حاملہ ماں کی خوراک کے اثرات نسلوں تک منتقل ہوتے ہیں: تحقیق

ہفتہ 2 اگست 2014 14:13

حاملہ ماں کی خوراک کے اثرات نسلوں تک منتقل ہوتے ہیں: تحقیق

لندن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔2اگست 2014ء) طبی مارہین کا کہنا ہے کہ دوران حمل اگر ایک ماں کم خوراک کھاتی ہے یا متوازن غذا نہیں لیتی تو اس کا نتیجہ اولاد کے لیے ذیابیطس اور موٹاپے کے خطرے کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساںا ادارے کے مطابق ایک نئی تحقیق سے وابستہ تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ دوران حمل مائوں میں غذائیت کی کمی سے نہ صرف ان کے بچے کی صحت متاثر ہو سکتی ہے بلکہ اگلی نسل کی صحت کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دوران حمل اگر ایک ماں کم خوراک کھاتی ہے یا متوازن غذا نہیں لیتی تو اس کا نتیجہ اولاد کے لئے ذیابیطس اور موٹاپے کے خطرہ کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایک حاملہ ماں کی غذائی عادات کی یادداشت آنے والی نسلوں میں منتقل ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اگر ایک حاملہ عورت دوران حمل ضرورت کے مطابق خوراک نہیں کھاتی ہے تو ممکن ہے کہ پیدا ہونے والا بچہ نہ صرف غذائیت کی کمی کے ساتھ پیدا ہو بلکہ اس کا جسم دنیا میں آنے سے پہلے ہی غذائی قلت کا مقابلہ کرنے کے لئے بھی تیار ہو۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ بچہ بڑا ہونے پر اگر جسم کی ضرورت کے مطابق خوراک حاصل کرتا ہے تو اس کا جسم اسے زیادہ خوراک تصور کر لیتا اور اس کا کمزور نظام انہضام خوراک ہضم کرنے کے قابل نہیں ہوتا ہے جس کے نتیجے میں خوراک پورے طور پر ہضم نہیں ہو سکتی ہے۔ جسم بجائے پورا کھانا ہضم کرنے کے اسے چربی کی صورت میں ذخیرہ کرنا شروع کر دیتا ہے جس سے بچے کا میٹا بولک بیماریاں میں مبتلا ہونے کے امکان میں اضافہ ہوتا ہے۔