وزیراعظم کا دورہ سکھربیراج ،تازہ ترین سیلابی صورتحال، پی ڈی ایم اے، سمیت دیگر اداروں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی بابت تفصیلی بریفنگ لی

جمعہ 19 ستمبر 2014 22:53

وزیراعظم کا دورہ سکھربیراج ،تازہ ترین سیلابی صورتحال، پی ڈی ایم اے، ..

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2014ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے جمعہ کے روز سکھر بیراج پہنچ کر ممکنہ سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے تازہ ترین سیلابی صورتحال، پی ڈی ایم اے، سمیت دیگر اداروں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی بابت تفصیلی بریفنگ لی۔ وزیر اعلی سندھ سندھ سید قائم علی شاہ، مسلم لیگ ( ن) کے رہنماء سلیم ضیاء، ماروی میمن، نہال ہاشمی، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت دیگر حکام موجود تھے۔

اس موقع پر صوبائی سیکریٹری محکمہ آبپاشی بابر آفندی نے وزیر اعظم کو چارٹس، نقشوں کے زریعہ پنجاب میں ہونیوالی بارشوں اور سیلابی طغیانی کے پانی کی دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقامات پر آمد اور ممکنہ سیلابی تازہ ترین صورتحال، حفاظتی بندوں پشتوں کی مضبوطی کیلئے کئے گئے کام اور ریلیف کیمپوں، خیمہ بستیوں کے قیام، دریا سے متصل کچے کے علاقوں سے لوگوں کو ریلیف کیمپس اور محفوظ مقامات پر منتقلی سمیت ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی و دیگر متعلقہ اداروں کی کارکردگی سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے دوران بریفنگ محکمہ آبپاشی کی جانب سے اٹھائے جانیوالے اقدامات کی بابت چارٹس اور نقشوں کی مدد سے تفصیلی طور پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر انہوں نے سیلابی پانی کی آمد اور اخراج کے تازہ ترین ریکارڈ کے اعداد و شمار بھی پیش کئے جبکہ سکھرگڈو بیراج کے امکانی سیلابی پانی آمد کی توقع اور گنجائش کی بابت بھی آگاہ کیا۔ وزیر اعظم کے سامنے اس موقع پر مذکورہ مقامات پر سیلابی صورتحال کے موقع پر پانی کی مقدار اور 2010ء کی سیلابی صورتحال کا موازنہ بھی پیش کیا گیا اور آگاہ کیا گیا کہ سندھ میں سیلابی پانی کی آمد و اخراج میں کمی کے باعث کسی سپر یا اونچے درجہ کے سیلاب کے امکانات معدوم ہو چکے ہیں۔

بریفنگ کے دوران وزیر اعظم سے ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مطلوب اشیائے ضرورت کی وفاقی حکومت کی جانب سے فراہمی کیلئے ضروریات کی بابت بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 45 حساس مقامات کی نشاندہی کی گئی جن پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اور وہاں ضروری مشینری اور سازو سامان پہنچایا گیا ہے،1206 میل بند لائن پر لیفٹ اور رائٹ سائیڈز میں انتظامیہ کو متحرک کیا گیا ہے اور اسٹون پچنگ کا کام کیا گیا ہے، مجموعی طور پر ضلع سکھر کے 251 دیہاتوں کے کچے کا 146625 ایکڑ اراضی کا رقبہ زیر آب آیا جہاں 85785 آبادی اور29300 مال مویشی کو خطرات تھے انہیں محفوظ کیا گیا ہے، علی واہن سانگی پنہواری، پنوعاقل تعلقہ جات میں مجموعی طور پر 800 ٹینٹ سٹی اور 21300 میڈیکل کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔

دوران بریفنگ بتایا گیا کہ سیلابی صورتحال کی پیشگوئی کو مد نظر رکھتے ہوئے قبل از وقت انتظامات کو مکمل کر لیا گیا، تاہم پانی کی مقدار میں کمی کے باعث گڈو بیراج کے مقام پر درمیانے درجہ کا سیلاب آیا۔ وزیر اعظم کو آگا کیا گیا کہ فی الوقت سکھر بیراج کے مقام پر 2 لاکھ 50ہزار 67 کیوسک پانی خارج ہو رہا ہے۔ بریفنگ کے دوران وزیر اعظم کی جانب سے سیلابی صورتحال سے بچاوٴ کیلئے کئے گئے اقدامات کی بابت سوالات دریافت کرنے پر نقشے اور چارٹس کی مدد سے وزیر اعظم کو بندوں پشتوں کی مضبوطی، مرمت اور پتھروں کو ڈالا جانے کے کام کی بابت تفصیلی بریف کیا گیا۔

سیکریٹری آبپاشی نے بتایا کہ توری بند، الرا جاگیر بند، رک سپر، نصرت لوپ بند عاقل آگانی لوپ بند پر خصوصی طور پر کام کر کے مضبوط بنایا گیا ہے جبکہ توڑی بند پر پولیس پکٹ بھی قائم کی گئی ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم کو فلڈ پروٹیکشن اسکیم کی تفصیلات اور اس کے لئے 1322.3ملین روپے لاگت کے تخمینہ کی ضرورت اور بجٹ سے بھی آگاہ کیا گیا۔ مذید براں محکمہ سندھ ایری گیشن کی جانب سے متاثرین کی معاونت کیلئے ضلعی انتظامیہ اور سول و فوجی انتظامیہ اور نیوی کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

اس موقع پر وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا کہ مجموعی طور پر سیلاب اور بارشوں کے نتیجہ میں سندھ کے5 اضلاع کے بلا واسطہ یا بلواسطہ طور پر متاثر ہونیکے خدشات ہیں۔ سیکریٹری آبپاشی نے مذید بتایا کہ بندوں پشتوں کو مضبوط بنا کر سیلابی طغیانی سے حفاظتی بندوں کو تحفظات کو دور کیا جا رہا ہے جبکہ بندوں کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے، کچے کے لوگوں کو نکالنے کیلئے معلقہ اداروں کی معاونت حاصل ہے جبکہ پولیس رینجرز کی جانب سے امن و امان کی صورتحال اور تحفظ کیلئے ذمہ داریاں سر انجام دی جا ہی ہیں، وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ بذات خود صورتحال کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 450 ریلیف کیمپس قائم کئے گئے ہیں جبکہ خشک خوراک و راشن کے پیکٹس، کچے کے لوگوں کو نکالنے کیلئے 154 بوٹس، زیر استعمال لائی گئیں، متاثرین کی طبی امداد کیلئے میڈیکل ریلیف کیمپوں اور ادویات کا بندوبست کیا گیا جبکہ دوران بریفنگ بتایا گیا کہ کچے کے علاقوں میں غیر محفوظ افراد کو ممکنہ سیلابی صورتحال کی مشکلات سے نکالنے کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائے گئے ہیں، جن میں ضلع کشمو ر، شکار سکھر، گھوٹکی، لاڑکانہ، خیرپور سمیت دیگر مقامات پر خطرات کے پیش نظر کچے کے علاقہ مکینوں کو نکالا گیا ہے بریفنگ میں بتایا گیا۔

اس موقع پر وفاقی حکومت سے استدعا کی گئی کہ وہ پنجاب کی طرح سندھ کیلئے بھی متاثرہ افراد کو مذید سہولیات فراہم کرنے کیلئے معاونت فراہم کرے۔ وزیر اعظم نے وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کے ممکنہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور امداد و سہولیات کی فراہمی کیلئے ہر ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ دوران بریفنگ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ کے علاوہ معلقہ اداروں کے سربراہان اور منتخب نمائندوں سے بھی ممکنہ سیلابی صورتحال اور اس حوالے سے اٹھائے جانیوالے اقدامات کی بابت سوالات کئے۔

دوران بریفنگ وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا کہ سکھر بیراج کی ممکنہ سیلابی صورتحال کے مدنظر ٹیکنیکل اور ڈائیناملک اور اسٹیٹک فارمولہ کے لحاظ سے مانیٹرنگ رپورٹس لی جا رہی ہیں۔ اونچے درجے سپر سیلاب کا خطرہ نہیں ہونے کی پیش گوئی کے باجود حکومت سندھ نے ہر ممکنہ بہترین اقدامات اٹھائے ہیں کچے کے لوگوں کو گھروں سے ریلیف کیمپس یا محفوظ مقامات پر منتقلی پر آمادہ کیا گیا ہے، دریائی علاقوں کچے ایریا کی ملحقہ آبادیوں سے انخلاء کیلئے میڈیا اور دیگر زرائع سے کوششیں کی گئی ہیں کہ لوگ کچے کے علاقے اور متاثرہ ملحقہ آبادیاں خالی کر دیں تاکہ نقصان کا احتمال دور کیا جا سکے۔

وزیر اعظم نے اس موقع پر حکام کو ہدایت کی کہ وہ متاثرہ افراد کی بحالی و امداد کیلئے ہر طور پر مدد و تعاون برقرار رکھیں، کچے کے لوگوں کو بحفاظت نکالا جائے، اس سلسلہ میں تمام موجود وسائل سے مدد لی جائے۔ انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہر ممکن تعاون و مدد کی یقین دھانی کرائی۔ وزیر عظم کو بتایا گیا کہ سندھ میں درمیانی درجے کا سیلاب گزر رہا ہے اس کے باوجود سندھ حکومت نے سپر فلڈ کی تیاری کی ہوئی ہے، بیراجوں اور بندوں کی نگرانی کا عمل سختی سے کیا جا رہا ہے،کچے کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ کوئی جانی و مالی نقصان نہ ہو اس مشکل کی گھڑی میں سندھ حکومت اپنے بھائیوں کو ریلیف، صحت، لائیو اسٹاک، پینے کے پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے بیراجوں اور بندوں کی نگرانی کا عمل سختی سے کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :