” چھتری تاننے اور منہ پر ٹشو رکھنے کی خبر کیوں نشر کی“ہر وقت میڈیا ،کی تعریف کرنیوالے طاہر القادری ”ہلکی سی کلاس “ پر ٹی وی چینلز پر برس پڑے،یہ تو آپ کے انقلاب کا ہر اول دستہ تھا پھر تنقید کیوں…کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے، ڈاکٹر صاحب…؟خود میڈیا پر ”غصہ بھی نکالا ، کارکنو ں کو اپنے اعصاب پر قابو رکھنے کی نصیحت بھی کردی

جمعہ 26 ستمبر 2014 18:39

” چھتری تاننے اور منہ پر ٹشو رکھنے کی خبر کیوں نشر کی“ہر وقت میڈیا ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26ستمبر 2014ء) ” چھتری تاننے اور منہ پر ٹشو رکھنے کی خبر کیوں نشر کی“ہر وقت میڈیا کی تعریف کرنیوالے طاہر القادری ”ہلکی سی کلاس “ پر ٹی وی چینلز پر برس پڑے،یہ تو آپ کے انقلاب کا ہر اول دستہ تھا پھر تنقید کیوں…کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے، ڈاکٹر صاحب…؟خود میڈیا پر ”غصہ بھی نکالا ، کارکنو ں کو اپنے اعصاب پر قابو رکھنے کی نصیحت بھی کردی ۔

جمعہ کے روز ڈاکٹر طاہر القادری نے گزشتہ روز ان پر چھتری تاننے اور منہ پر ٹشو رکھنے پر شدیدمیڈیا کی جانب سے تنقیدہونے پر طاہر القادری ”تپ گئے“ اور اپنے خطاب کے دوران یہاں تک کہہ دیا کہ یہ خبر چلانے سے پہلے کم از کم وضاحت ہی لے لی جاتی یا پھر اپنے ہی کیمرہ مینوں اور رپورٹرز سے استفسار کرلیا جاتا کہ کیوں ٹشو اور چھتری کا استعمال کیاگیا گزشتہ بیس سال سے چھتری کا استعمال کرتاہوں گلہ خرابی کے باعث ٹشو کا استعمال کیا ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری انقلاب مارچ کی بھرپور کوریج کرنے پر ہمیشہ آزاد میڈیا کے معترف رہے لیکن جیسے ہی گزشتہ روز چند منٹ کیلئے ان کی ”ہلکی سی کلاس“ لی تو انہیں نہ پسند نہ آئی اور برس پڑے جس پر وہاں ہمہ وقت کوریج کرنیوالے رپورٹرز نے ایک دوسرے سے سوال کئے کہ ڈاکٹر صاحب تو میڈیا کو ہراول دستہ کہتے تھے پھر تنقید کیوں کررہے ہیں کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے…؟لیکن ڈاکٹر صاحب نے جیسے ہی اپنا غصہ نکال لیا توکارکنوں کو نصیحت بھی کردی کہ ہر معاملے پر”غصہ “ بھی اچھا نہیں ہوتا۔

متعلقہ عنوان :