آسکر ایوارڈ یافتہ فروزن پر کہانی چوری کرنے کا مقدمہ

ہفتہ 27 ستمبر 2014 16:15

آسکر ایوارڈ یافتہ فروزن  پر کہانی چوری کرنے کا مقدمہ

آسکر ایوارڈ یافتہ اینیمیٹڈ میوزیکل فلم 'فروزن' پر اسکرپٹ چرانے کے الزام میں دو ارب پچپن کروڑ روپے (ڈھائی ملین ڈالر) جرمانے کا مقدمہ کردیا گیا ہے۔ ای آن لائن نامی ویب سائٹ کے مطابق پیرو سے تعلق رکھنے والی مصنفہ ازابیلا ٹینی کومی کا دعویٰ ہے کہ فلم 'فروزن' کی کہانی دراصل اُن کی ذاتی زندگی پر مبنی ہے۔

ازابیلا نے فلم بنانے والی والٹ ڈزنی کمپنی کے خلاف ایک تین صفحاتی شکایت درج کرواتے انہیں دو ارب پچپن کروڑ روپے (ڈھائی ملین ڈالر) ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے ان کی ذاتی زندگی کی کہانی چرا کر فلم بنائی۔

کورٹ میں پیش کی جانے والی دستاویزات کے مطابق ازا بیلا کا کہنا ہے کہ فروزن کی کہانی دراصل ان کی یادداشتوں ' لِونگ مائی ٹُرتھ ' اور' یرننگ آف دی ہارٹ' سے چرائی گئی ہے، جس میں انھوں نے پیرو کے پہاڑی علاقوں میں اپنی پرورش کی کہانی بیان کی تھی۔

(جاری ہے)



مصنفہ نے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ڈزنی کمپنی نے ان کے احساسات، کہانی، کردار اور فلم کا پلاٹ چرایا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ فلم میں اٹھارہ ایسے موڑ ہیں جو بالکل ان کی سوانح عمری سے مماثلت رکھتے ہیں۔

فلم 'فروزن' دراصل ہینس کرسچین اینڈرسن کی پریوں کی کہانی' دی سنو کوئین' سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی، جس میں ایک بے خوف شہزادی ایک برفانی شخص کی ہمراہی میں ایک پر خطر سفر پر نکلتی ہے، شہزادی کا وفادار پالتو بھی اس کے ساتھ ساتھ ہوتا ہے۔ اس سفر کے دوران شہزادی اپنی اُس بچھڑی ہوئی بہن سے ملتی ہے جس کے پاس انگلی کی جنبش سے چیزوں کو برف بنا دینے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

تاہم ڈزنی کمپنی کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