڈی پیز کا ایک سیلاب امڈ آیا ہے اور اس سلسلے میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے تہیں اقدامات کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بطور صوبائی وزیر خزانہ ہم نے ہر ممکن اقدامات اٹھائے ہیں اور ہم جتنی بھی سہولیات فراہم کررہے ہیں وہ ناکافی ہونگی کیونکہ آئی ڈی پیز کو مطمئن ہم صرف اسی صورت کرسکتے ہیں جب ہم انہیں ان کے گھروں میں واپس بخیر وخوبی پہنچا سکیں اور ان کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھائیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت متاثرین شمالی وزیرستان کے پاس واپسی کا کرایہ تک نہیں ہے جبکہ علاقے کی صورتحال بھی دگرگوں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل نہ صرف جمہوریت کی نفی ہے بلکہ اس سے بنیادی انسانی حقوق بھی سلب ہونگے اور یہ مخالفین کیخلاف استعمال کیاجائے گا ۔ سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت کے نام لیوا اور علمدرآمد سیاسی جماعتوں نے اس معاملے پر یا تو چپ کا روزہ رکھا یا خاموش حمایت کی جو کہ انتہائی افسوسناک ہے اور اب قومی اسمبلی سے پاس ہونے کے بعد کچھ جماعتیں تحفظ پاکستان بل پر ہی تحفظات کا اظہار کررہے ہیں جو کہ سمجھ سے بالا ہے انہوں نے کہا کہ عید الفطر کے بعد عوام کے پاس جائینگے اور ان میں کرپشن کے خاتمے اور کرپٹ نظام کے خاتمے کیلئے آگاہی مہم چلائینگے ۔

جماعت اسلامی کراچی ، پشاور ، لاہور اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں اپنی پرامن تحریک چلائے گی ۔ ایک سوال کے جواب پر سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے خاتمے کیخلاف ہیں اور کسی ایسے غیر جمہوری ہتھکنڈے کا حصہ نہیں بن سکتے جس سے جمہوریت یا حکومت کو نقصان ہو ماضی گواہ ہے کہ جب بھی حکومتیں ختم کی گئیں تو مارشل لاء نے اپنے قدم جمالئے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد صوبائی حکومت کی حد تک ہے البتہ پالیسیوں میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف آزاد ہیں ۔

ایک اور سوال پر سراج الحق کا کہنا تھا کہ میڈیا کو بھی اس سلسلے میں اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ اب وقت ملی یکجہتی کا ہے اور ہمیں متحد ہوکر ہی مسائل کا حل نکالنا ہے ۔ افغانستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ جس طرح وہاں انتخابات ہوئے اور اب دونوں امیدوار آمنے سامنے ہیں اس سے لگتا ہے کہ وہاں کی صورتحال بھی عراق سے کچھ کم نہیں ہوگی ہمیں اس جانب بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔(ر ا ش د/حیدری)

متعلقہ عنوان :