پاکستانی پولیس کو اسلحہ کی فروخت،رشوت دینے پر امریکی کمپنی کو20لاکھ ڈالر جرمانہ

ہفتہ 2 اگست 2014 18:07

پاکستانی پولیس کو اسلحہ کی فروخت،رشوت دینے پر امریکی کمپنی کو20لاکھ ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2اگست۔2014ء) امریکہ میں اسلحہ تیار کرنیوالی سب سے بڑی کمپنی پاکستانی حکام کو رشوت دینے پر مصیبت میں پھنس گئی، اسے فوجداری مقدمہ سے جان چھڑانے کے لئے بیس لاکھ ڈالر سے زائد رقم خرچ کرنا پڑی، کیس کی تفصیلات امریکی سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن(ایس ای سی)نے جاری کرتے ہوئے کہاکہ امریکی قوانین سخت ہونے کے باعث جب ملک میں ہتھیاروں کی فروخت میں تیزی سے کمی ہونے لگی تو اسلحہ ساز کمپنیوں نے بیرونی گاہک تلاش کرنے شروع کئے جس کیلئے بھاری تنخواہوں پر سٹاف رکھا گیا جسے ہر جائز و ناجائز طریقہ استعمال کرکے اسلحہ کی فروخت کے کنٹریکٹ حاصل کرنیکا ہدف دیا گیا اسلحہ کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں جگہ حاصل کرنے کے لئے مختلف ملکوں میں ان شخصیات سے رابطہ کیا گیا جن کے پاس اسلحہ کی خریداری کے مراحل کی منظوری کا اختیار تھا، ہتھیاروں کی فروخت کے لئے سب سے بڑا ہتھیار لالچ استعمال کیا گیا، تحقیقات کے مطابق سمتھ اینڈ ویسن کمپنی نے 2008میں پاکستان کو اسلحہ کی فروخت کیلئے تیسرے فریق کو اپنا ایجنٹ بنایا جس کے ذریعے پہلے پاکستانی پولیس کے افسروں کو 11 ہزار ڈالر مالیت کی پستولیں اور بندوقیں بطور تحفہ دی گئیں اسکے بعد نقد رقم کی شکل میں رشوت دی گئی جس کے نتیجے میں کمپنی پاکستانی پولیس کو دو دو لاکھ، دس ہزار ڈالر کے عوض 548 پستول فروخت کرنیکا کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی اس نے اس سودے میں ایک لاکھ ڈالر سے زائد منافع کمایا، سمتھ اینڈویسن نے انڈونیشیا، ترکی، نیپال اور بنگلہ دیش میں حکام کو مختلف سکیموں کی صورت میں رشوت تو دیدی لیکن اسلحہ کی فروخت کا کنٹریکٹ پھر بھی حاصل نہ کرسکے انہیں کامیابی صرف پاکستان میں ہی نصیب ہوئی کمیشن نے خفیہ آپریشن کے ذریعے اس سکینڈل کو بے نقاب کیا ،کمپنی نے ممکنہ پابندیوں سے بچنے کیلئے تصفیے پر رضامندی ظاہر کی جس کے مطابق یہ کمپنی اس سودے میں حاصل کردہ 107,582 ڈالر منافع ایس ای سی کو واپس کرے گی اور اس کے علاوہ 21,040 ڈالر سودا دا کرے گی جبکہ جرمانے کی مد میں اسے 19 لاکھ ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔

(جاری ہے)

مزید برآں کمپنی نے اپنا تمام انٹرنیشنل سیلز سٹاف برطرف کردیا ہے سکینڈل میں 160 سالہ پرانی کمپنی کی شہرت بھی داغدار ہوئی اور اس کے حصص کی قیمت تیزی سے گررہی ہے۔ دوسری جانب اس سکینڈل میں نام آنے پر انڈونیشیا، ترکی، نیپال اور بنگلہ دیش میں مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے لیکن پاکستان میں تمام تر شواہد کے باوجود یہ معاملہ دبایا جارہا ہے بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں صرف سرکاری حکام ہی نہیں بلکہ اس وقت کی حکومتی شخصیت نے بھی اپنا حصہ وصول کیا۔

متعلقہ عنوان :