Live Updates

18 اکتوبر کو مزار قائد اعظم پر جلسہ منعقد کرینگے، جمہوری جدوجہد کو آگے بڑھانے کیلئے یہ بلاول بھٹو کے سفرکا آغاز ہو گا،یوسف رضا گیلانی،ملک میں حقیقی اپوزیشن پیپلز پارٹی ہے،سندھ ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ہماری حکومتیں ہیں ، سینیٹ میں اکثریت ہماری ہے،نہیں چاہتے ہمارا کردار غیر ذمہ درانہ ہو شہید رہنماوٴں کے ورثے اور وژن کو ساتھ لیکر چلیں گے،ہمارا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ،انتہا پسندی ہے ،عمران خان کی اپنی پارٹی ، اپنا منشور ،اپنے دھرنے ہیں ، ہمارا ان سے کوئی لین دین نہیں ،ہم اقتدار میں آتے جاتے رہے ہیں ،وہ کبھی اقتدار میں نہیں آئینگے،پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 29 ستمبر 2014 21:02

18 اکتوبر کو مزار قائد اعظم پر جلسہ منعقد کرینگے، جمہوری جدوجہد کو آگے ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29ستمبر۔2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی 18 اکتوبر کو کراچی میں مزار قائد اعظم پر جلسہ منعقد کرے گی ، جس سے بلاول بھٹو زرداری خطاب کریں گے ۔ جمہوری جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لیے یہ بلاول بھٹو کے سفرکا آغاز ہو گا ۔ اس بات کا اعلان پیر کو پیپلزپارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق وزیر اعظم مخدوم سید یوسف رضا گیلانی نے ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل میں ہونے والی اس پریس کانفرنس میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ، وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خور شید احمد شاہ ، منظور احمد وٹو ، صادق عمرانی ، خانزادہ خان ، قمر زمان کائرہ میاں رضا ربانی ، شیری رحمان ، سید اویس مظفر اور ملک بھر سے پیپلز پارٹی کے دیگر مرکزی قائدین موجود تھے ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں بلاول ہاوٴس میں آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 18 اکتوبر کے جلسے سے اپنی عوامی رابطہ مہم کا آغاز کریں گے ۔ اجلاس میں سکیورٹی کی صورت حال اور دیگر امور پربھی غور کیا گیا ۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مخدوم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری 18اکتوبر کو اس سفر کا آغاز وہیں سے کریں گے جہاں 2007ء میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے کارواں پر حملہ کیا گیا تھا، بلاول بھٹو زرداری اس نامکمل سفرکو منزل پر پہنچائیں گے ۔

شہید ذوالفقارعلی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا وژن ہی ان کا وژن ہوگا، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے تمام رفقاء و پارٹی کارکنا ن اس سفر میں بلاول بھٹو زرداری کے شریک سفر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 18 اکتوبر 2007ء کو محترمہ بینظیر بھٹو وطن واپس آئی تھیں ، جب ملک میں آمریت تھی اور پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا تھا ۔ وہ آمریت کے خاتمے ، عدلیہ ، میڈیا اور اداروں کی آزادی کے لیے پاکستان تشریف لائی تھیں ۔ انہیں روکا گیا تھا کہ وہ پاکستان نہ جائیں ۔ خطرات کے باوجود وہ پاکستان آئیں ۔ 18 اکتوبرکو ان کے قافلے پر حملہ ہوا ، جس میں 200 سے زائد افراد شہید ہو گئے اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ۔

اس حملے کے بعد بھی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے دوسرے دن اسپتالوں میں جا کر زخمیوں کی عیادت کی ۔ سانحہ کارساز میں شہید ہونے والے نامعلوم جمہوری سپاہیوں کی میتیں گڑھی خدا بخش لے جائی گئیں اور وہاں ان کی تدفین کی گئی ۔ 18 اکتوبر کا دن اس حقیقت کی یاد دلاتا ہے کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے لیے بے تحاشہ قربانیاں دی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری 18 اکتوبر سے جمہوری جدوجہد کے سفر کا آغاز کریں گے اور اسے حتمی انجام تک پہنچائیں گے ۔

وہ پاکستان میں استحکام اور جمہوریت لائیں گے اور اداروں کو مضبوط کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ 1973ء کے آئین کی وجہ سے پاکستان مضبوط ہے ۔ ہماری گذشتہ حکومت نے آصف علی زرداری صاحب کی قیادت میں 1973ء کے آئین کو دوبارہ اصل شکل میں بحال کیا اور جمہوریت اور اداروں کو مضبوط کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری قوم کی نظریں بلاول بھٹو زرداری پر ہیں ۔ 18 اکتوبر کو ہم سب لوگ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ موجود تھے ۔

آج ہم وہی سارے لوگ یہاں بھی موجود ہیں اور آج پھر یہ عہد کرتے ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مل کر شہید بی بی کے مشن کو مکمل کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 18اکتوبر کو مزار قائد اعظم پر جلسہ عام منعقد ہو گا اور اس سے بلاول بھٹو زرداری خطاب کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم یہ بھی عہد کرتے ہیں کہ پارٹی کو مضبوط بنائیں گے ۔ پیپلز پارٹی بلاول بھٹوکی قیادت میں ترقی کرے گی اور آگے بڑھے گی ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں حقیقی اپوزیشن پیپلز پارٹی ہے ۔ ہماری سندھ ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں حکومتیں ہیں ۔ سینیٹ میں ہماری اکثریت ہے ۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہمارا ہے ۔ ہم ” گورنمنٹ ان ویٹنگ “ ہیں لیکن ہم ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارا کردار غیر ذمہ درانہ ہو ، جس سے شہید بھٹو اور شہید بی بی کے وژن کو نقصان پہنچے ۔

ہم اپنے شہید رہنماوٴں کے ورثے اور وژن کو ساتھ لے کر چلیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک وزیر اعظم کی حیثیت سے میں نے یہ محسوس کیا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی اور انتہا پسندی ہے ۔ ملک کی سب سے بڑی پارٹی ہونے کی حیثیت سے پیپلز پارٹی کو ہی یہ مسئلہ حل کرنا ہے ۔ اس کی جڑیں پورے ملک میں ہیں ۔ دوسرا بڑا مسئلہ توانائی کا بحران ہے ۔ پیپلز پارٹی نے 3 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی نیشنل گریڈ میں شامل کی لیکن ہمیں کام نہیں کرنے دیاگیا ۔

ایک اور سب سے بڑا مسئلہ معیشت کا ہے ، جسے دہشت گردی اور بدامنی نے بہت نقصان پہنچایا تھا ۔ بے روزگاری اور مہنگائی ہے ۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے بلاول بھٹو نکلیں گے ۔ شہید بھٹو اور شہید بی بی کا وژن ان کے ساتھ ہو اور وہ عوام کی امنگوں کی ترجمانی کریں گے ۔ اس سوال پر کہ بلاول بھٹو زرداری نے لوگوں سے معافی مانگی ہے ۔ کیا یہ پیپلز پارٹی کی غلطیوں کا اعتراف ہے ؟ مخدوم یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے جیالے کارکن ، عہدیدار اور ٹکٹ ہولڈرز پارٹی کے ساتھ ہیں ۔

بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کے ہمدردوں سے مخاطب ہوئے ہیں اور ان سے ہی معذرت کی ہے تاکہ پیپلز پارٹی اور ہمدردوں کے درمیان کوئی فاصلہ پیدا ہو گیا ہے تو وہ ختم ہو جائے ۔ ان سے پوچھا گیا کہ عمران خان کے بڑے جلسوں کے بعد یہ معافی مانگی گئی ہے ، کیا اس معافی کو عمران کی سیاست کے تناظر میں دیکھا جائے ؟ مخدوم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ عمران خان کی اپنی پارٹی ہے ، اپنا منشور ہے اور اپنے دھرنے ہیں ۔

