بلاول بھٹو زرداری کی سندھ میں ممکنہ سیلاب سے بچاؤ کیلئے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کی احتیاطی تدابیر اور دن رات کوششوں کی تعریف،

دریائے سندھ میں موجود سیلابی ریلے کو سمندر تک بھی اسی محفوظ طریقے سے پہنچایا جائے گا ، پیپلز پارٹی غریب و نادار عوام کا اثاثہ ہے دنیا کی کوئی بھی طاقت عوام کو پیپلز پارٹی سے جدا نہیں کر سکتی، پارٹی نے ملک و قوم کے مفاد کی خاطر پہلے بھی قربانیا ں دی ہیں مستقبل میں بھی عوام کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا، سیلاب متاثرین سے گفتگو

ہفتہ 20 ستمبر 2014 20:56

گھوٹکی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر 2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دریائے سندھ کے سیلابی ریلے کو محفوظ طریقے سے گڈو اور سکھر سے گزارنے، لوگوں کو متوقع نقصان سے محفوظ بنانے کیلئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی طرف سے کی گئی احتیاطی تدابیر اور دن رات کی گئی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ میں موجود سیلابی ریلے کو سمندر تک بھی اسی محفوظ طریقے سے پہنچایا جائے گا ،انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی غریب و نادار عوام کا اثاثہ ہے دنیا کی کوئی بھی طاقت عوام کو پیپلز پارٹی سے جدا نہیں کر سکتی ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ملک و قوم کے مفاد کی خاطر پہلے بھی قربانیا ں دی ہیں مستقبل میں بھی عوام کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ہفتہ کے روز گھوٹکی ضلع کے قادرپور لوپ بند پہ نیامن لانڈی پرکچے کے علاقے میں سیلاب متاثرین کیلے لگائے گئے خیمہ بستی کے دورے کے دوران سیلاب متاثرین سے گفتگو کر رہے تھے، ان کے ساتھ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، قومی اسیمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر سید خورشید احمد شاہ، سابق وزیر اعلیٰ سندھ ایم این اے علی محمد خان مہر، پیپلز پارٹی ضلع گھوٹکی کے صدر باری خان پتافی، پیپلز پارٹی کے یوتھ لیڈر سینیٹر عاجز دہامراہ ، سپاف کے صدر سہراب خان مری سمیت دیگر پ پ پ کے ورکر موجود تھے، بلاول بھٹو زرداری قادپور لوپ بند اورشینک بند کا فضائی جائزہ لینے کے فوراً بعد جب نیامن لانڈی پہنچے تو وہاں موجود پیپلز پارٹی کے ہزاروں کی تعداد میں کارکنوں نے فلک شگاف نعرے لگا کر ان کا استقبال کیا ۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آنے بعد محکمہ آبپاشی کے سیکریٹری بابر آفندی سے سندھ میں سیلاب اور شینک بند سمیت اور دیگر حفاظتی بندوں کو مضبوط کرنے کیلیے کیے گئے اقدامات کی معلومات لی جہاں ان کو سیکریٹری آبپاشی نے بتایا کہ 3 لاکھ 66 ہزار کا بڑے سے بڑا سیلابی ریلا گڈو سے گذر گیا ہے جہاں اب پانی کی سطح مسلسل کم ہورہی ہے جبکہ سکھر بئراج پر پانی میں اضافے کا رجحان جاری ہے جس سے کوئی خطرہ نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی ہدایت پر ہم نے دریاء سندھ کے کچھ حساس حفاظتی بندوں کو تین سے چار دن کے اندر مضبوط کرلیا ہے ،انہوں نے مزید بتایا کہ اس علاقے میں رہنے والی آبادی کے لحاظ سے شینک بند کی بڑی اہمیت ہے جس کو ہم نے کافی حد تک مضبوط کردیا ہے جبکہ اس وقت بھی مرمتی کام جاری ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے مون سون کے دوران دریاء سندھ میں سیلاب سے بچاؤ کیلئے حفاظتی بندوں کے دن رات دورے کیے اور ان کی مضبوطی کے لیے نہ صرف ہمیں ہدایات دیں بلکہ فوری طور پر فنڈ بھی جاری کیے ۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے پوچھے گئے سوال کہ کیا فلڈ کمیشن کی دی گئی تجاویز پر عمل درآمد کیا گیا ہے ، بابر آفندی نے بتایا کہ حکومت سندھ نے نہ صرف فلڈ کمیشن کی سفارشات پر عمل کیا ہے بلکہ ان کی رپورٹ سپریم کورٹ میں بھی جمع کروادی ہے ۔ اس کے بعد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری خیمہ بستیوں کے اندر گئے اور خیموں کے اندر سیلاب متاثرین سے گلے ملکر ان کے ساتھ زمین پر بیٹھ کر حال احوال لیاان کو زمین پر بیٹھا ہوا دیکھ کر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ اور ایم این اے علی محمد خان مہر بھی نیچے بیٹھ گئے، اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری سیلاب متاثرین سے گلے ملکر ان کی حوصلا افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ہر دکھ سکھ میں پیپلز پارٹی عوام کے ساتھ ہے اور مستقبل میں بھی ساتھ رہے گی جس پہ خیمہ بستی میں سیلاب متاثرین نے تالیاں بجا کر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خیمہ بستیوں میں ان کا آنا سیلاب متاثرین کے لیے تاریخی حیثیت رکھتا ہے جس کی خوشی وہ الفاظوں میں بیاں نہیں کر سکتے بعد میں بلاول بھٹو زرداری نے خیمہ بستیوں کے قریب قائم رلیف کئمپ کا دورا کیا اور وہاں سیلاب متاثرین میں راشن تقسیم کیا۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے بھی سیلاب متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پنڈال میں پہنچے جہاں پر عوام نے فلک شگاف نعروں کو ساتھ ان کا استقبال کیا وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ، ایم این اے علی محمد خان مہر، سینیٹر عاجزدہامراہ نے عوام کے نعروں کا جواب ہاتھ اٹھا کر دیا جس کے بعد بلاول بھٹو زرداری واپس چلے گئے ۔