پاک بھارت مذاکرات اور امن عمل کی بحالی کے حوالہ سے گیند بھارت کے کورٹ میں ہے ، اعزازاحمد چوہدری ، مذاکرات میں کشمیریوں کو شامل کرنا طویل عرصہ سے پاکستان کی پالیسی کا حصہ ہے ،حق خود ارادیت کشمیریوں کا بنیادی حق ہے ،یہ حق دیا جانا چاہیے

جمعہ 26 ستمبر 2014 20:06

پاک بھارت مذاکرات اور امن عمل کی بحالی کے حوالہ سے گیند بھارت کے کورٹ ..

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26ستمبر 2014ء) سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاک بھارت مذاکرات اور امن عمل کی بحالی کے حوالہ سے گیند بھارت کے کورٹ میں ہے  مذاکرات میں کشمیریوں کو شامل کرنا طویل عرصہ سے پاکستان کی پالیسی کا حصہ ہے حق خود ارادیت کشمیریوں کا بنیادی حق ہے یہ حق دیا جانا چاہیے  پاکستان عراق اور شام میں حال ہی میں منظر عام پر آنے والے عسکریت پسند گروپ دولت اسلامیہ کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کا حصہ نہیں حکومت پاکستان پہلے ہی شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف ضرب عضب آپریشن میں مصروف ہے پاکستانی حکومت لیبیا سے اپنے شہریوں کو واپس لانے کیلئے ہنگامی اقدامات کررہی ہے  یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

جمعہ کو صحافیوں کو وزیراعظم محمد نواز شریف کے جنرل اسمبلی سے خطاب بارے بریفنگ میں سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم اپنے خطاب میں عشروں سے حل طلب مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر اٹھائیں گے۔

(جاری ہے)

پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ حق خود ارادیت کشمیریوں کا بنیادی حق ہے اور ان کو یہ حق دیا جانا چاہیے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان عراق اور شام میں حال ہی میں منظر عام پر آنے والے عسکریت پسند گروپ دولت اسلامیہ کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کا حصہ نہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ حکومت پاکستان پہلے ہی شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف ضرب عضب آپریشن میں مصروف ہے۔ جنرل اسمبلی کے69 میں سالانہ اجلاس کے موقع پر پاکستانی اور بھارتی حکام کے درمیان ملاقات کے حوالہ سے ایک سوال پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ اس کی ذمہ داری اب بھارت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان خارجہ سیکریٹریز سطح کے مذاکرات بھارت نے ہی معطل کئے ہیں۔

یہ مذاکرات گزشتہ ماہ اسلام آباد میں ہونا تھے اور ان سے دونوں ممالک کے درمیان امن عمل کا آغاز ہونا تھا۔ اگر بھارتی حکام بات چیت میں دلچسپی رکھتے ہیں تو توقع ہے کہ ہم سے رابطہ کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ دولت مشترکہ وزارت کانفرنس کے موقع پر دونوں ممالک کے حکام کے درمیان ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں کشمیریوں کو شامل کرنا طویل عرصہ سے پاکستان کی پالیسی کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو کسی کی خواہش پر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب وزیراعظم محمد نواز شریف کیلئے نہ صرف بین الاقوامی امور پر اپنے خیالات کے اظہار کا موقع ہے بلکہ یہ بتانے کا موقع بھی ہے کہ پاکستان دیگر ممالک سے پر امن تعلقات اور اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

جنرل اسمبلی سے خطاب وزیراعظم کیلئے بین الاقوامی امور اور اقتصادی ترقی اور امن کے قیام کے حوالے سے اپنے ایجنڈے کی وضاحت کیلئے اہم ترین موقع ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم پاکستان نے امریکا کے نائب صدر جوبائیڈن اور دیگر کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتٰیں کیں۔انہوں نے بتایا کہ ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ عراق اور شام میں کوئی پاکستانی شہری آئی ایس آئی اس کے ساتھ شامل ہوا ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف کسی بیرونی طاقت کے ایما پر نہیں بلکہ اپنی سرزمین پر امن واستحکام کیلئے لڑ رہا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردوں کیلئے کوئی ٹھکانہ نہیں اور پاکستان کی حکومت دہشت گردی کی لعنت کے خاتمہ کیلئے پہلے ہی متعدد اقدامات کررہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت لیبیا سے اپنے شہریوں کو واپس لانے کیلئے ہنگامی اقدامات کررہی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

متعلقہ عنوان :