شام کے قصبے کوبانی کے ایک تہائی حصے پر داعش کا قبضہ

امریکا کا ترکی پرداعش کیخلاف فوری اورتیزترین اقدامات کرنے پرزور، ترکی کا یکطرفہ طور پرشام میں زمینی کارروائی سے انکار کوبانی میں جاری لڑائی کے دوران اب تک ایک لاکھ 80ہزار افراد سرحد پار کرکے ترکی جاچکے ہیں، اقوا م متحدہ

جمعہ 10 اکتوبر 2014 17:44

شام کے قصبے کوبانی کے ایک تہائی حصے پر داعش کا قبضہ

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔0 1اکتوبر 2014ء) ترکی کی سرحد کے قریب شام کے قصبے کوبانی کے ایک تہائی حصے پر داعش کے دہشت گردوں نے قبضہ کر لیا ہے۔ امریکا نے ترکی پرداعش کیخلاف فوری اورتیزترین اقدامات کرنے پرزوردیا ہے لیکن ترکی نے یکطرفہ طورپرشام میں زمینی کارروائی سے انکارکردیا ہے۔ کوبانی میں کرد ملیشیا اور داعش کے درمیان شدید لڑائی تا حال جاری ہے۔

شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والے مبصرین کے مطابق اسلامی ریاست کے شدت پسندوں نے کو بانی کے تمام مشرقی علاقوں پرقبضہ کر لیا ہے جبکہ عالمی اتحاد کی جانب سے کوبانی پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روزداعش کے ٹھکانوں پر9فضائی حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں چارعمارتوں اور ایک ٹینک کو تباہ کر دیا گیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق کوبانی میں تین ہفتوں سے جاری لڑائی کے دوران اب تک ایک لاکھ 80ہزار افراد سرحد پار کرکے ترکی جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

قصبے میں موجود جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ داعش کے خلاف صرف فضائی مدد سے کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ مقامی کمانڈروں نے ترکی سے زمینی مدد کا مطالبہ کیا ہے۔ ترکی نے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے کوبانی سے ملحقہ سرحد پر اپنے ٹینک کھڑے کر رکھے ہیں۔ اس سلسلے میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹالٹن برگ ترکی کے دارالحکومت انقرہ پہنچے۔ جہاں انہوں نے ترک صدرطیب اردوان اورترک افواج کے سربراہ، جنرل اوزل نیکڈٹ سمیت دیگرحکام سے ملاقات کی۔

ملاقات میں ترک رہنماوں پر کوبانی میں کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ تاہم ترکی نے واضح کر دیا ہے کہ وہ یکطرفہ طور پر شام میں زمینی کارروائی نہیں کرے گالیکن اس حوالے سے کسی قسم کی مشترکہ حکمت عملی میں ساتھ دینے کے لیے تیار ہے۔ ادھر امریکا کی جانب سے داعش کے خلاف تعینات خصوصی ایلچی سابق جنرل ایلن اورمحکمہ خارجہ کے اہلکار بریٹ دو روزہ دورے پر انقرہ پہنچے ہیں، جہاں وہ ترکی کو عالمی اتحادی کی حیثیت سے مزید اقدامات کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ داعش کی فوجی کارروائیوں کوروکنے کیلئے ترکی کوفوری اورتیزترین اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ترکی کے مختلف شہروں میں کرد حامیوں کی جانب سے پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے جن میں اب تک 21 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔۔

متعلقہ عنوان :