نامور گلورکارہ اور لالی ووڈ کی فنکارہ نسیم بیگم کی 43ویں برسی پرسوں منائی جائیگی

ہفتہ 27 ستمبر 2014 12:07

نامور گلورکارہ اور لالی ووڈ کی فنکارہ نسیم بیگم کی 43ویں برسی پرسوں ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27ستمبر۔2014ء) پاکستان فلم انڈسٹری کی نامور گلورکارہ اور لالی ووڈ کی فنکارہ نسیم بیگم کی 43ویں برسی سوموار کو منائی جائیگی۔ نسیم بیگم 1936ء میں امر تسرمیں پیدا ہوئیں ۔ انہوں نے موسیقی کا فن کلاسیکل گلوکارہ مختار بیگم سے سیکھا اور 1958ء میں اپنے فنی سفر کا آغاز کیا ۔ ان کا پہلا گانا فلم ”بے گناہ “کیلئے ریکارڈکیا گیا جس کے بول ”نینوں میں جل بھر آئے “تھے۔

نسیم بیگم کی آواز لتا منگیشتکر اور سمن کلیانپور سے بے حد مماثلت رکھتی تھی جبکہ انہیں ملکہ ترنم نور جہاں کا نعم البدل بھی تصور کیا جاتا تھا ۔ انہوں نے 1960ء سے 1964ء تک بہترین خاتون گلوکارہ کے طور پر 4نگار ایوارڈز جیتے ۔ ان کی پہلی فلم باجی 1963ء میں ریلیز ہوئی ۔ نسیم بیگم نے رشید عطرے اور اے حمید کے ساتھ خوب جوڑی جمائی۔

(جاری ہے)

انہوں نے موسیقار اے حمید کے ساتھ مل کر فلم سہیلی کے معروف گانے ”ہم بھول گئے ہر بات مگر تیرا پیار نہیں بھولے “ کی دھنیں ترتیب دیں ۔

ان کی موسیقی میں سلیم رضا کا گانا ”کہیں دو دل جو مل جاتے بگڑتا کیا زمانے کا “بے حد مقبول ہوا۔ انہوں نے 1962ء میں فلم ”اولاد “کا گانا ”نام لے لے کے تیراہم تو جیئے جائیں گے “گایا جو زبان زد عام ہوا۔ انہوں نے ماسٹر عنایت حسین کی موسیقی میں بھی بہت سے گانے گائے۔ بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں ، ایک تیرا سہارا، پھر تیری کہانی یاد آئی گا کر بھی نسیم بیگم نے خوب دھوم مچائی ۔

نسیم بیگم 1964ء میں اس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچی جب انہوں نے فلم حویلی کیلئے گانا میرا بچھڑا بلم گھر آگیا گایا۔نسیم بیگم نے فلم گلفام ، شہید ، شام ڈھلے، الہلال ،سلمٰی، زرقا سمیت سینکڑوں فلموں کیلئے بے شمار گیت گائے اور شہرت کی بلندیو ں کو چھوا ۔ انہوں نے 1960ء سے 1964ء تک بہترین خاتون گلوکارہ کے طور پر 4نگار ایوارڈز جیتے ۔ نسیم بیگم 29ستمبر 1971ء کو دنیا سے رخصت ہو گئیں ۔ ان کی برسی کے سلسلہ میں ملک بھر کے نگار خانوں میں خصوصی تعزیتی تقریبات کا اہتمام کیا جائیگا ۔ نسیم بیگم کی برسی کے موقع پر الیکٹرانک میڈیا خصوصی پروگرامات نشر کریگا جبکہ پرنٹ میڈیا میں بھی خاص مضامین کی اشاعتوں کا اہتمام کیا جائیگا۔