Live Updates

مئی کے آخری ہفتے میں انقلاب مارچ کیلئے 14اگست کی تاریخ طے کرکے عمران خان کو آگاہ کر دیاتھا ‘ طاہر القادری ، انقلاب مارچ اور آزادی مارچ ایک دوسرے میں ضم نہیں ہونگے لیکن بادشاہت شریفیہ کے خاتمے کیلئے ہمارا سفر اور منزل ایک ہی ہے ،طاہر القادری اور عمران خان کا ہاتھوں میں ہاتھ ہو کر ایک ہاتھ ‘ ایک بازو اور ایک مکا بنے گا ،مشترکہ مقصد کیلئے اکٹھے لڑیں گے اور اکٹھے مریں گے،اگر انقلاب والے غلط ہیں تو نواز شریف ایک کروڑ سے زائد ووٹرز کے ذریعے ہمارا راستہ کیوں نہیں روکتے ،بعض اخبارات نے یوم شہداء کی میری تقریر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ، کارکنوں کو انقلاب کو ادھورا چھوڑ کرواپس آنیوالوں کو قتل کرنے کا نہیں کہا ،یہ الفاظ کہے تھے عمران خان یا طاہر القادری دونوں میں سے کوئی انقلاب ادھورا چھوڑ کر آئے تو اسے شہید کر دینا ،ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس

پیر 11 اگست 2014 19:30

مئی کے آخری ہفتے میں انقلاب مارچ کیلئے 14اگست کی تاریخ طے کرکے عمران ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11اگست۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ مئی کے آخری ہفتے میں انقلاب مارچ کیلئے 14اگست کی تاریخ طے کرکے عمران خان کو اس سے باضابطہ آگاہ کر دیاتھا ، انقلاب مارچ اور آزادی مارچ ایک دوسرے میں ضم نہیں ہونگے لیکن بادشاہت شریفیہ کے خاتمے اور پاکستان کو بچانے کے لئے ہمارا سفر اور منزل ایک ہی ہے ،طاہر القادری اور عمران خان کا ہاتھوں میں ہاتھ ہو کر ایک ہاتھ ‘ ایک بازو اور ایک مکا بنے گا اور مشترکہ مقصد کیلئے اکٹھے لڑیں گے اور اکٹھے مریں گے ، اگر نواز شریف کی جماعت نے ایک کروڑ سے زائد ووٹ لئے ہیں اور وہ عوام کی خدمت کر رہے ہیں جبکہ انقلاب والے ملک کے خلاف کام کر رہے ہیں تو وہ اپنے ووٹرز کو ہمارا راستہ روکنے کیلئے باہر کیوں نہیں نکالتے لیکن آپ کو پتہ ہے کوئی آپکی کال پر باہر نہیں نکلے گا ،بعض اخبارات نے یوم شہداء کی میری تقریر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ، کارکنوں کو انقلاب کو ادھورا چھوڑ کرواپس آنے والوں کو قتل کرنے کا نہیں کہا بلکہ یہ الفاظ میں نے اپنے لئے اور عمران خان کے لئے کہے تھیکہ عمران خان یا طاہر القادری دونوں میں سے کوئی انقلاب ادھورا چھوڑ کر آئے تو اسے شہید کر دینا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹر رحیق عباسی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ طاہر القادری نے کہا کہ میرے علم میں ہے کہ موجودہ حالات میں حکمرانوں کی طرف سے میڈیا پر بھی شدید دباؤ ہے اور بعض مواقعوں پر عوامی تحریک کے کارکنوں کی جدوجہد کو منفی انداز میں پیش کیا جاتا ہے حالانکہ حقیقت اسکے برعکس ہے ۔

میں دباؤ برداشت نہ کرنے والوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ صحافت کی قدروں کا بھی خیال رکھیں اور موجودہ دور میں انکا یہ اقدام اعلیٰ کردار ہوگا اور یہ حق کا ساتھ دینے میں آپ کا حصہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری کی کال پر کارکن قربانی دے رہے ہیں ۔ یوم شہداء کی تقریر پر میرا کہنے کا یہ مقصد تھا کہ اس تحریک میں عمران خان یا طاہر القادری میں سے کوئی بھی دھوکہ دے اور وہ واپس آئے تو اسے شہید کر دینا میں نے ہرگز کارکنوں کو یہ نہیں کہا کہ عوام میں سے کوئی واپس آئے اسے قتل کر دینا اور اگر میں نے اس طرح کی کوئی بات کہی ہو تو اسے روز چھاپیں او رمیں آپ کو ہی اس کا منصف بناتا ہوں کہ آپ ویڈیو نکال کر اس کو بار بار سنیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں عوامی تحریک کے کارکنوں کے تشدد اور فائرنگ سے پولیس اہلکاروں کی ہلاکتوں کے الزامات کو یکسر مسترد کرتا ہوں اور ٹریفک حادثے میں ایک جج کے ڈرائیور کی ہلاکت کو عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے قتل قرار دے کر ہمارے اوپر ڈالنا انکی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کالعدم تنظیموں کے پانچ ہزار دہشتگردوں کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلا ف استعمال کرنے کے لئے بھرتی کیا ہے اور انہی کے ذریعے ایک دو پولیس اہلکاروں کو قربانی کا بکرا بنایا گیا اور اسکا الزام عوامی تحریک کے کارکنوں کے اوپر ڈال دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کہتی ہے کہ ہمارے ہر حلقے میں صرف سو ‘ دوسوووٹرز ہیں اور یہ کیسے انقلاب لا کر ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں اگر اس سو کے تناسب سے قومی حلقے دیکھ لئے جائیں تو ہمارے 27200اور دو سو کے حساب سے 54400ووٹرز بنتے ہیں اور اسی طرح پنجاب کے حلقوں میں یہ تعداد 15ہزار یا 30ہزار بنتی ہے ۔ اگر ہماری اتنی ہی تعداد ہے تو پھر پورے پنجاب کو سیل کرنے کی کیا ضرورت تھی انہیں روکنے کے لئے خندقیں کھودنے اور کنٹینر زلگانے کی کیا ضرورت تھی ۔