ہمارا ان سے کوئی لین دین نہیں ہے ۔ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے لیے طویل جنگ لڑی ہے ۔ ہم اقتدار میں آتے جاتے رہے ہیں ۔ عمران خان کبھی اقتدار میں نہیں آئیں گے ۔ اس سوال پر کہ کیا ملتان کے ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی مخدوم جاوید ہاشمی کی حمایت کرے گی ؟ انہوں نے کہا کہ مخدوم جاوید ہاشمی ابھی تک یہ کہتے ہیں کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے صدر ہیں لیکن وہ اپنی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑ رہے ہیں ۔

کچھ لوگ پیپلز پارٹی چھوڑ گئے ہیں اور وہ اپنے آپ کو پیپلز پارٹی کا جیالا کہتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی نے ڈاکٹر جاوید صدیقی کو ٹکٹ دیا ہے اور وہی ہمارے امیدوار ہیں ۔ اس پر سید خور احمد شاہ نے کہاکہ پارٹی قیادت نے ڈاکٹر جاوید صدیقی کو ٹکٹ دے دیا ہے اور ہم ان کی حمایت کرنے کے پابند ہیں ۔ اس موقع پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ 18 اکتوبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ، جب شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے قافلے کو ٹارگٹ کیا گیا ۔

یہ ان لوگوں کی سازش تھی ، جو جمہوریت اور جمہوری رہنماوٴں کو دیکھنا نہیں چاہتے ۔ شہید بی بی کا قافلہ سفر میں تھا کہ یہ سانحہ رونما ہو گیا ۔ آج بلاول بھٹو زرداری میدان عمل میں ہیں ۔ جمہوریت کے استحکام کے لیے وہ 18 اکتوبر 2014ء کو مزار قائد اعظم پر جلسہ عام سے خطاب کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک بڑی پارٹی ہے ، جو نسل در نسل ایک فنومنا کی طرح آگے بڑھ رہی ہے ۔

یہ واحد سیاسی جماعت ہے ، جو ملک میں ہر جگہ موجود ہے ۔ اس کے خلاف بڑی سازشیں کی گئیں لیکن یہ جماعت آگے بڑھتی رہی ۔ اب بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کو اور آگے لے کر جائیں گے ۔ پنجاب کے دورے کے موقع پر لوگ بلاول بھٹو زرداری کی طرف دیوانہ وار لپک رہے تھے ۔ وہ یہ بھول گئے تھے کہ وہ سیلاب میں اجڑ گئے ہیں ۔ انہیں شہید بھٹو اور شہید بے نظیر کی شکل بلاول میں نظر آئی ۔

آج پیپلز پارٹی پوری قوت اور بلند حوصلے کے ساتھ موجود ہے ۔ 18 اکتوبر کو تمام کارکن اکٹھے ہوں گے ۔ اس سوال پر کہ سندھ پیپلز پارٹی کی سیاسی طاقت کا مرکز ہے ، پارٹی پنجاب میں جلسے کیوں نہیں کرتی ؟ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں موجود ہے ۔ 1997ء کے انتخابات میں دھاندلی کے ذریعہ اس کا پنجاب سے صفایا کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن اگلے انتخابات میں ہم نے پھر نشستیں حاصل کیں ۔ پیپلز پارٹی میں شہیدوں کا خون ہے اور بلاول بھٹو زرداری جیسا لیڈر موجود ہے ۔ پارٹی پنجاب میں بھی بڑے جلسے کرے گی ۔ اجلاس میں مذکورہ بالا رہنماوٴں کے علاوہ مخدوم شہاب الدین ، بیرسٹر مسعود خالد ، ثمینہ گھرکی ، غضنفر گل ، جمیل سومرو اوردیگر رہنماوٴں نے بھی شرکت کی ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات