بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں جانوروں کی قربانی پر پابندی عائدکردی گئی،پولیس پوری ریاست میں ہندووٴں کے مذہبی مقامات پرذبح خانے بند کرائیں،ہائی کورٹ کا فیصلہ

منگل 2 ستمبر 2014 18:51

بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں جانوروں کی قربانی پر پابندی عائدکردی ..

شملہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔2ستمبر 2014ء) جنوبی بھارت کی ایک مقامی عدالت نے مذہبی مقاصد کے لیے جانوروں کو قربان کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے وحشیانہ عمل قرار دیا ہے۔ ہما چل پردیش میں موسم سرما کے آغاز پر مذہبی مقامات پر ہندو اپنے خداوٴں کو خوش کرنے کی غرض سے بکریوں اور بھیڑوں کو قربان کرنے کی روایت صدیوں سے جاری ہے۔اس روایت کے تحت جانوروں کو علامتی طور پر خداوٴں کو پیش کیا جاتا ہے اور پھر ان کے گوشت کو گھر لے جا کر موسم سرما کے دوران خوراک کے لیے محفوظ کرلیا جاتا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق ہماچل پردیش کی ایک ہائی کورٹ نے پولیس اور دیگر عہدیداران کو حکم دیا ہے کہ وہ پوری ریاست میں ہندووٴں کے مذہبی مقامات پر بکریوں کو ذبح کرنے کے عمل پر پابندی کو یقینی بنائیں۔

(جاری ہے)

جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم افراد کی جانب سے دائر کی گئی ایک درخواست کی سماعت کے دوران پیر کو عدالت کے دو رکنی بینچ نے فیصلہ دیا کہ کوئی شخص عبادت کی غرض سے کسی جانور کو قربان نہیں کر سکتا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ عبادت کے نام پر ہر سال ہزاروں جانوروں کو قربان کردیا جاتا ہے۔عدالت کے مطابق اس قربانی سے معصوم جانوروں کو بہت تکلیف ہوتی ہے۔عدالت نے جانوروں کی قربانی سے متعلق استفسار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ترقی یافتہ دور میں اس طرح کی روایات کو تبدیل کر دینا چاہیے۔مقامی کارکن راجیش نیگی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت کے اس فیصلے کو خوش آمدید کہتے ہیں کیوں کہ اس سے مذپب کے نام پر معصوم جانوروں کے خلاف ظلم کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔سماعت کے دوران حکومتی وکیل مہیشور سنگھ نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بہت سے لوگوں کے پرانے مذہبی عقائد کے منافی ہے۔

متعلقہ عنوان :