لند ن‘ سفاک والد نے فون کال کی پاداش میں بیٹی قتل کر دی

پیر 13 اکتوبر 2014 12:06

لند ن‘ سفاک والد نے فون کال کی پاداش میں بیٹی قتل کر دی

لند ن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 اکتوبر۔2014ء) غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کے واقعات دوسری اور تیسری دنیا میں عام دیکھنے کو ملتے ہیں۔ بسا اوقات اس کے مظاہر مغربی دنیا میں بھی سامنے آتے ہیں۔ تاہم ایسے واقعات کا پس منظر مقامی آبادی نہیں بلکہ دوسرے ممالک سے آئے لوگوں کے ہاں ہی دیکھا جاتا ہے۔غیرت کے نام پر قتل کا ایک خوفناک واقعہ برطانیہ میں پیش آیا، جہاں کویت کے ایک شہری نے محض مشکوک فون کرنے پر اپنی جواں سال بیٹی کو خنجر کے کئی پے درپے وار کر کے موت کی نیند سلا دیا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق 24 سالہ کویتی لڑکی مشعل اپنے والد کے ہمراہ ستمبر 2013ء کو برطانیہ میں انگریزی زبان سیکھنے کے لیے آئی۔ دونوں باپ بیٹی نے لندن سے 200 کلومیٹر دور انگلینڈ کے پْرسکون ساحلی علاقے"بورن موتھ" میں ایک فلیٹ کرائے پر لیا اور اس میں عارضی رہائش اختیار کی۔

(جاری ہے)

رواں سال مارچ کے آخر میں ایک دن مشعل کے 59 سالہ والد نے دیکھا کہ اس کی بیٹی کسی سے موبائل فون پر بات کر رہی ہے۔

وہ طیش میں آ گیا اور فورا ہی ایک خنجر اٹھایا اور اس کی گردن، سر اور چہرے پر اس کے 13 وار کر دیے جس کے نتیجے میں وہ خون میں لت پت تڑپتے ہوئے ہمیشہ کی نیند سو گئی۔سفاک اقدام کے بعد قاتل نے ایک دوسرے تیز دھار آلے کی مدد سے خودکشی کی کوشش کی لیکن اسے پولیس نے زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔ اسے فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا۔ جب ہوش آیا تو اس نے اپنی نگہداشت پر مامور نرسوں سے پوچھا کہ "برطانیہ میں عزت وناموس کے جرم کی کیا سزا ہے؟"۔

اسے نہیں معلوم برطانوی معاشرے میں لوگ عزت وناموس کی نام پر مارتے مرتے ہیں۔ انہیں کیسے معلوم ہو گا کہ صرف ٹیلیفون کرنے پر بھی کسی کی جان لی جا سکتی ہے۔اسپتال میں پولیس کی نگرانی میں زیر علاج رہنے کے بعد ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں اس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس نے جو کچھ کیا ہے وہ ٹھیک ہی کیا ہے۔

تاہم اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اپنے بہنوں، بیٹیوں کی عزت کے معاملے میں نہایت حساس ہوتے ہیں۔ میں ینے بیٹی کو کسی مشکوک شخص کو ٹیلفون کرتے دیکھا تو میرا خون غصے میں کھول اٹھا اور میں نے اسے خنجر سے اتنے گہرے زخم لگائے کہ اس کی موت واقع ہو گئی۔برطانوی عدالت میں بیٹی کے کویتی قاتل کا مقدمہ تاحال چل رہا ہے۔ جرم ثابت ہونے کے بعد ملزم کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :