دھرنے 100دن رہیں جمہوریت کا خاتمہ نہیں ہونا چاہئے،سراج الحق ،ہم جمہوریت اور سیاست کو بند گلی سے نکال کر بحران کو حل کرنا چاہتے ہیں،جلتی آگ پر تیل نہیں چھڑکنا چاہئے کسی ایک فریق کا ساتھ دیا تو اصلاح کا کام نہیں کرسکیں گے،ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا اگر ہوا تو قوم کے سامنے ہوگا،جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو

پیر 15 ستمبر 2014 21:07

دھرنے 100دن رہیں جمہوریت کا خاتمہ نہیں ہونا چاہئے،سراج الحق ،ہم جمہوریت ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15ستمبر 2014ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ دھرنے 100دن رہیں جمہوریت کا خاتمہ نہیں ہونا چاہئے،ہم جمہوریت اور سیاست کو بند گلی سے نکال کر بحران کو حل کرنا چاہتے ہیں،جلتی آگ پر تیل نہیں چھڑکنا چاہئے کسی ایک فریق کا ساتھ دیا تو اصلاح کا کام نہیں کرسکیں گے،ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا اگر ہوا تو قوم کے سامنے ہوگا۔

پیر کے روز جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اسلام آباد دھرنوں کے محاصرے میں ہے اور معاملہ پیچیدہ بنتا جارہا ہے،سیاسی جماعتوں نے ہمیں ڈیڈ لاک ختم کرنے کا ٹاسک دیا تھا،فریقین کے درمیان15,15ادوار مذاکرات کے ہوئے اور بہت سے معاملات پر اتفاق ہوگیا تھا تاہم استعفوں کے معاملے پر مذاکرات تعطل کا شکار ہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اصولوں پر اتفاق ہوگیا تھا نظریات پر نہیں بہت سی جزیات طے کرنا باقی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد سیاسی جرگہ کی ملاقات میں لائحہ عمل طے کریں گے اور ہماری کوشش ہے کہ ڈیڈلاک دوبارہ ختم ہو اور فریقین مذاکرات کی میز پر آجائیں اب بھی مایوس نہیں ہم نے مذاکرات کے ذریعے ہی راستہ نکالنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تینوں فریقین مشکل سے دوچار ہیں،سیاست اور جمہوریت بند گلی میں داخل ہوچکے ہیں اورہم نے اسے بند گلی سے نکالنا ہے،ہم جلتی آگ پر تیل نہیں چھڑکنا چاہتے ہم بحران کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دھرنا100 دن جاری رہے،جمہوریت کا خاتمہ نہیں ہونا چاہئے ہم نے معاملات کے حل کیلئے تجاویز دیں ہیں،قادری اور عمران خان نے ابھی تک ہماری تجاویز کا جواب نہیں دیا۔ایک سوال پر کہا کہ ہم کسی کے ساتھ نہیں اگر ہم نے کسی ایک فریق کا ساتھ دیا تو پھر اصلاح نہیں ہوسکے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا،اگر کوئی معاہدہ ہوا تو قوم کے سامنے ہوگا اور سیاسی جماعتوں کے قائدین کے بطور ضامن دستخط ہوں گے۔۔