اپنے مقاصد کے حصول کو زندگی اور موت کا مسئلہ نہ بنائیں ،سراج الحق ، ڈاکٹر طاہر القادری ملک میں قومی حکومت کا قیام چاہتے ہیں تو پھر انہیں تمام سیاسی جماعتوں میں اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا،امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی دھرنا دینے والی دونوں جماعتوں سے اپیل

ہفتہ 23 اگست 2014 00:19

اپنے مقاصد کے حصول کو زندگی اور موت کا مسئلہ نہ بنائیں ،سراج الحق ، ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23اگست۔2014ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے حکومت اور اسلام آباد میں دھرنا دینے والی دونوں جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کو زندگی اور موت کا مسئلہ نہ بنائیں اور اسے آخری معرکہ قرار دینے کی بجائے دونوں جانب سے ایک قدم پیچھے آئیں اور مسئلہ کا حل مذاکرات کے ذریعے تلاش کریں۔ ڈاکٹر طاہر القادری ملک میں قومی حکومت کا قیام چاہتے ہیں تو پھر انہیں تمام سیاسی جماعتوں میں اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ گذشتہ رات بھی تحریک انصاف کے رہنماوٴں سے ملاقات ہوئی ہے اور میں نے دونوں فریقین کو فارمولا دیا ہے جس میں حکومت اور تحریک انصاف دونوں ہی سرخرو ہوکر بحران سے نکل سکتے ہیں اور کسی کی بھی فتح یا شکست کے بغیر اس معاملہ کو دونوں کی فتح قرار دیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ معاملہ جلد مذاکرات کے ذریعے حل ہوجائے گا۔ ہماری خواہش ہے کہ کسی کو اس میں مداخلت کی ضرورت نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات ایک مخصوص وقت میں کی جانی چاہیے، دونوں جماعتوں کے دھرنا سے معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور بیرون ملک پاکستانی نہ صرف بہت پریشان ہیں بلکہ ان میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ فریقین کے مطالبات میں ایسے نکات موجود ہیں جن پر اتفاق رائے اور عمل کیا جاسکتا ہے اور جو مطالبات فی الوقت ہضم نہیں ہوتے ان پر دھرنے ختم کرنے کے بعد بھی مذاکرات جاری رکھے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاست مسلسل جدوجہد کا نام ہے لچک کے بغیر جمہوری معاشرے وجود میں نہیں آسکتے۔انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاوٴن میں جاں بحق ہونے والے افراد کے حوالے سے لواحقین کے مطالبہ پر ایف آئی آر کے اندراج کے مطالبہ کی تائید کی۔انہوں نے کہا کہ نظام میں بہتری کی گنجائش موجود ہے فریقین کو کوئی نیا نظام لانے یا موجودہ نظام کو یکسر ختم کرنے کی بجائے اس میں اصلاحات لانے پر زور دینا چاہیے اور یہ بہترین موقع ہے کہ آئین و قانون اور عدالتی نظام میں بہتر اصلاحات لائی جاسکتی ہیں