تھری جی ٹیکنالوجی کا استعمال حرام ہے: ایرانی عالم دین
ہفتہ 30 اگست 2014 15:58
تہران(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اگست۔2014ء) سائنس وٹیکنالوجی اور جدید آلات کے استعمال کے بارے میں روایت پسند مذہبی طبقات کی منفی سوچ ہر دور میں رہی ہے۔ اس کی ایک تازہ مثال ایران کے ایک سرکردہ عالم دین کے ایک فتویٰ نما بیان سے ہوتی ہے جس میں انہوں نے "تھری جی" انٹرنیٹ کے استعمال کو شرعا حرام قرار دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ممتاز عالم دین آیت اللہ مکارم شیرازی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولیات کی فراہمی 'آزادی مذہب' اور 'سائنسی تحقیقات' کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی بلکہ بقول ان کے تیز رفتار انٹرنیٹ اور "تھری جی"ٹیکنالوجی انسانی و اخلاقی اصول و مبادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ کے مطابق علامہ شیرازی کا خیال ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق امور کے قومی ادارے کی جانب سے ابھی تک قانونی طور پر تیز رفتار انٹرنیٹ کے استعمال کے پرمٹ جاری نہیں ہوئے ہیں۔(جاری ہے)
اس کے باوجود 'تھری جی' کا استعمال کیسے شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تھری جی کے استعمال کے حوالے سے زیادہ فراخ دلی کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ اس کے 'نقصانات اور تباہ کاریوں' کو مد نظر رکھ کر فیصلے کریں۔
ایرانی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق حال ہی میں تہران حکومت نے تھری اور فور جی ٹیکنالوجی کی سہولت کے تحت مختلف کمپنیوں کو موبائل فون پر تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی کے لائسنس جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔دوسری جانب ایران میں صدر حسن روحانی کی حکومت نے قدامت پسندوں کے خیالات کے برعکس شہریوں کو جدیدٹیکنالوجی کے استعمال کی سہولیات بہم پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن روحانی حکومت کو قدامت پسندوں کی جانب سے سخت تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔تاہم ایران میں جدیدٹیکنالوجی کے استعمال کی حمایت میں بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ ایرانی وزیر مواصلات محمود واعظی نے اپنے ایک بیان میں آیت اللہ مکارم شیرازی کے خدشات مسترد کر دیے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے تھری جی کے استعمال کی اجازت دینے سے قبل اس کے تمام اخلاقی، ثقافتی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے۔علامہ شیرازی کا کہنا ہے کہ تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت اگرچہ سائنس اور تحقیق کے میدان میں اہمیت کی حامل ہے لیکن دوسری جانب یہ اخلاقیات کا جنازہ نکالنے کے مترادف ہے کیونکہ بہت کم لوگ انٹرنیٹ کا مثبت استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ تر اسے غیر اخلاقی تصاویر اور فحش ویڈیوز کے لیے استعمال کرتے ہیں اور یہ تمام باتیں اسلامی تعلیمات کیخلاف ہیں۔سنہ 2011ء میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے انٹرنیٹ کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے حکومت اور فوج کی نگرانی میں ایک سپریم کونسل کی تشکیل کا حکم دیا تھا۔ یہ کونسل ملک میں انٹرنیٹ کے استعمال پر نظر رکھنے کے ساتھ انٹرنیٹ سے متعلقہ جرائم کی روک تھام کے لیے کام کر رہی ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
آسڑیلین پاکستانی نینشل ایسوی ایشن اپنا کے زیر اہتمام عید کے موقع پرقیونسلنڈ میں سال 2023 میں سماجی ،معاشرتی اور مذہبی خدمات پر اپنا عید ایوارڈ دیے
-
حماس قیادت دوحا میں رہے گی، قطرکا دو ٹوک پیغام
-
ایران چند ہفتوں میں جوہری ہتھیار تیار کرسکتا ہے،آئی اے ای اے
-
امریکہ، طالب علموں سے زیادتی کرنے والی 25 خواتین اساتذہ گرفتار
-
روس اورچین نے باہمی تجارت کیلئے ڈالرکا استعمال ختم کردیا
-
امریکی سینیٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے لئے قانون سازی کی منظوری دے دی
-
ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
-
ٹیسلا نے 4 ماہ قبل بنائی گئی یو ایس گروتھ ٹیم کو فارغ کردیا
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان سے سری لنکا کے دورے پر پہنچ گئے
-
شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کو نئی شاہی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں
-
بھارت کا میڈیا عوام کے مسائل اجاگر کرنے کے بجائے مودی کے گن گاتا ہے،راہول گاندھی
-
تارکین وطن کے حوالہ سے صورتحال پر مغرب میں خانہ جنگی کا خدشہ ہے، ایلون مسک
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.