دھرنا عید سے پہلے ختم ہوجائے گا ،گورنرپنجاب،طاہر القادری کے اعتماد والے لوگوں نے مجھے اپروچ کیا تھا ،مذاکرات بیک ڈور چینل کے ذریعے جاری ہیں،چوہدری محمد سرور ،سیاسی جماعتوں کا منشور غربت کا خاتمہ ہونا چاہئے،ہمیں سابقہ انتخابات پر بات کرنے کی بجائے انتخابی اصلاحات پر بات کرنی چاہئے، نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 4 اکتوبر 2014 23:35

دھرنا عید سے پہلے ختم ہوجائے گا ،گورنرپنجاب،طاہر القادری کے اعتماد ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4اکتوبر 2014ء) گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ مشرف کی مصیبت حل کرنے کیلئے مجھ سے زیادہ طاقتور موجود ہیں،پاکستان کے عوام مصیبت میں ہیں جنہیں صاف پانی مل رہا ہے نہ کھانے کو روٹی اور نہ انصاف مل رہا ہے،سیاسی جماعتوں کا منشور غربت کا خاتمہ ہونا چاہئے،ہمیں سابقہ انتخابات پر بات کرنے کی بجائے انتخابی اصلاحات پر بات کرنی چاہئے،مسائل کی بڑی وجہ دنیا کی طاقتوں کا انصاف پر فیصلے نہ کرنا ہے۔

نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں چوہدری محمد سرور نے کہا کہ دھرنا عید سے پہلے ختم ہوجائے گا مذاکرات بیک ڈور چینل کے ذریعے جاری ہیں،قادری کے اعتماد والے لوگوں نے مجھے اپروچ کیا تھا ،انہوں نے کہا کہ طاہرالقادری میرا احترام کرتے ہیں میں جب لندن میں تھا اور ممبر آف پارلیمنٹ تھا تو پاکستان کے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوتی تھیں میں دوستوں کے مشکل وقت کا ساتھی ہوں اور شاید اسی وجہ سے مجھ پر میاں نوازشریف نے اعتماد کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی مصبیت حل کرنے کیلئے مجھ سے طاقتور لوگ موجود ہیں،اس وقت پاکستان کے عوام مصیبت میں ہے جن کے پاس پینے کا پانی ہے نہ کھانے کو روٹی اور نہ انہیں انصاف مل رہا ہے اس وقت حکومت کا منشور غربت کا خاتمہ ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کے انتخابات پر رونے کی بجائے ہمیں انتخابی اصلاحات پر جانا چاہئے اور آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ بحران میں ہم سب کا کچھ نہ کچھ قصور ہے اگر تینوں فریقین اختیار دیں تو ان کے گناہ انہیں بتاؤں گا،15 ماہ سے میرے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لندن میں طاہرالقادری اور عمران خان کی ملاقات دونوں نے تسلیم کی ہے،اس کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا،برطانیہ پاکستان کا اچھا دوست ہے،میں نہیں سمجھتا وہ پاکستان میں جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی سازش میں شریک ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ٹھوس شواہد نہ ہوں کسی پر تنقید نہیں کرسکتا،میں کسی بھی ملک کے پاکستان میں کسی سازش میں ملوث ہونے پر بات نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی قومیں اپنے مفادات میں فیصلے کرتی رہتی ہیں،دنیا میں جتنے بھی مسائل ہیں اس کی وجہ جہاں امریکہ کا مفاد ہے وہاں جمہوریت اور جہاں مفاد نہیں آمریت اور بادشاہت کو سپورٹ کرتے ہیں۔

9/11 کے بعد افغانستان پر حملے کی کوئی وجہ نہیں تھی اور دنیا کی بڑی طاقتیں انصاف پر فیصلے نہیں کرتیں۔انہوں نے ہکا کہ چینی صدر کا دورہ دھرنوں کی وجہ سے ملتوی ہوا،شریف برادران سے اختلافات کی خبروں میں صداقت نہیں،مجھے عہدوں سے پیار نہیں چاہتا تو برطانیہ میں کئی سال ممبر پارلیمنٹ رہ سکتا تھا اور وہاں بھی وزارت لے سکتا تھا۔انہوں نے نے کہا کہ میں نے کبھی بھی شریف خاندان کو ایک روپے کا بھی فائدہ نہیں دیا اور نہ ہی کبھی کوئی کاروبار شروع کرایا ہے،تاہم اتنا جانتا ہوں کہ ان کا برطانیہ میں ایک فلیٹ ہے جہاں پر گیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری سے معاملات پاکستان پاکستان میں ہی طے ہوں گے،برطانیہ میں گورڈن براؤن سے ملاقات اور برطانیہ سے سیلاب متاثرین کیلئے امداد اور سکاٹ لینڈ کے ریفرنڈم کیلئے گیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ سکاٹ لینڈ کے ریفرنڈم میں اس لئے گیا تھا کہ مجھے برطانیہ کی پارلیمنٹ میں عزت ملی،میرا وہاں کاروبار ہے اور جس پارٹی کی وجہ سے مجھے عزت ملی تھی میرا اخلاقی فرض تھا کہ وہاں جاکر لوگوں کو اپنا پوائنٹ آف ویو دوں۔۔