اسلام آباد میں آزاد ی مارچ ‘ پشاور میں وزیر اعلیٰ اور وزراء کے دفاتر خالی پڑے ہیں حکومت کا کام ٹھپ ہو کر رہ گیا

جمعرات 4 ستمبر 2014 12:50

اسلام آباد میں آزاد ی مارچ ‘ پشاور میں وزیر اعلیٰ اور وزراء کے دفاتر ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4 ستمبر۔2014ء) برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا اہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور دھرنے میں شرکت کی وجہ سے خیبر پختونخوا حکومت کے وزیراعلی اور وزراء کے دفاتر خالی پڑے ہیں جس سے بظاہر حکومت کا کام ٹھپ ہو کر رہ گیا رپورٹ کے مطابق صوبائی وزرا نے بتایا کہ وہ اپنے دفاتر سے رابطے میں ہیں اور دھرنے وہ لوگوں کی بہتری کیلئے دے رہے ہیں ‘صوبائی سیکریٹریٹ میں وزرا ء کے دفاتر میں تین ہفتوں سے ہو کا عالم ہے لوگ ان وزرا کے دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں تاہم ان سے رابطے نہیں ہو رہے ان دفاتر میں موجود سرکاری افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزرا کے دفاتر میں سینکٹروں فائلیں التوا میں پڑی ہیں اور دور دور سے آنے والے افراد اپنے نجی کاموں کیلئے دفاتر کے چکر لگاتے ہیں تاہم ان کے کام نہیں ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ادھر صوبائی اسمبلی میں موجود حزب اختلاف کے اراکین نے بھی وزرا ء کی دفاتر سے عدم دستیابی پر سخت تنقید کی ۔صوبائی وزیر محمد عاطف خان نے بتایا کہ وزیرِاعلیٰ اور تمام وزرا اسلام آباد میں بھی بیٹھ کر اپنے دفاتر کے کام کر رہے ہیں اور کوئی کام التوا میں نہیں ہے۔ان سے جب پوچھا کہ دفتری کام تو آپ ادھر بیٹھ کر کر رہے ہیں تاہم ان اراکین اور وزرا کے اپنے حلقوں کے افراد اور دیگر علاقوں سے آنے والے افراد کے کام تو نہیں ہو رہے تو اس پر انہوں نے کہاکہ وہ یہ دھرنے اپنے لیے نہیں بلکہ لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے دے رہے ہیں۔

عاطف خان نے کہا کہ یہاں سارا نظام ہی غلط ہے، حکمران مینڈیٹ چوری کر کے آئے ہیں جس وجہ سے یہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ صوبائی وزرا کی عدم موجودگی سے لوگوں کو جو مشکلات پیش آئی ہیں وہ اس پر ان سے معذرت کرتے ہیں تاہم ہر ضلع اور صوبے کی سطح پر افسران موجود ہیں جبکہ ان کے حلقوں میں مقامی رہنما ہیں جو لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں ان لوگوں کی شکایات اور حزب اختلاف کی تنقید کے بعد وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے وزرا سے کہا تھا کہ وہ دن کے وقت پشاور میں اپنے دفاتر میں حاضری ضرور دیں اور پھر شام سے پہلے اسلام آباد دھرنے میں پہنچیں۔