صرف بیس یا تیس ہزار لوگوں کے لئے آپ نے قیامت بپا کر دی ۔ میں چیلنج کر کے کہتا ہوں کہ ایسا تو بد ترین آمریت کے دور میں بھی نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف صاحب آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ کی جماعت نے عام انتخابات میں ایک کروڑ سے زائد ووٹ لئے آپ کی اتنی ہی مقبولیت ہے تو آپ نے پھر لاشیں کیوں گرائیں آپ اپنے ووٹرز کو میدان میں لے کر آتے اور جمہوری طریقے سے ہمارے انقلاب کی کال کو مسترد کراتے ۔

لیکن آپ کو پتہ ہے کہ آپ نے مینڈیٹ چرایا ہے ،اگر آپ بھلائی کا کام کر رہے ہیں اور انقلاب والے ملک کے خلاف کام کر رہے ہیں تو آپ اپنے ووٹرز کے ذریعے کیوں ہمارا راستہ نہیں روکتے آپ اپنے اراکین اسمبلی کو کیوں نہیں کہتے کہ وہ اپنے ووٹرز کو باہر نکالیں اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے ۔ لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ کرپٹ ‘ آمر ‘ جابر اور عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والوں کی کال پر کوئی باہر نہیں نکلے گا ۔

اگر آپ اتنے مقبول ہیں تو پھر پولیس کے ذریعے کیوں اپنی جعلی مینڈیٹ اور تخت کو بچانے میں مصروف ہیں ۔ میڈیا میں خبر آ رہی ہے کہ آپ پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کر رہے ہیں ،آ پکی جماعت پریس کلب کی جماعت بن گئی ہے او ر چند دنوں میں وہ پوزیشن بھی آ ئے گی کہ آپ پریس کلب کے سامنے بھی نہیں آسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں لو گ انقلاب کی حفاظت کے لئے بیٹھے ہیں اطراف کے رہائشی اور سول سوسائٹی ان کی میزبان بنے ۔

ماڈل ٹاؤن کے لوگ ان لوگوں کے لئے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیں اور میں گارنٹی دیتا ہوں کہ یہ لوگ ایک رتی برابر نقصان نہیں کرینگے اور اگر نقصان ہوا تو میں اپنی جیب سے پورا کر دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہم نے انقلاب مارچ کی تاریخ 14اگست مئی کے آخری ہفتے میں طے کر کے عمران خان کو بھی اسکی باضابطہ اطلا ع دیدی تھی جبکہ تحریک انصاف نے 27جون کو اس کا اعلان کیا لیکن ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں اور نہ یہ ان کا کریڈت او رنہ ہمارا کریڈٹ ہے ۔

کوئی کسی کے مارچ میں شامل نہیں ہو رہا ۔ ہم انکے آزادی مارچ کا احترام کرتے ہیں ۔ دونوں نفرادی طور پر نکلیں گے لیکن ہماری سفر او رمنزل ایک ہی ہے ۔ ہم اکٹھے چلیں گے اور مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کے مددگار ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھنگ سسٹم ہے او ریہ سسٹم حکمرانوں کو مدہوش کر رہا ہے ۔ہمارے انقلاب مارچ کے دو نکات ہیں جن میں پہلا اسمبلیوں اور اس نظام کا خاتمہ ہے اسکے بعد اصلاحات پر مبنی نیا نظام آئے گا اور اسکے بعد ہی انتخابات ہونگے ۔

عمران خان کم از کم ہمارے پہلے نقطے پر متفق ہیں ۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم موجودہ نظام کے ہوتے ہوئے مڈٹرم انتخابات نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں کے لئے آئین میں بیس ترامیم ہو سکتی ہیں تو غریبوں کیلئے بھی آئین میں اتنی ہی ترامیم کی جا سکتی ہیں اور ہم یہ کریں گے۔ انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے طلبی کے سوال کے جواب میں کہا کہ اس حوالے سے کوئی نوٹس نہیں ملا جب اطلاع آئے گی تو پھر فیصلہ بھی کر لینگے ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات