ملکی قوانین سے بالاتر سمجھنے والے آمروں نے قائد اعظم کے پاکستان کو انتشار و افتراق کے سوا کچھ نہیں دیا‘رانا غلام سرور بابر

ہفتہ 2 اگست 2014 15:53

پیرمحل(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2اگست۔2014ء) ملکی قوانین سے بالاتر سمجھنے والے آمروں نے قائد اعظم کے پاکستان کو انتشار و افتراق کے سوا کچھ نہیں دیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہماری قوم کو بدترین دہشت گردی‘ بدعنوانی اور دیگر بحرانوں کا سامنا ہے ملک کی 66 سالہ تاریخ میں پے درپے فوجی مداخلتوں نے نہ تو پاکستانی قوم کی سیاسی تربیت کو صحیح خطوط پر استوار ہونے دیا اور نہ ہی جمہوری اقدار اور روایات کو اس انداز میں پنپنے دیا جو بابائے قوم کا خواب تھا ان خیالات کا اظہاررانا غلام سروربابر ضلعی راہنما پاکستان مسلم لیگ(ن) اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا ن لیگ اقتدار کی نہیں بلکہ اقدار کی سیاست کرتی ہے اور اس کے لئے کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہے بابائے قوم نے حصول پاکستان کی جنگ آئین اور قانون کے ہتھیاروں سے جیتی تھی اور اگر ہم نے بھی ملک میں آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا ہوتا تو کسی طالع آزما کو بندوق کے زور پر آئین پاکستان کی بے حرمتی کی جرات نہ ہوتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بدقسمتی سے ہمارے دامن میں کامیابیاں کم اور ناکامیاں زیادہ ہیں لیکن آج قائد عوام میاں نوازشریف اور میاں شہبازشریف کی طرف سے ملکی بھاگ دوڑ سنبھالنے پر پاکستان کے عوام مطمئین ہے کیونکہ ملک میں جاری بحرانوں کے خاتمہ سمیت عام آدمی کو ریلیف ملنے کی توقع ہے پچھلے ادوار میں پاکستان میں عام آدمی کا استحصال جاری رہاقومی وسائل پر ایک مخصوص طبقہ قابض ہوکر 193 ارب روپے کے قرض شیرمادر سمجھ کر ہڑپ کر گیا۔

اگر یہ قرضے سیاسی بنیادوں پر ہڑپ نہ کئے جاتے تو ہمیں اس طرح اغیار کے سامنے کشکول لئے نہ پھرنا پڑتا۔انہوں نے کہا کہ 1971ءء سے معاف کیے گئے قرضے جرمانے کے ساتھ وصول کئے جائیں تو چار‘ پانچ سو ارب روپے کے ان قرضوں کی واپسی سے قوم کی تقدیر بدل جائے گی اور غربت کا خاتمہ ہو گا اربوں روپے کے قرضے معاف کرانے والوں کے پاس آج بھی محلات ‘ کارخانے اور لگژری کاریں بھی موجود ہیں اور وہ اپنے آپ کو ممتاز اور اشرافیہ کا حصہ کہلاتے ہیں پاکستانی عوام کو یہ عہد کرنا چاہیے کہ وہ قوم اور وطن کے ان لٹیروں سے انہیں بچنا ہے دوبارہ ان کے پرفریب دوام میں پھنسنے کی بجائے ملکی سلامتی کی قیادت کا ساتھ دینا ہوگا -

متعلقہ عنوان :