سپریم کورٹ نے دھاندلی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پارلیمانی جماعتوں سے تجاویز چوبیس گھنٹوں میں طلب کرلیں

بدھ 3 ستمبر 2014 16:49

سپریم کورٹ نے دھاندلی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پارلیمانی جماعتوں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 ستمبر۔2014ء) سپریم کورٹ نے متوقع ماورائے آئین اقدام کے حوالے سے مقدمے کی سماعت جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے دھاندلی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پارلیمانی جماعتوں سے تجاویز چوبیس گھنٹوں میں طلب کرلی ہیں جبکہ شیخ رشید نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سیکرٹریٹ کی عمارت کارکنان سے خالی کرانے کیلئے کردار ادا کرینگے ۔

چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اپنے جوابات میں بتائیں کہ بنیادی حقوق کیا ہیں اور ان کی تشریح کیا ہے ؟ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے لکھ کر دیا گیا کہ سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہوں گے جسٹس ثاقب نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سرکاری املاک اور سڑکوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ، تمام سرکاری دفاتر بند ہیں کیا بنیادی حقوق نہیں رہے پارلیمنٹ میں کیا ہوتا ہے اس سے ہمیں غرض نہیں ہے ، جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اٹارنی جنرل بتائیں کہ دھرنوں سے معیشت کا کتنا نقصان ہوا ہے ذمہ داری کا تعین کرینگے تاکہ آئندہ ایسا نہ ہو ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو اس دوران پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کی جانب سے بیرسٹر اعتزاز احسن پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں بستی قائم کردی گئی ہے حکومت چاہتی تو مظاہرین کو روک سکتی تھی مگر انہوں نے امن کیلئے ایسا نہیں کیا ۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سب تو شاہراہ دستور پر تھے وہاں پر کیسے پہنچ گئے ؟ اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے دھرنا وزیراعظم ہاؤس کے باہر منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا اس کے بعد ان پر شیلنگ کی گئی اور روکنے کی کوشش کی گئی مگر اب وہ سب پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر اور وزیراعظم ہاؤس کے گیٹ کے باہر ہونے کے ساتھ ساتھ اس وقت شاہراہ دستور پر بھی موجود ہیں ۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے تحریری یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ آگے نہیں آجائینگے اور کسی سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہوں گے اب کیوں ایسا کیا گیا ہے ؟ اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ تو دھرنا دینے والے ہی بتا سکتے ہیں بہرحال سیاسی جماعتیں مسئلے کا حل نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ اس دوران عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد بھی پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا اور یقین دہانی کرائی کہ اب دھرنا پرتشدد یا انارکی نہیں پھیلائے گا کنٹینرز کی تنصیب سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے ۔

انہوں نے عدالت سے مزید کہا کہ حکومت کریک ڈاؤن نہ کرنے اور شیلنگ نہ کرنے کی یقین دہانی کرائے تمام لوگ سرکاری جگہوں سے نہ صرف باہر آجائینگے بلکہ ڈی چوک منتقل ہو جائینگے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کو بھی دیکھیں گے پہلے تو تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی تجاویز دیں کہ دھاندلی کو کس طرح سے جڑ سے اکھاڑا جاسکتا ہے اس دوران عدالت نے وقت دے رہی ہے تاکہ جماعتیں اپنا جواب داخل کرسکیں ۔ عدالت کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے الزامات ثانوی جبکہ اس کی جڑ ختم کرنا بنیادی معاملہ ہے بعد ازاں عدالت نے سماعت جمعہ تک ملتوی کردی

متعلقہ عنوان :