ٹنڈو الہ یار، قرآن کریم اور صحابہ کرام کا آپس میں گہرا تعلق ہے،مفتی رب نواز حنفی

ہفتہ 19 جولائی 2014 15:39

ٹنڈو الہیار(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19جولائی۔2014ء)جامع مسجدسبحانی شہباز کالونی میں ختم القرآن الکریم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اہلسنت والجماعت حیدرآباد ڈویژن کے نگران علامہ عبدالصمد حیدری اور فاروق اعظم مسجد ٹنڈوسومرومیں مفتی رب نواز حنفی نے کہا ہے کہ خلیفہ چہارم حضرت علی المرتضیٰ ‘ کا یوم شہادت 21رمضان المبارک آج ملک بھر میں عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جائے گا ملک بھر میں جلسے مدح صحابہ ‘ جلوس اور سیمینارز ہوں گے جن میں حضرت علی المرتضیٰ ‘ کی سیرت و کردار پر خصوصی روشنی ڈالی جائے گی ٹنڈوالہیار میں آج 3;30بجے میرواہ روڑ سے مدح صحابہ جلوس نکالا جائے گا حکومت ملک بھر میں نکلنے والے مدح صحابہ ‘ جلوسوں کو سیکورٹی فراہم کرے انہوں نے مزید کہا کہ آخری عشرہ شروع ہوگیا ہے قرآن کریم میں شب قدر کی فضیلت اللہ رب العزت نے بیان کردی ہے جس طرح دنیاوی فائدے کے لیے ہم دن رات ایک کر دیتے ہیں شب قدر کی تلاش میں بھی ہمیں آخری عشرے کی تمام راتوں میں جاگنا چاہیے شب قدر کی ایک رات ہزار راتوں سے افضل ہے یہ رات ہم سے ضائع نہ ہو جائے ہر مسلمان شب قدر کی رات کی اہمیت کو سمجھے قرآن کریم کا تراویح میں سننا باعث سعادت ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے قرآن کو تراویح میں سنا قرآن کریم اور صحابہ کرام ‘ کا آپس میں گہرا تعلق ہے اللہ تعالیٰ نے 700 سے زائد مقامات پر صحابہ کرام ‘ کے فضائل بیان کئے ہیں دین کا ہر ہر عمل ہمیں صحابہ کرام ‘ کی بدولت ملا ہے موجودہ حکمران صحابہ کرم ‘ کے نقش قدم پر چلیں بالخصوص خلفاء راشدین کے نقش قدم پر چل کر عوامی مسائل کا حل کیا جا سکتا ہے سیاسی پوائنٹ اسکورننگ پر یقین نہیں رکھتے لیکن حقیقت میں عوام کا جینا محال ہو گیا ہے سفید پوش اور خوددار شخص کے لیے سفید پوشی قائم رکھنا مشکل کام بنتا جا رہا ہے عید کی خوشیوں میں شامل نہ ہونے پر غریب بچے خود کشی کر رہے ہیں حکمران طبقہ ہوش کے ناخن لے وفاقی وزیر خزانہ غلط اعدادو شمار پیش کر کے قوم کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں ملک ترقی نہیں تنزلی کی طرف جا رہا ہے پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا سود کی لعنت سے چھٹکارے کے بغیر معیشت میں استحکام نہیں آسکتا اس موقع پر حاجی کریم بخش بلوچ ،مفتی کریم اللہ انقلابی، محمد سکندر شاہ ،مولانا عمران فتح ،کلیم اللہ قائم خانی، مولانا اصغر تھیبو ، مولانا عبدالرحمن چاند ، مولانا کا شف حنفی ، حاجی ذیشان قائم خانی بھی موجود تھے ۔