میرا دل ٹوٹ گیا ہے: عبدالستار ایدھی

پیر 20 اکتوبر 2014 19:39

میرا دل ٹوٹ گیا ہے: عبدالستار ایدھی

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اکتوبر۔2014ء) عالمی شہرت یافتہ سماجی کارکن عبدالستار ایدھی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے سینٹر پر ڈاکے بعد ان کا دل ٹوٹ گیا ہے۔اتوار کو کراچی کے میٹھا در میں واقع ایدھی سینٹر میں آٹھ ڈاکوؤں نے داخل ہو کر عبدالستار ایدھی سمیت عملے کے افراد کو یرغمال بنانے کے بعد بھاری رقم اور سونا لوٹ لیا تھا۔

86 سالہ عبدالستار ایدھی اس وقت سینٹر میں ہی سو رہے تھے۔ ڈاکو وہاں موجود سونا، چاندی اور لاکھوں ڈالر لے کر فرار ہو گئے۔وزیرِ اعظم نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری نے ڈاکے کی مذمت کی ہے۔عبدالستار ایدھی پاکستان کی سب سے قابلِ احترام اور پسند کی جانے والی شخصیات میں سے ایک ہیں اور انھوں نے اپنی پوری زندگی ایدھی سینٹرز بنانے میں وقف کر رکھی ہے۔

(جاری ہے)

ایدھی فاؤنڈیشن بہت سے فلاحی کام کرتی ہے جس میں ایمولینس، یتیم خانے اور بوڑھوں اور اپاہج افراد کی کفالت بھی شامل ہے۔ایدھی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا دل ٹوٹ چکا ہے۔ اتنا کچھ کرنے کے بعد میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میرے ساتھ میرے اپنے گھر میں اس طرح ہو گا۔‘ایدھی فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی اور عبدالستار ایدھی کے فرزند فیصل ایدھی نے کہا کہ ’میرے والد ٹھیک ہیں لیکن اس واقعے سے ان کو گہرا صدمہ ہوا ہے۔

کل ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ یہ چوری ہونے والی رقم یا قیمتی اشیا کی بات نہیں ہے۔ ان کے وقار کو لوٹا گیا ہے۔‘ایدھی سینٹر پر ڈاکے کے بعد بہت سے افراد نے سوشل میڈیا پر اس کی مذمت کی اور غم و غصے کا اظہار کیا۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ کراچی میں جرائم کی شرح بہت زیادہ ہے اس کے باوجود ایدھی سینٹر پر ڈاکے نے لوگوں کو ہلا کے رکھ دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا گیا کہ ذرا سوچیں اگر ایدھی نوبیل انعام جیت جاتے اور وہ ان کے سینٹر سے چوری ہو جاتا تو کیا ہوتا۔بہت سے پیغامات میں لوگوں سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ ایدھی کو چندہ دیں لیکن کئی ایک نے یہ بھی سوال اٹھایا ہے کہ ان کے گھر پر اتنی بڑی رقم اور قیمتی اشیا کیوں رکھی گئی تھیں۔عبدالستار ایدھی کے صاحب زادے نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ڈاکو دفتر سے پانچ کلو کے قریب سونا اور تین سے چار لاکھ کے قریب امریکی ڈالر چرا کر لے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :