لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاج فوج یا رینجرز کیخلاف نہیں،سکندر شاہ

بدھ 1 اکتوبر 2014 17:27

ٹنڈوالہیار(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اکتوبر۔2014ء) متحدہ دینی محاذ سندھ کے سیکریٹری اطلاعات محمد سکندر شاہ نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاج کر رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم فوج یا رینجرز کے مخالف ہیں ہم محب وطن ہیں ملکی سلامتی کے ادروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ادارے بھی ہمیں دشمن کی نظر سے نہ دیکھیں پاکستان پر جان بھی قربان کرنے کو تیار ہیں ہم صرف انصاف چاہتے ہیں اگر ہمارا کوئی کارکن کسی بھی قسم کے جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالت میں پیش کیاجائے یہ ہماراانسانی و آئینی حق ہے لاپتہ افراد کا مسلہ سنگین نوعیت اختیار کرتا جارہا ہے اس انسانی مسلے پر خاموشی بدترین جرم ہے انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردارانسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی پر خاموش تماشائی کیوں بنے ہیں محرم الحرام سے قبل جس قسم کے حالات پیدا کر دئیے گئے ہیں ان حالات میں محرم الحرام کے حساس ایام میں حکومت سے تعاون مشکل ہوجائے گا حکومت ہماری اور اپنی پریشانیوں میں اضافہ نہ کرے لاپتہ افراد کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے اگر حکومت کا عدالتی نظام سے اعتماد اٹھ گیا ہے تو عدالتوں کو بند کر دیا جائے کیوں بلا وجہ قوم کو آئین اور قانون کی حکمرانی کا لولی پوپ دیا جارہا ہے آئی جی سند ھ اور کمشنر کراچی بے بسی کی تصویر بنے ہیں وہ لاپتہ افراد کیلئے اپنے وعدے پورے کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں جس پر حیرانگی ہے ڈرون حملے دوبارہ شروع ہوگئے ہیں پارلیمنٹ کی قرارداد یں کہاں گئیں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا نظام چل رہا ہے حکمرانوکی تقریبات میں جا کر گو نواز گو کے نعرے لگانا جرات مندی نہیں بلکہ اشتعال انگیزی ہے اسے فروغ نہ دیا جائے عدم برادشت کی سیاست کا پاکستان کو نقصان ہے خیرپور ایس ایس پی عثمان صدیقی زمینی خدابن گئے ہیں انہوں نے بدترین مظالم کی نئی تاریخ رقم کی ہے اہلسنت والجماعت کیساتھ ان کا رویہ بدنیتی اور تعصب پر مبنی ہے وزیراعلیٰ سندھ کے آبائی شہر میں ایسے منہ زور ایس ایس پی کا تعینات کیا جانا افسوسناک ہے ایس ایس پی خیرپور عثمان غنی کو برطرف کر کے کسی اچھی شہرت کے افسر کو ایس ایس پی خیرپور متعین کیاجائے اہلسنت والجماعت پر قائم بے بنیاد مقدمات کی درست تفتیش ہوئی تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا اس موقع پررضوان عباسی ،حاجی کریم بخش بلوچ ، کلیم اللہ قائم خانی ، مولانا عمران فتح ، حاجی ذیشان قائم خانی، مولانا اصغر تھیبو ، سید ابراہیم شاہ، مفتی کریم اللہ انقلابی اور تاج محمد بروہی بھی موجود تھے ۔