یہودی لڑکی کی عرب لڑکے سے شادی پر مظاہرہ ‘چار قدامت پسند گرفتار

پیر 18 اگست 2014 12:51

یہودی لڑکی کی عرب لڑکے سے شادی پر مظاہرہ ‘چار قدامت پسند گرفتار

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18اگست۔2014ء) اسرائیل میں بین المذاہب شادی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے چار قدامت پسند یہودیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ لوگ ایک یہودی خاندان میں پیدا ہونے والی خاتون کیاسلام قبول کرنے اور ایک عرب مسلمان سے شادی کرنے کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔کئی سو یہودی مظاہرین نے شادی گاہ ریشن لازیئن میں ان کی شادی کے ولیمہ کے موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات کے درمیان مظاہرہ کیا۔

عرب دولہے محمد منصور نے مظاہرے کو روکنے کے لیے عدالت سے حکمِ امتناعی بھی لائے تھے لیکن وہ اسے روکنے میں ناکام رہے۔

اسرائیلی صدر رووین ریولن نے مظاہرے کی مذمت کی اور اسے شادی کی روح کے منافی قرار دیا قدامت پسند یہودی گروپ لیہاوا کے حامیوں کو وہاں تک اجازت دی گئی جب تک کہ وہ میرج ہال سے 200 میٹر کیفاصلے پر نہیں آ گئے۔

(جاری ہے)

اسرائیل کی وائی نیٹ نیوز کے مطابق چار مظاہرین کو پولیس کی ہدایات نہ ماننے کے سبب گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ردعمل میں بائیں بازو کی جانب سے شادی کی حمایت میں بھی ایک مظاہرہ کیا گیا اور سینکڑوں پولیس اہلکاروں کو ان دونوں گروپ کے مظاہرین کو ایک دوسرے سے علیحدہ رکھنے کے لیے تعینات کیا گیا۔دلہن موریل ملکہ اور ان کے شوہر محمد منصور نے اپنی شادی کی خوشیاں منانے کیلئے 500 افراد کو مدعو کیا تھا۔

شادی کی تقریب یعنی نکاح سے قبل 23 سالہ ملکہ نے اسلام قبل کیا26 سالہ محمد منصور نے شادی سے قبل اسرائیلی چینل2 کو بتایا کہ ہم صحیح معنوں میں حقیقی ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں اور مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ لوگ کیا کہتے ہیں۔

شادی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے لیہاوا گروپ کے بارے میں اسرائیلی میڈیا پر صدر ریولن نے کہا ہے کہ یہ ایسے چوہے ہیں جو اسرائیل کی مشترکہ جمہوری اور یہودی بنیاد کو کترکتر کر کھا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :