پاکستان کے مفادات کی بات کرنا ایسی کونسی بات ہے کوئی مشتعل ہوکر قاتلانہ حملہ کردے ،مولانا فضل الرحمن ، بار بار کے حملوں کے باوجود ہتھیار نہیں اٹھائے ، ہمیشہ امن کی بات کی ،ملک میں دہشت گردی روکنے میں ہمارے سلامتی کے ادارے کوئی خاص نتیجہ سامنے نہیں لاسکے ، تحریک انصاف کے استعفے اب تک منظور ہوجانے چاہئے تھے ،پتا نہیں سپیکر اسمبلی استعفے منظور کرنے میں تاخیر کیوں کر رہے ہیں ،میڈیا سے گفتگو ،مولانا فضل الرحمن پر خود کش حملے کے بعد ہمیں دہشتگردی ، انتہا پسندی کے خلاف متحد ہوجانا چاہیے ،عرفان صدیقی

اتوار 26 اکتوبر 2014 19:56

پاکستان کے مفادات کی بات کرنا ایسی کونسی بات ہے کوئی مشتعل ہوکر قاتلانہ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26اکتوبر۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے مفادات کی بات کرنا ایسی کونسی بات ہے کوئی مشتعل ہوکر قاتلانہ حملہ کردے تاہم ہم نے بار بار کے حملوں کے باوجود ہتھیار نہیں اٹھائے ، ہمیشہ امن کی بات کی ،ملک میں دہشت گردی روکنے میں ہمارے سلامتی کے ادارے کوئی خاص نتیجہ سامنے نہیں لاسکے ، تحریک انصاف کے استعفے اب تک منظور ہوجانے چاہئے تھے ،پتا نہیں سپیکر اسمبلی استعفے منظور کرنے میں تاخیر کیوں کر رہے ہیں ۔

اتوار کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی نے جے یوآئی کے سربراہ سے ملاقات کی جس میں انہوں نے مولانا فضل الرحمن کی خیریافت دریافت کی ۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تشدد کا رجحان پوری دنیا میں فروغ پارہا ہے جو انتہائی تشویش کی بات ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ پاکستان کے مفاد اور استحکام کی بات کی تو یہ ایسی کون سی بات ہے کوئی مشتعل ہوکر ہم پر قاتلانہ حملہ کردے تاہم ہم نے بار بار کے حملوں کے باوجود ہتھیار نہیں اٹھائے اور امن کی بات کی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ملک میں دہشت گردی روکنے میں ہمارے سلامتی کے ادارے کوئی خاص نتیجہ سامنے نہیں لاسکے اور مجھ پر پہلے بھی حملے ہوئے تاہم تحقیقات کا نہیں بتایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں کئی بار کہہ چکا ہوں کہ ملک میں مغربی تہذیب کی یلغار ہے اور اسرائیلی ثقافت کو فروغ دیا جارہا ہے جس کا مقصد ہمیں پاکستان کے مفادات سے دور کرنا اور اپنے تمدن اور رویوں سے محروم کرنا۔

تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ استعفے اب تک منظور ہوجانے چاہئے تھے لیکن پتا نہیں اسپیکر اسمبلی استعفے منظور کرنے میں تاخیر کیوں کر رہے ہیں اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن نے ہمیشہ جمہوریت کے ذریعے آئے اور جمہوریت کیلئے جدوجہد کی انہوں نے کبھی فرقہ وارانہ ، انتہا پسندی بات نہیں کی مولانا فضل الرحمن پر خود کش حملے کے بعد ہمیں دہشتگردی ، انتہا پسندی کے خلاف متحد ہوجانا چاہیے