جہاز سے اتارے جانے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج ہونا چاہیے ،رحمن ملک

فلائٹ تکنیکی وجہ سے لیٹ ہوئی ہے ، مجھے اور رمیش کمار کو زبردستی اتارا گیا ہے ، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

بدھ 17 ستمبر 2014 22:13

جہاز سے اتارے جانے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج ہونا چاہیے ،رحمن ملک

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17ستمبر 2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں  وزیر اعلیٰ کی گمشدگی کے اشتہار شائع کئے جائیں ۔ بدھ کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس 7 روز کے وقفہ کے بعد سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صداق کی زیر صدارت بدھ کی شام شروع ہوا اجلاس کے دور ان سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان سے بعض ارکان کی رخصت کی درخواستوں پر منظوری حاصل کی۔

نعیمہ کشور خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اگر کوئی رکن مسلسل 40 دن ایوان میں نہ آئے تو اس کی رکنیت کے حوالے سے سپیکر فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں، آج پارلیمنٹ کے اجلاس کا 43 ویں دن ہے بعض ارکان مسلسل غیر حاضر ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ یہ معاملہ میرے علم میں ہے، میں اس پر فیصلہ کروں گا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دور ان موجودہ صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر نسیمہ احسان نے ملک میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ میں سیلاب متاثرین کے لئے ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا اعلان کرتی ہوں، متاثرین کی مشکلات کا احساس ہے، ان کی مدد کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت بی این پی (عوامی) وزیر داخلہ کی طرف سے اعتزاز احسن کے معاملے پر درگزر کرنے کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور سیاسی قیادت کی جو کردار کشی کی جا رہی ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ایسے شخص کو بنایا گیا ہے جو منتخب ایم پی اے نہیں ہیں، ان کے مقابلے میں میرے شوہر سید احسان شاہ نے الیکشن لڑا اور فتح حاصل کی لیکن ناکام ہونے والے کو وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا، ریٹرننگ آفیسرز کو تین روز تک کمشنر ہاؤس میں یرغمال بنا کر رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بلوچستان کو میر حاصل بزنجو اور محمود خان اچکزئی کی نظر سے دیکھتے ہیں، بلوچستان میں امن و امان کی حالت خراب ہے، وزیر اعلیٰ اپنے گھر سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر نہیں جا سکتے، ہمارے گھر پر بم حملہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ گھس بیٹھیئے وہ ہیں جو دھاندلی سے اس ایوان میں آئے ہیں، فیڈریشن کو بچانا ہے تو آئین میں ترامیم ناگزیر ہیں۔

سینیٹر زاہد خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے، سوات میں امن کمیٹی کے تین ممبران کو مارا گیا ہے، وزیر داخلہ اس کی رپورٹ طلب کریں۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں سینیٹر زاہد خان کی تائید کرتا ہوں، سب سے زیادہ سیکورٹی خطرات خیبرپختونخوا میں ہیں، امن عامہ کے لحاظ سے خیبرپختونخوا میں جتنی توجہ اور بہتر گورننس کی ضرورت ہے وہاں اس کے پیش نظر توجہ کی بجائے وہاں کے وزیر اعلیٰ اسلام آباد میں انقلاب برپا کرنے آئے ہوئے ہیں، اصل انقلاب تو ان کے خلاف برپا ہونا چاہیے جو عمران خان کے دائیں بائیں کھڑے ہیں، اگر ایوان مناسب سمجھے تو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی تصویر شائع کرا دیتے ہیں تاکہ گمشدہ وزیر اعلیٰ کو تلاش کیا جا سکے۔

