سانگھڑ میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں خطر نا ک حد تک اضا فہ

پیر 29 ستمبر 2014 14:22

سانگھڑ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29ستمبر۔2014ء) ضلع سانگھڑ میں ایڈز کے مریضوں کی خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی تعداد کا انکشاف ضلعی انتظامی کی جانب سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارتر اسپتال اور تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتالوں میں ایڈز سے متاثرہ مریضوں کیلئے کسی بھی اسپتال میں کوئی آئسولیشن وارڈ قائم نہیں کیا گیا‘ ضلع میں موجود ایڈز کے مریضوں سے عام معاشرے کو بچانے کیلئے کسی بھی قسم کی کوئی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جارہی ہے جس سے دنیا کی خطرناک اور مہلک ترین مرض ایڈز بڑی تیزی سے ضلع سانگھر میں پھیل رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ضلع سانگھڑ میں گزشتہ دو سالوں سے سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام ایک غیر سرکاری ادارے برج کنسلٹنٹ فاؤنڈیشن کے ساتھ Hiv ایڈز پر کام کررہا ہے جن کے جمع کردہ اعداد وشمار کے مطابق اس وقت ضلع سانگھڑ میں ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 138 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ ضلع سانگھڑ میں ایڈز کا مرض زیادہ تر Pwious‘ سرنج کے زریعے نشہ آور ادویات استعمال کرنے والے افراد میں پایا گیا ہے یہاں تک کہ سانگھڑ کے رہائشی ایک دو سالہ بچے کے خون میں ایڈز کا مرض پایا گیا جبکہ ٹنڈو آدم کی رہائشی 9 سالہ بچی بھی ایڈز سے متاثر پائی گئی جبکہ گزشتہ دو سالوں کے دوران ضلع سانگھڑ میں ایڈز سے متاثرہ 50 کے قریب مریض ہلاک ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

سانگھڑ میں موجود صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت ضلع سانگھڑ میں موجود دنیا کے خطرناک اور مہلک ترین مرض ایڈز پر کوئی توجہ نہ دی تو یہ مرض بڑی تیزی سے خطرناک حد تک صحت مند معاشرے میں پھیل سکتا ہے۔ ضلع سانگھڑ کے تمام سیاسی سماجی صحت دوست حلقوں نے وزیراعلیٰ سندھ‘ صوبائی وزیر صحت سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر دنیا کے خطرناک ترین مرض ایڈز کو ضلع سانگھڑ میں تیزی سے پھیلنے سے روکنے کیلئے خصوصی جامع اقدامات کریں تاکہ ضلع سانگھڑ کے عوام دنیا کی اس خطرناک اور مہلک ترین بیماری سے بچ سکیں۔#

متعلقہ عنوان :