خیبرپختونخوا کابینہ کااجلاس،ماں کے تحفظ اوربچے کیلئے بہترین غذا،خیبر پختونخوا سروسز ٹریبونل ترمیمی بل،زچکی سہولت بل اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کی منظوری ،بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات کومدنظررکھتے ہوئے اختیارات خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن کودے دیئے ہیں،صوبائی وزیراطلاعات

جمعرات 2 اکتوبر 2014 21:11

خیبرپختونخوا کابینہ کااجلاس،ماں کے تحفظ اوربچے کیلئے بہترین غذا،خیبر ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2اکتوبر۔2014ء) خیبر پختونخوا کابینہ نے ماں کے تحفظ اوربچے کیلئے بہترین غذا،خیبر پختونخوا سروسز ٹریبونل ترمیمی بل،زچکی سہولت بل اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دیدی،جبکہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات کومدنظررکھتے ہوئے اختیارات خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن کودے دیئے۔

صوبائی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیراطلاعات مشتاق احمدغنی کاکہنا تھا کہ ماں کے دودھ اور بچوں کی بہترین غذا ایکٹ کے تحت آگاہی مہم چلائی جائے گی اور عوام کو آگاہ کیا جائے گا کہ بازاروں میں موجود ڈبوں والا دودھ کسی صورت ماں کے دودھ کا نعم البدل نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ ایکٹ کے تحت بازاروں میں بکنے والے دودھ کے ڈبوں اور پیکٹس پر فارمولہ دودھ ماں کے دودھ کا نعم البدل نہیں لکھوایا جائے گا جبکہ خلاف ورزی کرنے والے کو دو سال قید ، 50 ہزار روپے جرمانہ اور لائسنس منسوخ کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج کل کے دور میں فیشن بن چکا ہے کہ بچوں کو مہنگے سے مہنگا فارمولہ والا دودھ پلایا جاتا ہے جو کہ بچوں کی صحت کے لیے خطرناک ہے تاہم اس ایکٹ سے بچوں کی صحت پر اچھے اثرات ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ زچگی سہولت ترمیمی بل کے تحت ہر ادارہ اس بات کا پابند ہو گا کہ وہ دوران ڈیوٹی حاملہ خاتون سے کوئی ایسا کام نہیں لے سکے گا جو ماں اور بچے کی صحت کے لیے خطرناک ہو۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا سروسز ٹریبونل ترمیمی بل کے تحت زیادہ سے زیادہ کیسز نمٹائے جا سکیں گے کیونکہ پہلے ٹریبونل کے ممبران دو تھے جس کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں کیسز التواء کا شکار تھے تاہم اب اس ترمیمی بل کے تحت ٹریبونل کے ممبران کو بڑھا کے چار کر دیا گیا ہے جس میں ممبران عدلیہ اور گریڈ بیس کے افسران ہوں گے اور اس ایکٹ سے ٹریبونل میں ملتوی کیسز کو جلد از جلد نمٹایا جا سکے گا۔

لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیمی بل پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات عنایت اللہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں اور 3 ہزار 3 حلقہ بنائے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کو مد نظر رکھتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کے تمام تر اختیارات صوبائی الیکشن کمیشن کو دے دیے ہیں اور اس عرصہ میں محکمہ بلدیات نے حلقہ بندیوں پر جو کام کیا ہے اس کی سفارشات بھی صوبائی الیکشن کمیشن کو ارسال کر دی گئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے محکمہ نے حلقہ بندیوں کے لیے بہت کام کیا اور امید ہے کہ الیکشن کمیشن کو دوبارہ سے حلقہ بندیاں کرنی نہیں پڑیں گی ۔ہم انتخابات کو بائیو میٹرک سسٹم کے تحت کرا نا چاتے ہیں جس کے لیے نادرا سے بھی کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں اوربایئو میٹرک کو پائلٹ بیس پر کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت 15 نومبر سے پہلے بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے پوری طرح تیار ہے کیونکہ اس کے لیے ایکٹ بھی پاس ہو چکا ہے اور تمام تر قانونی کاروائی مکمل ہے ۔

انہوں نے تعلیمی نصاب میں تبدیلی کے معاملہ پر جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان اختلافات کی خبروں کو غلط قرار دیدیا،انہوں نے کہا کہ جبکہ آئندہ مرتب کیے جانے والے نصاب میں آئین پاکستان ، مذہب اور نظریہ پاکستان کو مد نظر رکھا جائے گا۔