تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان انتخابی اصلاحات اور جو ڈیشل کمیشن کے قیام پر اتفاق ،وزیر اعظم کے استعفیٰ پر ڈیڈ لاک،پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعظم نواز شریف کے ایک ماہ کیلئے مستعفی یا چھٹی پر چلے جانے کی تجویز پیش کردی،بے شک اسمبلیاں تحلیل کی جائیں اور نہ ہی کابینہ کو چھیڑا جائے ،جوڈیشل کمیشن سے فیصلہ خلاف آنے پر حکومت کو مستعفی ہونا پڑیگا ، شاہ محمود قریشی ،حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبہ کو مسترد کردیا ، لگتا ہے تحریک انصاف مائنس ون فارمولا چاہتی ہے ، وزیر اعظم کا استعفیٰ بغیر ثبوت کے سزا دینے کے مترادف ہوگا ،وفاقی وزراء احسن اقبال ، عبد القادر بلوچ اور گور نر پنجاب کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 23 اگست 2014 21:43

تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان انتخابی اصلاحات اور جو ڈیشل کمیشن کے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23اگست۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان انتخابی اصلاحات اور جو ڈیشل کمیشن کے قیام پر اتفاق کے باوجود وزیر اعظم کے استعفیٰ کے نکتہ پرڈیڈ لاک پیدا ہونے سے مذاکرات کا تیسرا دور ناکام ہوگیا ، پاکستان تحریک انصاف نے تجویز پیش کی ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف ایک ماہ کیلئے مستعفی ہو ں یا چھٹی پر چلے جائیں ،بے شک اسمبلیاں تحلیل کی جائیں اور نہ ہی کابینہ کو چھیڑا جائے جبکہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے تحریک انصاف مائنس ون فارمولا چاہتی ہے ، وزیر اعظم کا استعفیٰ بغیر ثبوت کے سزا دینے کے مترادف ہوگا ۔

ہفتہ کو پاکستان اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور مقامی ہوٹل میں ہوا حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی گور نر پنجاب چوہدری محمد سرور کررہے تھے وفد میں وفاقی وزراء پرویز رشید ، احسن اقبال ، عبد القادر بلوچ اور زاہد حامد شامل تھے جبکہ تحریک انصاف کمیٹی شاہ محمود قریشی ، جاوید ہاشمی، اسد عمر، عارف علوی اور پرویز خٹک پر مشتمل تھی تیسرے دور میں تحریک انصاف کی جانب سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سامنے چھ مطالبات رکھے گئے جن میں سے دو مطالبات انتخابی اصلاحات اور دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جو ڈیشل کمیشن کے قیام پر اتفاق ہوسکا تاہم وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ساری رات اور دن بھر سوچ بچار کے بعد مذاکرات کیلئے آئے،ملک تعطل کا شکار ہے اور قوم کی نظریں اسلام آباد پر لگی ہوئی ہیں تاہم حکومت سے مذاکرات میں تاحال ڈیڈلاک برقرار ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومتی کمیٹی کے سامنے 6 مطالبات پیش کئے جنہیں دو حصوں میں تقسیم کیا گیا اور ہم نے انہیں پوری نیک نیتی سے پیش کیا ، حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کی تجویز منظور کرلی گئی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن روزانہ کی بنیاد پر کام کرے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم نیک نیتی کے ساتھ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے کام کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں جس کیلئے ایک ماہرین کی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے جو سیاسی رہنماوٴں کی تجاویز پر اپنی سفارشات مرتب کرے اور ماہرین کی کمیٹی اور انتخابی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات پر اسمبلی سے قانون سازی ہو۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے قومی حکومت اور اسمبلیوں کی تحلیل کی کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی ہم نے فوجی مداخلت کی حمایت کی ہم پر فوجی مداخلت کے الزامات بے بنیاد ہیں،ہماری تجاویز سے جمہوریت بھی ڈی ریل نہیں ہورہی۔ انہونے کہاکہ ہمارا اب بھی سب سے پہلا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم نوازشریف ایک ماہ کیلئے مستعفی ہو جائیں اور مسلم لیگ (ن)دوسرا وزیر اعظم لے آئے پارٹی کے نئے وزیراعظم آنے سے حکومت نہیں جاتی اسمبلی اور کابینہ بے شک برقرار رہے انہوں نے کہاکہ اگر وزیر اعظم مستعفی نہیں ہوتے تو پھروزیراعظم 30 دن کی چھٹی پر چلے جائیں اور اگر جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ ان کے حق میں آ جائے تو وہ واپس آ جائیں ورنہ حکومت کو مستعفی ہو نا پڑیگا تاہم لگتا ہے کہ (ن) لیگ ایک فرد کے باعث نظام کو درہم برہم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ وکلاء برادری ، سول سوسائٹی اور عوام نے پارلیمنٹ اور سینٹ کی قرار داد وں کی تائید کرتے ہوئے یکجہتی کا اظہار کیا انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف کے تین مطالبے مفروضے پر ہیں انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف کے مطابق عام انتخابات میں انہیں منظم دھاندلی کے ذریعے ہرایا گیا اور مسلم لیگ (ن)کو جتوایا گیا ہے اس کیلئے ہم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی جوڈیشل کمیشن کے قیام کی پیشکش کی انہوں نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن با ختیار ہوگا اور وہ ایف آئی اے اور نادرا سمیت کسی بھی ادارے سے ریکارڈ مانگ سکے گااور اگر تحریک انصاف کہے تو یہ ادارے تحقیقات مکمل ہو نے تک کمیشن کے ماتحت کر نے کیلئے بھی تیار ہیں تاکہ حکومت کے اثر انداز ہو نے کا امکان نہ رہے انہوں نے بتایا کہ انتخابی اصلاحات ہونی چاہئیں اور اس سلسلے میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بھی قائم ہے ہم نے تجویز دی ہے کہ اس کمیٹی کے علاوہ ایک ذیلی کمیٹی بھی بنائی جاسکتی ہے انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے رہنما وزیر اعظم نواز شریف کے استعفیٰ کے مطالبے پر قائم ہیں ہم نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کا استعفیٰ کس بنیاد پر مانگ رہے ہیں یہ مطالبہ آئین کے مطابق نہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مفروضے پر کہی ہوئی باتیں حقیقت نہیں بن سکتیں تحریک انصاف صرف ضد پرقائم ہے اور ایسا لگتا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان صرف مائنس ون فارمولا لے کر آئے ہیں جو ہمیں کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج سول سوسائٹی ، وکلاء برادری ، عوام ، پارلیمنٹ اور سینٹ نے واضح فیصلہ دیدیا ہے ہم غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلے کو تسلیم نہیں کرینگے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کو ہٹانے کیلئے ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے یہ کہتے ہیں وزیر اعظم چلا جائے کابینہ بھی وہی رہے گی اور اسمبلیاں بھی تحلیل نہ کی جائیں ہمیں لگتا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنما کو وزیر اعظم سے کوئی ذاتی عناد ہے ہمیں بتایا جائے وزیر اعظم کا قصور کیا ہے ؟احسن اقبال نے کہاکہ تحریک انصاف پاکستان کے مفاد کیلئے اپنی ضد اور انا چھوڑ دے اور ایسے مطالبات پیش کریں جو قانون اور آئین کے مطابق تسلیم کئے جاسکیں تحریک انصاف پارلیمانی جماعت ہے ہم ان کا احترام کرتے ہیں اور وہ اپنے موقف پر نظر ثانی کرے ۔

اس موقع پر گور نر پنجاب محمد سرور کہاکہ انتخابی اصلاحات ہونی چاہئیں ہم بھی چاہتے ہیں جو خرابیاں ہیں انہیں دور کیا جائے تاکہ آئندہ بلدیاتی اور عام انتخابات شفاف ہو ں انہوں نے کہاکہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہیں گے امید باقی ایشو بھی حل ہو جائینگے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کا استعفیٰ بغیر ثبوت کے سزا دینے کے مترادف ہوگا