وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وزرا تفتیش میں پیشی سے مستثنیٰ ہونگے

جمعہ 29 اگست 2014 14:40

وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وزرا تفتیش میں پیشی سے مستثنیٰ ہونگے

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔9 2اگست 2014ء) وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر 21افراد کے خلاف مقدمہ کی تفتیش آج انویسٹی گیشن انچارج کے سپرد کی جائے گی۔ انویسٹی گیشن انچارج آج اپنی پہلی ضمنی لکھے گا اس میں مقدمہ کے اندارج مختصر حالات اور وقوعہ کے بارے میں لکھا جائے گا۔ اس کے بعد وہ اپنے نوٹ میں لکھے گا کہ کیونکہ ایف آئی آر میں اعلیٰ افسران نامزد ہیں اس لیے وہ یہ تفتیش نہیں کرسکتا، تفتیش سرکل افسر کے پاس آئے گی اور وہ بھی یہی تحریر کرے گا، اس کے بعد تفتیش ڈی آئی جی انویسٹی گیشن، ایڈیشنل آئی جی جو کہ سی سی پی او لاہور کے پاس جائے گی جو اس کو کسی ایس پی یا پھر اس سے اوپر رینک کے افسر یا پھر کرائم برانچ میں ٹرانسفر کریں گے جہاں باقاعدہ تفتیش شروع ہوگی، مقدمہ میں وزیر اعظم، وزیراعلی، ارکان اسمبلی کو نامزد کیا گیا ہے جن کو قانون کے مطابق استثنیٰ حاصل ہوگا کہ وہ خود شامل تفتیش نہ ہوں، وہ اپنا بیان وکیل کے ذریعے تفتیشی افسر کو بھجوا سکتے ہیں جبکہ پولیس افسران کو خود شامل تفتیش ہونا پڑے گا، دوسری طرف بتایا گیا ہے کہ عام حالات میں کوئی قتل ہو تو دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جاتیں۔

(جاری ہے)

آج تک ایسے مقدمات میں دہشتگردی کی دفعات صرف مقدمہ کو مضبوط کرنے اور ملزمان کو ڈرانے دھمکانے کیلیے لگائی گئیں جنھیں عدالت نے ختم کردیا، پولیس ذرائع کے مطابق دفعہ155سی جلد بازی میں لگائی گئی، یہ دفعہ صرف انکوائری ہونے کے بعد قصور وار پائے جانے پر لگائی جاتی ہے جبکہ جس مقدمہ کی ابھی انکوئری شروع ہی نہیں ہوئی اس میں یہ دفعہ کیسے لگی، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش اور فوٹیج کے دوران فائرنگ کرتے نظر آنے والے تمام افسران ٹرائل کے بعد بری ہوجائیں گے کیونکہ اس بات کا تعین نہیں کیا جا سکے گا کہ کس کا فائر کس کو لگا ہے اور کونسی گولی کس گن سے چلی اور اس سے کوئی ہلاکت بھی ہوئی کہ نہیں، قانون ثبوت مانگتا ہے اور یہ ثبوت تاحال نہیں مل سکے، تفتیش کے آخر تک دونوں پارٹیوں میں صلح بھی ہوسکتی ہے کیونکہ دونوں اطراف سے مقدمات درج ہیں جس میں دونوں پارٹیوں کے افراد ملزمان ہیں، دونوں پارٹیوں کو تفتیش کا سامنا کرنا پڑے گا اور آخر کار خون بہا اداکرکے مقدمہ خارج کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :