پاکستان سٹیل ملز گزشتہ تین ہفتوں سے بند ، خسارہ مزید53ارب روپے بڑھ گیا

منگل 28 اکتوبر 2014 12:07

پاکستان سٹیل ملز گزشتہ تین ہفتوں سے بند ، خسارہ مزید53ارب روپے بڑھ گیا

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 اکتوبر۔2014ء) 16مہینوں کے واجبات اور قرضوں کے 258ارب روپے کے اسٹاک میں 53ارب روپے کے خسارے کے مزید اضافے کے بعد پاکستان اسٹیل ملز تین ہفتوں سے بند چلی آرہی ہے اور اس کی فوری بحالی کا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔ تین دہائی پہلے اس کے قیام کے بعد پہلا موقع ہے کہ تمام صنعتوں کی ماں مکمل طور پر بند ہوگئی ہے، اس کی بنیادی وجہ ناقص مرمت اور بحالی ہے، اندرونی انتباہ کے باوجود اس کے لیے درکار آپریٹنگ کا مقررہ طریقہ کار اور آپریشنل مینویل پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

وفاقی حکومت نے اس معاملے کی انکوائری کا اب تک حکم نہیں دیا ہے، اگرچہ پاکستان اسٹیل ملز کی انتظامیہ نے 18.5 ارب روپے کی بجٹ سپورٹ دیئے جانے کے دوران اپریل میں یہ وعدہ کیا تھا کہ اکتوبر میں پچاس فیصد صلاحیت کو بروئے کار لایا جائے گا، اور اگلے سال جنوری میں 77 فیصد صلاحیت کے استعمال کے ساتھ تقریبا دو کروڑ پچاس لاکھ روپے کا منافع حاصل کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اکتوبر میں اس پلانٹ نے صرف 1870 ٹن لوہا اور اسٹیل تیار کیا، جبکہ اس کے برخلاف اس کی روزانہ کی پیداواری صلاحیت 91 ہزار چھ سو سڑسٹھ ٹن ہے۔ یہ صورتحال اس موقع پر سامنے آئی ہے، جبکہ حکومت پاکستان اسٹیل ملز کی نج کاری کے لیے وصول ہونے والی درخواستوں پر غور کے لیے مالیاتی مشیر کا تقرر کرنے جارہی ہے۔

سینئر سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ملک کا یہ سب سے بڑا صنعتی کمپلیکس ہاٹ میٹل کی فراہمی کو روکے جانے کے بعد 8 اکتوبر کو بند کر دیا گیا تھا، اس لیے کہ اس کے دو کنورٹرز میں سے ایک میں ایک سوراخ تیار کیا جارہا تھا۔

اس روز ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا گیا تھا، جب اس کے بلاسٹ فرننس نمبر ایک میں کولر پھٹ جانے سے شگاف ہوگیا تھا اور ہاٹ میٹل چاروں طرف پھیل گیا تھا ۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان سٹیل ملز کی انتظامیہ کو پلانٹ کی صفائی اور خراب حصوں کی مرمت میں چند دن لگ گئے تھے، لیکن وہ پیداوار شروع کرنے میں ناکام رہی، اس پلانٹ کے دوبارہ کام شروع کرنے کا فوری امکان نہیں ہے۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پلانٹ کو اس فنی خرابی کا سامنا اس لیے کرنا پڑا کہ اسے آپریشنل مینویل کے مطابق چلایا نہیں جارہا تھا، اور بلاسٹ فرنس کا معیار اور مقدار اور دیگر اندرونی مٹیریل مشین ڈیزائن کے مطابق نہیں تھے، جس نے اس کی پیداواری سائیکل کے تال میل اور پائیداری کو متاثر کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اسٹیل پلانٹس کو سال کے 365 دنوں میں چوبیس گھنٹے 16سو سے 18 سو سنٹی گریڈ درجہ حرارت پر چلایا جاتا ہے، اور منصوبہ بندی کے بغیر کسی بھی قسم کے شٹ ڈاون کے سنگین نتائج بھگتنے پڑتے ہیں۔

اسی طرح کی صورتحال کے تحت اس پلانٹ کی بلاسٹ فرنس نمبر دو 14 مہینے پہلے تباہی سے دوچار ہوا تھا۔ اکتوبر میں چھیالیس ہزار ٹن پچاس فیصد پیداواری صلاحیت کے استعمال کے ساتھ کے ہدف کے مقابلے میں پیداوار زیادہ سے زیادہ 1871 ٹن پر رکی رہی۔ ذرائع کے مطابق مینجنگ ڈائریکٹر نے اب 8 ارب روپے کی دوسری بجٹ سپورٹ کی درخواست کی ہے۔

متعلقہ عنوان :