داعش کے جنگجو کی نوبیاہتا دلہن کی ڈائری

جمعہ 19 ستمبر 2014 14:20

داعش کے جنگجو کی نوبیاہتا دلہن کی ڈائری

بغداد،کوالالمپور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2014ء) عراق اور شام میں برسرپیکار جنگجو تنظیم دولت اسلامی (داعش) کی سفاکیت ،وحشت اور مظالم کے قصے تو زبان زد عام ہیں لیکن کیا داعش کے تمام جنگجو ظالم اور سفاک ہیں،یہ نتیجہ اخذ کرنا شاید مکمل طور پر درست نہ ہو کیونکہ اس کی صفوں میں جمالیاتی احساسات رکھنے والے بھی موجود ہیں۔ایسے ہی ایک جنگجو اور اس کی ملائشین دْلھن کی کہانی سوشل میڈیا کے ذریعے منظرعام پر آئی ہے۔

یہ ملائشین کوئی عام خاتون نہیں بلکہ پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہے۔وہ ترکی کے راستے جنگ زدہ شام میں آئی تھی جہاں اس نے داعش کے ایک جنگجو سے شادی کرلی۔عرب ٹی وی کے مطابق وہ سوشل میڈیا پر ''ایک مہاجرہ کی ڈائری'' کے عنوان سے اور شمس کے نام سے بلاگ لکھ رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس 26 سالہ ملائشین ڈاکٹر نے لکھا ہے کہ اس نے اس سال فروری میں شام آمد کے بعد داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔

وہ اس وقت بہت خوش تھی لیکن ساتھ ہی خاندان کو چھوڑنے پر افسردہ بھی تھی۔پہلے پہل تو اس کے والدین بہت پشیمان ہوئے لیکن بعد میں وہ خوش ہوگئے اور انھوں نے اس مہاجرہ کی حمایت شروع کردی تھی۔شمس کا کہنا ہے کہ شام آنے کے دوماہ کے بعد اس کی داعش کے ایک جنگجو کے ساتھ ایک جاننے والے کے ذریعے شادی ہوئی تھی۔جس روز اس کی اپنے ہونے والے خاوند سے پہلی ملاقات ہوئی تھی،اسی روز ان کی شادی ہوگئی تھی۔

اس ملاقات کے حوالے سے اپنے احساسات اور تاثرات بیان کرتے ہوئے شمس نے لکھا ہے:''وہ مسکرایا اور مجھ سے ایک سوال کیا جو میں ساری زندگی نہیں بھلا پاوٴں گی۔ اس نے کہا:''کیا ہم آج نمازِ عصر کے بعد شادی کرسکتے ہیں؟اس سوال کے جواب میں میرے دل کی گہرائیوں نے کہا ''نہیں'' لیکن مجھے کوئی آئیڈیا نہیں کہ میں نے کب ہاں کردی۔پھر میں نے فون پر اپنے والد سے اجازت طلب کی۔

جب میں فون پر بات کررہی تھی تو پیچھے سے میری ماں کے خوشی سے چلاّنے کی آواز سنائی دے رہی تھی۔اس کے بہ قول داعش میں نوبیاہتا جوڑوں کی زبان کا ایک دوسرے سے مختلف ہونا عام نہیں ہے۔''ہم دونوں کی زبان ایک دوسرے سے مختلف تھی۔شادی کے بعد ہم نے ایک دوسرے سے بات چیت کے لیے ڈکشنری ڈاوٴن لوڈ کر لی۔شادی کی صبح جب میرا خاوند نماز ادا کرکے گھر لوٹا تو وہ مجھے دیکھ کر مسکرایا۔

میں تب اپنے اندر ایک تبدیلی محسوس کررہی تھی اور وہ یہ کہ میں کسی سے محبت کرتی ہوں اور یہ محبی میرا خاوند ہے۔شادی کے چار روز کے بعد وہ ایک خاتون کے گھر گئی تو اس پر یہ حقیقت کھلی کہ اس کی تو داعش کے ایک جنگجو سے شادی ہوئی ہے کیونکہ اس خاتون کا خاوند ایک لڑائی میں مارا جاچکا تھا اور وہ بیوہ تھی۔میں اس گھرمیں داخل ہوئی تو اس میں قریباً بیس بہنیں تھیں لیکن ان میں سے کوئی چلا نہیں رہی تھی۔وہ مزید لکھتی ہے :''میں گھر لوٹی تو میرا خاوند خاموش تھا۔شاید وہ جان چکا تھا کہ مجھے ابھی کچھ وقت کی ضرورت ہے۔میں نے اس کے چہرے کی طرف دیکھا اور کہا:''ابوالبراء(خاوند) مجھے اتنی جلد اکیلا چھوڑ کر نہ جائیں۔

متعلقہ عنوان :