حقانی نیٹ ورک کو دوبارہ منظم نہ ہونے دیا جائے، امریکہ کی پاکستان سے مطالبہ

ہفتہ 26 جولائی 2014 11:54

حقانی نیٹ ورک کو دوبارہ منظم نہ ہونے دیا جائے، امریکہ کی پاکستان سے ..

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26جولائی۔2014ء) امریکہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے بعد بھی حقانی نیٹ ورک کے شدت پسندوں کو دوبارہ اپنی روایتی پناہ گاہوں میں واپس آنے نہ دے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے ماطبق امریکی شہر کولوراڈو میں ہونے والے سکیورٹی کے متعلق ایک بین الاقوامی فورم سے خطاب کرتے ہوئے وائٹ ہاوٴس کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے سینیئر اہلکار جیفری ایگرز نے کہا کہ امریکہ نے پاکستانی فوج کی جانب سے شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کے مکمل ہونے کے بعد حقانی نیٹ ورک کے جنگجووٴں کی دوبارہ انہی علاقوں میں واپسی کے خدشے سے آگاہ کردیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے سنا ہے کہ وہ اچھے اور برے طالبان کا امتیاز نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

جو بات اہم ہے وہ یہ ہے کہ یہ آپریشن کس طرح سے جاری رہتا ہے اور جب یہ آپریشن حتمی مرحلے میں داخل ہوگا تو کیا حقانی نیٹ ورک کے لوگ پھر سے اپنی پناہ گاہوں میں واپس تو نہیں آجائیں گے؟ان کا کہنا تھا کہ ہم یہی دیکھ رہے ہیں اور یہی ہم نے حکومت پاکستان سے کہا بھی ہے کہ حقانی نیٹ ورک کو اپنی پناہ گاہیں چھوڑنا پڑی ہیں اور وہ متاثر بھی ہوئے ہیں مگر انھیں دوبارہ سے اپنے پرانے علاقوں میں واپس آنے اور منظم ہونے کی اجازت نہ دی جائے اور ہم اسی بات پر بہت فکرمند ہیں۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے سکیورٹی فورم سے اپنے خطاب میں اسی موٴقف کو دہرایا۔ انھوں نے کہا کہ فوجی آپریشن شروع ہونے سے پہلے ہی حقانی نیٹ ورک کے لوگ علاقے سے نکل گئے ہوں گے کیونکہ فوجی کارروائی کے فیصلے کا سب کو علم تھا۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ شمالی وزیرستان کو حقانی نیٹ ورک سمیت پوری دنیا سے آنے والے دہشت گرد عناصر کو محفوظ پناہ گاہ قرار دیا جاتا رہا ہے اور اب جبکہ وہاں فوجی آپریشن جاری ہے علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ نیٹو اور افغانستان پاکستان کے ساتھ تعاون کریں۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمارے نکتہ نظر سے اہم چیز یہ ہے کہ ان تمام قوتوں کی استعداد اور طاقت کو محدود اور ختم کیا جائے جو شمالی وزیرستان میں جمع تھیں اور میرا خیال ہے کہ ہم اسی سمت میں بڑھ رہے ہیں تو بجائے اسکے کہ اس آپریشن کے نتائج کے بارے میں پہلے سے اندازے لگائے جائیں اور خدشات کا اظہار کیا جائے، ضرورت اس بات کی ہے کہ تینوں فریقوں کے درمیان قریبی تعاون ہو۔ جن میں امریکہ، نیٹو، پاکستان اور افغانستان شامل ہیں۔ادھرامریکہ میں افغانستان کے سفیر حکیمی نے کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے شدت پسندوں کو محفوظ راستہ دیا گیا اور وہ پاکستان ہی میں دوسری جگہ منتقل ہو گئے ہیں۔