الطاف حسین سمجھتے ہیں ہم بولیں تو درست اور دوسرا بات کرے تو وہ غلط ہے، پیپلزپارٹی کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی، سید خورشید شاہ

بلاول بھٹو زرداری نے جو بھی کہا موجودہ حالات کو سامنے رکھ کرکہا ہے، ملک میں مڈ ٹرم الیکشن نہیں دیکھ رہے، حکومت اپنی مدت پوری کریگی یا کوئی اور آجائیگا آئندہ وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری ہونگے ،دھرنوں نے ملکی معیشت کو بری طرح متاثر کیا،بھارت خود کو دنیا کا فیورٹ سمجھنے لگا ہے، حکومت کو سوچنا چاہئے، سکھر میں میڈیا سے گفتگو

بدھ 8 اکتوبر 2014 15:19

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 8اکتوبر 2014ء) پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کہتے ہیں کہ الطاف حسین سمجھتے ہیں ہم بولیں تو درست اور دوسرا بات کرے تو وہ غلط ہے، پیپلزپارٹی کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی، بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز جو بھی کہا کہ موجودہ حالات کو سامنے رکھ کرکہا ہے، پیپلز پارٹی مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔

دھرنوں نے ملکی معیشت کو بری طرح متاثر کیا۔ بھارت خود کو دنیا کا فیورٹ سمجھنے لگا ہے، حکومت کو سوچنا چاہیئے۔ملک میں مڈ ٹرم الیکشن نہیں دیکھ رہے، یا تو حکومت اپنی مدت پوری کرے گی یا کوئی اور آجائے گا۔آئندہ عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کامیاب ہوتی ہے تو وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری ہوں گے۔

(جاری ہے)

وہ عیدالاضحی کے موقع پر سکھر میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز جو بھی کہا کہ موجودہ حالات کو سامنے رکھ کرکہا ہے۔ کوئی سیاسی رہنما ملک کے آئین اور قانون کو نہیں مانتا تو کوئی جمہوریت اور پارلیمنٹ کو نہیں مانتا۔ کوئی اپنے مطالبات کے حق میں دھرنے دے رہا ہے تو کوئی صوبوں کی تقسیم کی بات کرتا ہے۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

الطاف حسین کبھی آصف زرداری پر وار کرتے ہیں تو کبھی پیپلزپارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں ہم بولیں تو درست دوسرا بات کرے تو وہ غلط ہے، اسے صحیح نہیں کہا جاسکتا۔ دوسروں کو بھی سیاست کرنی آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں نے ملک کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ان ہی کی وجہ سے دوست ملک چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہوا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب پیپلز پارٹی کا گھر ہے اور شہید بھٹو نے پنجاب کو پارٹی کا گڑھ قرار دیا تھا۔

کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بھارت خود کو دنیا کا فیورٹ سمجھنے لگا ہے، حکومت کو سوچنا چاہیئے ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ وہ ملک میں مڈ ٹرم الیکشن نہیں دیکھ رہے، یا تو حکومت اپنی مدت پوری کرے گی یا کوئی اور آجائے گا۔ الیکشن مڈ ٹرم میں نہیں دیکھ رہا۔ یا تو حکومت اپنی مدت پوری کرے گی یا اس پاکستان میں کوئی اور راستہ آجائے گا جو اس ملک کے لئے بہت زیادہ نقصان دہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زیادہ عرصہ جمہوریت نہ ہونے کے قصور وار سیاست دان ہیں۔ اور آج جو بچا کچا پاکستان وہ بھی سیاستدانوں کی ہی وجہ سے ہے۔ ملک میں 10 سے 11 سال ہی جمہوریت رہی۔ اس کے بعد کنٹرولڈ ڈیموکریسی رہی۔ جس کے قصور وار سیاستدان ہیں۔ 47 سے 58 تک سمیع اللہ سے کلیم اللہ، کلیم اللہ سے سمیع اللہ چلتا رہا۔ پھر مارشل لا آگیا، پھر مارشل لا آگیا، آج جو بچا کچا پاکستان ہے وہ سیاستدانوں کی وجہ سے ہے۔

اس لئے ایسا کھیل نہ کھیلا جائے جس سے اس ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے حوالے ہونا ہے۔ انہیں سوچنا پڑے گا کہ ورائٹی پروگرام اور بھنگڑوں سے سیاست نہیں کی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ مارشل لا ہو یا دہشت گردی پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جس نے ڈٹ کر عوام کی نمائندگی کی۔ آئندہ عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کامیاب ہوتی ہے تو وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری ہوں گے۔