پاکستان کی موجودہ حکومت کو مفاہمت کی وہی پالیسی اختیار کرنی چاہیے ، یوسف رضا گیلانی

پیر 14 جولائی 2014 16:19

پاکستان کی موجودہ حکومت کو مفاہمت کی وہی پالیسی اختیار کرنی چاہیے ، ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 14جولائی 2014ء) سابق وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کو مفاہمت کی وہی پالیسی اختیار کرنی چاہیے جس کا مظاہرہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے گزشتہ پانچ سال کے دوران کیا اور نئی تاریخ رقم کی۔ پوری قوم مسلح افواج پاکستان کی پشت پر ہے۔ فوج اپنا آج ہمارے کل کے لیے قربان کر رہی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد ہی مسئلہ کشمیر پر رکھی گئی تھی۔جو احساسات کشمیر کے متعلقہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ہو سکتے ہیں وہ کسی اور کے نہیں ہو سکتے۔ کشمیری اور فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ وہ گذشتہ روز کشمیر ہاؤس میں وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید کی طرف سے اپنے اعزار میں دیئے گئے افطارڈنر سے خطا ب کر رہے تھے جس میں صدر و وزیراعظم آزاد کشمیر کے علاوہ سابق وزرائے پاکستان و اراکین پارلیمنٹ کے علاوہ آزاد کشمیر کابینہ کے اراکین ،ممبران اسمبلی، اعلیٰ بیورو کریسی، الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھاری تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی اور سید یوسف رضا گیلانی نے پانچ سال تک جمہوریت کی بقاء کی جنگ لڑی ۔ انہوں نے سابق وزیراعظم پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس ملک کی آزادی و خود مختاری کے تحفظ کے لیے پیپلز پارٹی نے شہید بے نظیر بھٹواور آصف علی زرداری کی قیادت میں لازوال کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے جملہ معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہم نے پہلے بھی جمہوریت کے استحکام کے لیے قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی گریز نہیں کریں گے۔وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کر رہی ہے جس میں انہیں قوم کی مکمل حمایت حاصل ہے۔سابق وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھرپور جدوجہد کی اور صرف کشمیر کاز کے لیے آٹھ بین الاقوامی دورے کیے اور ترک وزیراعظم کو ساتھ لے کر آزاد کشمیر کا دورہ کیا۔

انہوں نے شہید بے نظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی تمام کاوشوں اور ویژن کا نتیجہ ہے کہ آج پاکستان کے اندر جمہوری عمل کا تسلسل ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی اداروں اور شخصیات سے ڈائیلاگ کے ذریعے جنرل پرویز مشرف کو وردی اتارنے پر مجبورکیا ۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری ٹھوس حکمت عملی کے تحت تمام سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر چلے اور مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا۔

جس کے نتیجہ میں تاریخ میں پہلی بار کسی حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کی۔ پیپلز پارٹی نے اس مقام کے حصول کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران بھی وسعت قلبی کا مظاہر ہ کریں اور سب کو ساتھ لے کر چلیں۔اب 1988کی سیاست نہ کریں بلکہ پیپلز پارٹی کے ویژن کو سامنے رکھیں۔ اگر دو یا تین بار حکومتیں اپنی آئینی مدت پوری کر لیں تو اس سے جمہوریت اور پارلیمنٹ مضبوط ہو گی۔

انہوں نے تجویز کیا کہ موجودہ حکمران ،عمران خان اور طاہر القادری کے ساتھ ہمارے نقش قدم پر چلتے ہوئے مذاکرات کریں ان کو قائل کریں ۔ہم نے حکومت اور اپوزیشن میں تفریق نہیں کی۔آج اپوزیشن مستفید نہیں ہو رہی ۔ یہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے جس پر عوام کا حق ہے۔ انہوں نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو آئی ڈی پیز کی امداد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہے جو لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں ان کی بحالی اور آباد کاری کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جانے چاہیں تاکہ وہ لوگ آباد ہوں اور اٹھارہ کروڑ عوام کا مستقبل محفوظ ہو۔

تقریب افطار ڈنر میں صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد یعقوب ،سپیکر اسمبلی سردار غلام صادق ،سابق ایم این اے غلام مرتضیٰ ستی ،سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی،فوزیہ حبیب، زمرد خان ،عامر فدا پراچہ،چوہدری افتخار ،شاہین کوثر ڈار ،وزیرخوراک جاوید اقبال بڈھانوی ،وزیربحالیات عبدالماجد خان ،وزیرصنعت چوہدری اکبر ابراہیم،وزیر ٹرانسپور طاہر کھوکھر،وزیر زکوٰة و اوقاف افسر شاہد، وزیرماحولیات شازیہ اکبر ،وزیر جنگلات جاوید ایوب ،وزیرہاؤسنگ و فزیکل پلاننگ چوہدری پرویز اشرف، وزیرسیاحت عبدالسلام بٹ ،چیئرمین پی اے سی سردار عابد حسین عابد ،مشیر حکومت الیاس چوہدری ایڈووکیٹ، راجہ مبشر اعجاز، پولیٹیکل سیکرٹری عامر ذیشان جرال ،میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید ، میڈیا کنسلٹنٹ واحد اقبال بٹ، سینئر صحافی افضل بٹ ،چکسواری پریس کلب کے صدر یاسر چوہدری اورپیپلز پارٹی کے رہنما قاسم مجید بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :