برطانوی خاتون ڈاکٹر کی کٹے سر کے ساتھ تصویر منظر عام پر آگئی

منگل 16 ستمبر 2014 13:07

برطانوی خاتون ڈاکٹر کی کٹے سر کے ساتھ تصویر منظر عام پر آگئی

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر۔2014ء)برطانیہ سے تعلق رکھنے میڈیکل کی ایک طالبہ کی تصویر ٹویٹر کے ذریعے منظرعام پر آئی ہے جس میں اس نے ایک کٹا ہوا انسانی سر بالوں سے پکڑ رکھا ہے۔اس خاتون کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ برطانیہ میں اپنی طب کی تعلیم ادھوری چھوڑ کر شام آگئی تھی جہاں وہ دولت اسلامی عراق وشام ( داعش) میں شامل ہوگئی تھی۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹویٹر پر پوسٹ کی تصویر اس نقاب پوش خاتون نے کٹا ہوا سر پکڑ رکھا ہے،اس نے ڈاکٹروں والا سفید گاوٴن پہن رکھا ہے اور پس منظر میں دو بچے بھی نظر آرہے ہیں۔

یہ تصویر بنت اْسامہ کے نام سے ایک ٹویٹر اکاوٴنٹ پر پوسٹ کی گئی تھی لیکن بعد میں اس اکاوٴنٹ بلاک کردیا گیا ہے۔برطانوی روزنامے ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق اس نے تصویر کے ساتھ ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی تحریر میں لکھا ہے کہ وہ ایک مجاہدہ ڈاکٹر ہے اور داعش کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔

(جاری ہے)

اس نے لکھا:''ڈریم جاب، ایک دہشت گرد کی ڈاک۔برطانوی روزنامے نے اطلاع دی ہے کہ اس کا ٹویٹر اکاوٴنٹ بلا ک ہونے سے قبل اس کے پیروکاروں کی تعداد آٹھ سو تک پہنچ چکی تھی اور اس نے اس سے پہلے ہلاک فوجیوں اور نائن الیون واقعے کی تصاویر پوسٹ کی تھیں۔بنت اْسامہ نامی اس خاتون نے زخمیوں کے علاج کی بھی اطلاع دی تھی۔اس نے القاعدہ کے مقتول ترجمان انورالعولقی ایسے انتہا پسند مبلغین کی تعریف کی تھی اور دوسری خواتین پر زوردیا تھا کہ وہ اپنے خاوندوں کو جہاد پر اْکسائیں۔

بنت اْسامہ کے بارے میں یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ داعش کے خواتین ونگ الخنساء بریگیڈ کی رکن ہے۔نقاب پوش خواتین کا یہ گروپ شام کے شہر الرقہ میں گشت کرتا ہے اور کسی بھی غیر اسلامی اطوار وکردار کی حامل خواتین کو سزائیں دیتا ہے۔اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک اور بیس سالہ برطانوی دوشیزہ اقصیٰ محمود کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے الخنساء بریگیڈ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

داعش کے ایک برطانوی جنگجو نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران دو امریکی صحافیوں اور ایک برطانوی امدادی کارکن کے سرقلم کرنے کی ویڈیوز انٹرنیٹ پر جاری کی ہیں۔ان ویڈیوز کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ الرقہ کے نزدیک واقع صحرا ہی میں فلمائی گئی ہیں۔شام کے اس علاقے میں متعدد برطانوی مجاہدات کے موجود ہونے کی اطلاع ہے اور انھوں نے داعش کے جنگجووٴں کے ساتھ شادیاں کررکھی ہیں۔