عوام عمران کا ساتھ دینے‘ انہیں اقتدار میں لانے اور سیاسی تبدیل کا فیصلہ کرچکے ۔شاہ محمود قریشی

منگل 30 ستمبر 2014 16:10

عوام عمران کا ساتھ دینے‘ انہیں اقتدار میں لانے اور سیاسی تبدیل کا فیصلہ ..

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30تمبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مجھے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اقوام متحدہ میں دئیے گئے بیان پر مایوسی ہوئی ہے‘ نریندر مودی نے اس خیرسگالی کا جواب مثبت نہیں دیا جو نواز شریف نے پیش کیا تھا‘ نواز شریف نریندر مودی کی حلف برداری میں شریک ہوئے تھے اور توقع کی جارہی تھی کہ برف پگھلے گی اور بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکرات بحال ہوں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

یہ بات انہوں نے ملتان کینٹ میں پیپلزپارٹی چھوڑ کر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے والے مقامی راہنماء ملک خان محمد خانی کی رہائشگاہ پر میڈیا کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی مودی سے ملاقات کے بعد وزرائے خارجہ سے پہلے سیکرٹری خارجہ کی اسلام آباد میں ملاقات ہونا تھی جو کینسل ہوگئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ یہ بھی توقع کی جارہی تھی کہ اقوام متحدہ میں بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے مابین بھی ملاقات ہونی تھی جو نہیں ہوئی۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ برف نہیں پگھلی حالانکہ نواز شریف نے اپنے دورہ بھارت میں تجارت کی بحالی اور دیگر معاملات کی توقع کی تھی مگر یہ بیل منڈھے نہیں چڑھی۔ بھارت اور پاکستان کے مابین ڈیڈ لاک برقرار رہا۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں بھی بھارت اور پاکستان کے مابین کوئی پیشرفت دکھائی نہیں دیتی۔ انہوں نے افغانستان میں تبدیلی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان میں الیکشن کے بعد نئی حکومت بنی ہے۔

اشرف غنی نے صدارت کا حلف اٹھایا ہے اور عبداللہ عبداللہ چیف ایگزیکٹو بنے ہیں۔ پاکستان اس تبدیلی کا خیرمقدم کرتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے مابین بہتر تعلقات پیدا ہوں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔ وہاں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا اور امید کی جاتی ہے کہ امریکہ اور افغانستان کے مابین باہمی سکیورٹی کا جو ایگریمنٹ طے پایا تھا اب وہ معاہدہ ہوجائے گا اور امریکہ کی محدود فورس وہاں رہ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کا ہمسایہ ملک ہے اور وہاں کی ترقی سے پاکستان کی خوشحالی ہوگی۔ شاہ محمود قریشی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ عوام دونوں پارٹیوں سے مایوس ہوکر پی ٹی آئی میں شامل ہورہے ہیں انہیں ایسے لیڈر کی تلاش تھی جو دیانتدار اور ایماندار ہو اور عمران خان ایک ایماندار اور دیانتدار لیڈر کی شکل میں عوام کو مل گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے عوام کو ملنے سے دونوں جماعتوں میں جو مایوس لوگ تھے ان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور کرپٹ لیڈروں سے نجات چاہتی ہے۔ عمران خان ملک کو بحران سے نکالیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آج مک مکاء کی سیاست سے تنگ ہیں۔ عمران خان کہہ رہے ہیں کہ 2013ء کا مینڈیٹ چرایا گیا۔ حکومت کہہ رہی تھی کہ شفاف انتخابات ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی‘ لاہور اور فیصل آباد کے بعد پرسوں میانوالی اور پھر ملتان میں عوام عمران کے جلسے کو دیکھیں گے او ر بھرپور شرکت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عوام عمران خان کا ساتھ دینے‘ انہیں اقتدار میں لانے اور سیاسی تبدیل کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام اس نظام سے بغاوت کرچکے ہیں اور نئے نظریات کا ساتھ دے رہے ہیں اور ماضی کے جو سیاستدانوں سے مایوس ہوکر اپنے سیاسی فیصلے تبدیل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست ایک نیا رخ اختیار کررہی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 149 ملتان میں اپنا پارٹی امیدوار کھڑا نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ موجودہ الیکشن کمیشن کو تسلی بخش قرار نہیں دیتے۔

وہ 2013ء کے انتخابات کرانے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانچ پڑتال کی تحریک میں ہیں حکومت مذاکرات کر بھی رہی ہے اور گھبرا بھی رہی ہے۔ ابھی جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق کا فون آیا تھا‘ وہ حکومت اور ہمارے مابین معاملات گفت و شنید کیساتھ طے کرانا چاہتے ہیں جس پر میری ان سے کل بدھ کو ان سے منصورہ میں ملاقات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ این اے 149 پر طویل مشاورت کے بعد پارٹی نے آزاد امیدوار ملک عامر ڈوگر کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے اور اس الیکشن میں پی ٹی آئی کے تمام امیدوار جنہوں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے‘ پارٹی فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے ملک عامر ڈوگر کی حمایت کریں گے۔

متعلقہ عنوان :