یمن میں مظاہرین اورفورسزکے درمیان جھڑپیں،وزیراعظم مستعفی،اقوام متحدہ کی ثالثی میں سمجھوتے کے باوجود جھڑپیں جاری،دارلحکومت سمیت متعددعلاقوں میں کرفیونافذ

اتوار 21 ستمبر 2014 23:07

یمن میں مظاہرین اورفورسزکے درمیان جھڑپیں،وزیراعظم مستعفی،اقوام متحدہ ..

صنعاء(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21ستمبر۔2014ء) یمن کے وزیراعظم محمد باسندوا نے دارالحکومت صنعا میں حوثی شیعہ باغیوں اور سرکاری سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔عرب ٹی وی کے مطابق یمنی وزیراعظم نے حوثی باغیوں کے صنعا میں سرکاری ہیڈ کوارٹرز پر حملوں اور قبضے کی اطلاعات کے بعد استعفیٰ دیا ہے۔مقامی لوگوں نے دارالحکومت میں فرسٹ آرمرڈ ڈویڑن کے ہیڈکوارٹرز کے نزدیک ہفتے کی رات بھاری گولہ باری کی اطلاع دی تھی۔

یمن میں متعین اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جمال بن عمر نے قبل ازیں حوثی باغیوں کے سربراہ عبدالمالک الحوثی کے ساتھ مذاکرات کے بعد بتایا تھا کہ متحارب فریقوں کے درمیان تشدد کے خاتمے کے لیے سمجھوتا طے پاگیا ہے لیکن اس سمجھوتے کے باوجود باغیوں نے آرمرڈ ڈویڑن کے کیمپ پر گولہ باری جاری رکھی ہے۔

(جاری ہے)

ایک حوثی باغی کا کہنا ہے کہ انھوں نے جامعہ ایمان کے نزدیک بھاری گولہ باری جاری رکھی ہوئی ہے اور فوجی وہاں سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔

یمن کی اعلیٰ سکیورٹی کمیٹی نے حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان گذشتہ چار روز سے جاری شدید جھڑپوں کے بعد دارالحکومت کے چار علاقوں میں رات نو بجے سے صبح دس بجے تک کرفیو نافذ کردیا اور باغیوں کے سرکاری ٹیلی ویڑن پر دھاوے کے بعد اسکولوں کو بند کردیا تھا۔دارالحکومت میں اس کشیدگی کے باوجود یمنی صدر عبد ربہ ہادی منصور نے اقوام متحدہ کی ثالثی میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے سمجھوتے کی حمایت کی تھی اور حوثی باغیوں نے اس سمجھوتے پر دستخط کے لیے اتوار کو اپنا نمائندہ بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

یمنی حکام کے مطابق گذشہ چار روز کے دوران صنعا کے نواحی علاقے شاملان میں سکیورٹی فورسز اور حوثی باغیوں کے درمیان جھڑپیں ہورہی ہیں جس کے بعد ہزاروں افراد اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ حوثیوں نے اہلِ سنت کے زیرانتظام ''جامعہ ایمان'' کا بھی محاصرہ کر رکھا ہے۔