قوم کی توجہ مظاہرین سے قومی اسمبلی کے اجلاس پر منتقل ‘ مختلف جگہوں پر ٹی وی چینلز کے سامنے لوگوں کی قطاریں لگ گئیں

بدھ 3 ستمبر 2014 15:46

قوم کی توجہ مظاہرین سے قومی اسمبلی کے اجلاس پر منتقل ‘ مختلف جگہوں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 ستمبر۔2014ء) قوم کی توجہ مظاہرین سے ہٹ کر قومی اسمبلی کے اجلاس پر منتقل ہوگئی ‘ مختلف جگہوں پر ٹی وی چینلز کے سامنے لوگوں کی قطاریں دیکھی گئیں گزشتہ روز سہ پہر کو ملکی سیاست سے تعلق رکھنے والے لوگ اور بہت سے دوسری غیرسیاسی افراد ٹی وی کے ساتھ چپک کر بیٹھ گئے اس وقت دارالحکومت میں جاری پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس کی کارروائی دکھائی جارہی تھی۔

تاریخی اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ایک روز قبل جاوید ہاشمی رکاوٹیں عبور کرکے اجلاس میں شریک ہونے کے لیے پہنچے تھے، جہاں انہوں نے اسمبلی کی نشست سے اپنے استعفے کا بھی اعلان کردیاملک بھر میں جاری کشیدگی کی بنا پر یہ بات واضح طور نوٹ کی گئی کہ گھروں اور بازاروں میں لوگ ٹی وی اسکرین کے اردگرد اکھٹا ہوکر ایوان میں جاری ڈرامے کو دیکھنے پر مجبور ہوئے۔

(جاری ہے)

گلگت میں قراقرم یونیورسٹی کی ایک فیکلٹی کے رکن نے بتایا کہ زیادہ تر اساتذہ اور طالبعلموں نے سہہ پہر کا وقت یہ تقاریر سننے میں گزارا۔انہوں نے کہا کہ ”ہر کوئی جاوید ہاشمی کے بارے میں بات کررہا تھااور جب انہوں نے اپنی تقریر شروع کی تو سب نے تالیاں بجائیں۔“دارالحکومت میں بھی صورتحال مختلف نہ تھی۔ ہوٹلوں، چائے خانوں اور دکانوں پر بلاشبہ کسی بھی جگہ جہاں ٹی وی سیٹ موجود تھا، لوگوں کا ہجوم یہ دیکھنے کیلئے رْک گیا تھا کہ پارلیمانی اراکین کہا کہہ رہے تھے۔

ایک ایئرلائنز کی ایگزیکٹیو عنبرین فیصل خان نے بتایا ”میری سیاست میں دلچسپی کم نہیں ہوسکتی، تاہم پچھلے چند ہفتے مکمل طور پر مختلف ہوگئے تھے۔ قیاس آرائیوں کے اس کھیل نے کہ حکومت کو گھر بھیج دیا جائے گا یا نہیں، مجھے بھی اپنے ساتھ شامل کرلیا تھا۔ لیکن سوشل میڈیا ہو یا نیوز چینلز، میں ہمیشہ تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے سرفنگ کرتی ہوں۔

میں نے تفریحی چینل دیکھنا بالکل بند کردیا ہے۔“ایک گھریلو خاتون راحیلہ حامد نے بتایا کہ ”پچھلے چند ہفتوں کے دوران ’دھرنا‘ میرے گھر میں زیرِ بحث واحد موضوع بن گیا میری سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے تاہم ان دنوں صرف سیاست پر بات ہوتی ہے ٹی وی چینلز ہمیں جو اطلاعات چوبیس گھنٹے فراہم کررہے ہیں میرا خیال ہے کہ مجھے سیاسی طور پر کافی آگاہی حاصل ہوئی ہے اور میں اب اس طرح کی بحثوں میں شریک ہوتے ہوئے ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتی۔

“شاہراہِ دستور جہاں مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان صرف ایک دن پہلے تک تصادم جاری تھی، وہاں پر بھی اس دن ایک مضطرب خاموشی کا غلبہ دیکھا گیا۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایتیوں کی طرح راحیل علی اور ان کے دوستوں کا کہنا تھا کہ وہ جانتے تھے کہ یہ دن خاموشی سے گزریگا۔راحیل علی جو ایک مارکیٹنگ ایگزیکٹیو ہیں نے بتایا کہ ”یہ قومی اسمبلی کا اجلاس تھا، اور پارلیمنٹ کے اندر جو کچھ ہورہا تھا، سب کی نظریں اس پر مرکوز تھیں ہم جانتے تھے کہ یہاں کو ئی تشدد نہیں ہوگا، اس لیے کہ ایسا ہوا تو اس کو حکومت بْرے انداز سے پیش کریگی۔

“انہوں نے کہا کہ پچھلے تین روز کے حوصلہ شکن واقعات کے بعد، پولیس کے رویے میں نرمی کو ایک خوش آئند تبدیلی کے طور پر دیکھا گیا۔ ”آج پولیس ہم سے دور دور رہی کسی نے بھی ہمیں دھرنے میں شامل ہونے سے روکنے کی کوشش نہیں کی۔“جہاں تک اسد نیازی اور احمد محی الدین جیسے پی ٹی آئی کے کٹر حمایتوں کا معاملہ ہے تو قومی اسمبلی کی تقاریر سننے کے بعد ان کے دل میں عمران خان کیلئے موجود احترام میں اضافہ ہی ہوا ہے۔نہ ہی وہ اعتزاز احسن کی تقریر سے متاثر نہیں ہوئے بلکہ احمد محی الدین نے کہا کہ انہوں نے اعتزاز احسن کی تقریر سنی تھی، جس میں انہوں نے نواز شریف کی حکومت کو بدعنوان اور ماڈل ٹاوٴن کے قتل کا مجرم قرار دیا، لیکن اس کے باوجود ان کی پارٹی نے ان کی حمایت جاری رکھی۔

متعلقہ عنوان :