چوہدری نثار علی نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو سیکیورٹی سے متعلق مشکل صورتحال کا سامنا ہے جہاں سب سے سنگین سکیورٹی خدشات خیبرپختونخوا میں ہیں جبکہ صوبے میں آئی ڈی پیز اور فوجی آپریشن بھی اپنی جگہ ہے اور ایسے موقع پر جب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی سب سے زیادہ ضرورت ان کے صوبے میں ہے بلکہ وہ وہاں کے مسائل پر توجہ دینے کی بجائے انقلاب برپا کرنے اسلام آباد میں آگئے ہیں۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ عمران خان تین صوبوں کو بے وقوف بنا کر ایسا تاثر دے رہے ہیں جیسے خیبرپختونخوا میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں، وہ جو طرز تخاطب کئے ہوئے ہیں انہیں کوئی بھی شخص اچھا نہیں سمجھتا، صوبہ خیبرپختونخوا میں حالات انتہائی دگر گوں ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کسی کو بھی اچھے الفاظ سے نہیں پکارتے، وہ عوام کو باور کرا رہے ہیں کہ جیسے انہوں نے خیبرپختونکوا میں دودھ اور شہد کی نہریں بہا دی ہیں حالانکہ صوبے میں حالات انتہائی دگر گوں ہیں، عمران خان سٹیج پر کھڑے ہو کر لوگوں کو گالیاں دیتے ہیں اور برا بھلا کہتے ہیں، بھارت میں انا ہزارے نے بھی دھرنا دیا لیکن ان کا دھرنا خود وزیراعظم بننے کے لئے نہیں تھا، ہم تو دعا کرتے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں ان کی حکومت دو سال اور رہے تاکہ عوام کے سامنے ان کا اصل چہرہ بے نقاب ہو جائے، عمران خان پشاور آتے ہیں تو چار سو پولیس والے ان کی سیکورٹی ڈیوٹی پر ہوتے ہیں، عمران خان میرے ساتھ ٹی وی پر آ کر مناظرہ کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی ذات کے لئے دھرنا دے رہا ہے اور خود وزیراعظم بننا چاہتا ہے، پوری پارلیمنٹ وزیراعظم کے ساتھ ہے، دھرنوں کی وجہ سے معیشت کا بیڑا غرق ہو رہا ہے، کپتان سے کہتا ہوں مجھے بتا دیں کہ کسی جمہوری ملک میں اس طرح سے وزیراعظم کو ہٹایا گیا ہے، دھرنے میں سو دو سو سے زیادہ لوگ نہیں ہوتے، حکومت کو دھرنے کے رہنماؤں کو گرفتار کرنا چاہیے تھا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غلطی کی وجہ سے دھرنے والوں کو چھوٹ ملی ہوئی ہے، حکومت کو وقت پر فیصلے کرنے چاہئیں تھے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران سینیٹر میاں رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پارلیمان کی ورکنگ کو بہتر بنانے کے لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے قواعد کی طرف حکومت کی توجہ دلانا چاہتا ہوں، رول 24 اور دیگر قواعد کے تحت میں قواعد ضابطہ کار و استحقاقات اور قانون سازی کے لئے دونوں ایوانوں کی مشترکہ کمیٹیوں کی تجویز پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے انسٹی ٹیشنل ڈائیلاگ کے لئے قومی سلامتی کمیٹی تشکیل دینے کی بھی تجویز دی۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ سینٹ سے تین یا چار آبزرورز بھی قومی اسمبلی کی پی اے سی میں لئے جا سکتے ہیں، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ختم ہونے سے قبل ان تجاویز پر غور کیا جا سکتا ہے اس سے پارلیمنٹ مضبوط ہو گی۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن مشاورت کے بعد اس پر آگے بڑھ سکتے ہیں۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ سینیٹر رضا ربانی کی تجویز اچھی ہے، حکومت ان تجاویز کا جائزہ لے کر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس حوالے سے فیصلہ کر سکتی ہے۔ انہوں نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے اپوزیشن سے مشاورت کر لے۔ وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ جو تجاویز رضا ربانی نے دی ہیں ان سے پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں، ان پر مشاورت کی جا سکتی ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ سینیٹر رضا ربانی نے چار تجاویز دی ہیں ان پر مشاورت کر لیں۔ کمال بنگلزئی نے ذاتی وضاحت کے نکتہ پر کہا کہ سید احسان شاہ اور عمران خان کا کیس ایک سا ہے، دونوں دھاندلی کا رونا رو رہے ہیں، یہ کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے جس کا ذکر نسیمہ احسان نے خود اپنی تقریر میں کیا ہے، یا تو سپریم کورٹ میں جا کر کیس لڑیں اگر اعتماد نہیں ہے تو جا کر دھرنا میں شریک ہو جائیں۔

عمران خان کو بلوچستان حکومت کے حوالے سے دھرنے میں پرچیاں پکڑائی جاتی ہیں، احسان شاہ نے مشرف دور میں مدرسے کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا تھا، اگلے انتخابات 2013ء میں ہوئے جن میں ایک اور تعلیمی ادارے کا سرٹیفکیٹ پیش کیا جس پر عدالت نے ان کے خلاف فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ احسان شاہ نے سپریم کورٹ سے خود اپنا کیس واپس لے لیا، بی این پی (عوامی) جس اتحادی حکومت کا حصہ تھی اس میں امن وامان کی صورتحال ناگفتہ بہ تھی، اجتماعی قبریں بھی اس دور کا تحفہ ہیں۔

ڈاکٹر مالک کی حکومت آنے کے بعد صورتحال میں بہتری آئی ہے، دھاندلی ثابت کرنے کیل ئے سید احسان شاہ کو عدالت میں جانا چاہیے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہاکہ وہ آئی ایس پی آر کے بیانات کو سچ ماننے کو تیار ہیں اور جاوید ہاشمی کے بیانات کو جھٹلاتے ہیں تاہم چند واقعات ایسے ہوئے ہیں جنھیں درگزر نہیں کیا جا سکتا۔

سینیٹر سعید غنی نے کہاکہ دھرنے کے شرکاء کو پی ٹی وی اور دیگر عمارتوں پر حملوں کے بعد وہاں سے نکالنا قابل تعریف ہے تاہم پاک فوج کے دستوں نے ذرا پہلے کیوں نہیں روکا۔انھوں نے کہا کہ فوج ان کے لیے قابل احترام ہے تاہم کیا کور کمانڈر طے کریں گے کہ قومی خواہشات کیا ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ مسلم لیگ نہیں ریاست محاصرے میں ہے۔ فوج کیسے کہہ سکتی ہے کہ ہم فریق نہیں آپ ریاست کا حصہ ہیں ریاستی اداروں کو بچانا آپ کی ذمہ داری ہے، اس پر اگر سعید غنی بھی حملہ کرے تو اسے گولی مارنی چاہیے ۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ اور فوج بہت بہتر ہیں اور ہمیں ان دونوں اداروں کی ضرورت ہے ان اداروں کے اپنے عمل ایسے ہونے چاہئیں کہ کوئی شخص ان پر انگلی نہ اٹھا سکے۔

سعید غنی نے کہاکہ پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے ساتھ ماڈل ٹاؤن کے خلاف زیادتی کی تھی اس کی ایف آئی آر پہلے ہی درج ہونی چاہیے تھے۔انہوں نے کہا کہ 1988 سے 2013 تک سے 167 سرکاری اداروں کی نجکاری سے سے 475 ارب روپے حکومت کو ملے ان اداروں کو صرف ایک بار دیکھنے کے بعد پارلیمنٹ کی کمیٹی یہ کہہ دے کہ پرائیوٹائز کرنے سے کوئی بھی فائدہ ہوا ہو تو ہی مزید اداروں کو نجی شعبے کے حوالے کر دیں سعید غنی نے کہا کہ آرمی چیف خود فوج کو بدنام کرنے والوں کے خلاف انٹر ڈیپارٹمنٹل انکوائری کریں۔

سعید غنی نے کہاکہ کپتان کے اپنے ایم این اے تو ان کے کہنے پر استعفے دے نہیں رہے مگر وہ وزیر اعظم سے استعفیٰ مانگتے ہیں، ان کا یہ حساب ہے کہ جو کنٹینر پر آ جائے وہ جنتی اور نیچے والا دوزخی ہے، عمران خان کنٹینر سے صرف چیف جسٹس کو آواز دیتے ہیں،پاکستان کے نوجوانوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے،عمران خان وضاحت کریں کہ مثالی نظام کیسا ہو سکتا ہے؟ سعید غنی نے کہاکہ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ ہم آئین اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں، ایک سال کے دوران حکومت نے بدترین فیصلے کئے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے رحمن ملک نے کہاکہ بھارت ہمارے ملک کے سب سے اہم دوست چین کے صدر کو خوش آمدید کہہ رہا ہے انہوں نے پاکستان کا دورہ ملتوی کر دیا ہے۔انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف، عمران خان اور طاہر القادری سے اپیل کی کہ تمام رہنما ایک قدم پیچھے ہٹ جائیں، مسائل کا حل مذاکرات ہی ہیں۔رحمن ملک نے کہا کہ حکومت عمران خان اور طاہر القادری صرف 5 دن کیلئے ”سیز فائر“ کریں تو مسئلے کا حل نکل آئیگا، پوری دنیا میں جب بھی مذاکرات ہوتے ہیں تو پہلے سیز فائر ہوتا ہے۔

رحمن ملک نے جہاز سے اتارے جانے کے حوالے سے کہا کہ میں خود وی آئی پی کلچر کے خلاف ہوں، جس فلائٹ سے کہا جاتا ہے کہ مجھے اتارا گیا وہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے لیٹ ہوئی تھی، مسلم لیگ کے ایم این اے ڈاکٹر رمیش کو زبردستی اتارا گیا۔انہوں نے کہا کہ جہاز سے زبردستی اتارے جانے پر انسداد دہشت گردی کے ایکٹ ے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :