گزشتہ مالی سال انٹرنیٹ بینکاری میں 80 فیصد اضافہ ریکارڈ، انٹرنیٹ بینکاری بڑھ کر 17ملین سودوں تک پہنچ گئی؛مرکزی بنک

منگل 28 اکتوبر 2014 19:06

گزشتہ مالی سال انٹرنیٹ بینکاری میں 80 فیصد اضافہ ریکارڈ، انٹرنیٹ بینکاری ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اکتوبر 2014ء ) گزشتہ مالی سال2013-14میں انٹرنیٹ بینکاری میں 80 فیصد اضافہ ریکارڈکیا گیا،جس سے انٹرنیٹ بینکاری بڑھ کر 17ملین سودوں تک پہنچ گئی ، جبکہ موبائل بینکاری 149فیصد اضافے سے 67.2ارب روپے ہو گئی۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گزشتہ مالی سال 2013-14کے لیے جاری کردہ سالانہ پے منٹ سسٹم ریویو کے مطابق ادائیگیوں کا شعبہ عالمی سطح پر تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں بھی اس شعبے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے مطابق ریئل ٹائم اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اکتوبر 2014ء بینکاری میں لین دین کا حجم بڑھ کر 98.5ملین اور مالیت بڑھ کر 302کھرب روپے ہو گئی۔ یہ پیشرفت ملک کی ای بینکاری اور موبائل بینکاری کے حوالے سے یقینی طور پر خوش آئند ہے کیونکہ حجم اور قدر کے لحاظ سے فراہمی کے متبادل ذرائع میں یہ دونوں ادائیگی کے تیز ترین ذرائع کے طور پر ابھرے ہیں،سال کے دوران انٹرنیٹ بینکاری 80 فیصد کی متاثر کن اضافے کے ساتھ بڑھ کر 17ملین سودوں (ٹرانزیکشنز) تک پہنچ گئی اور موبائل بینکاری 149فیصد کے خاصے اضافے کے ساتھ 67.2 ارب روپے ہو گئی۔

(جاری ہے)

مالی سال 2013-14 میں ریٹیل پیمنٹس میں بھی نمایاں اضافہ ہوا اور پی او ایس سودے بڑھ کر 24 ملین تک پہنچ گئے جن کی قدر 124 ارب روپے تھی۔

یہ سودے حجم میں 33 فیصد اور قدر میں 38.5 فیصد بلند ہیں۔ اے ٹی ایم لین دین میں بھی قابل ذکر اضافہ ہوا اور یہ 26 کھرب روپے قدر کے 258 ملین سودوں پر مشتمل تھی جو قدر اور حجم میں تقریباً 30 فیصد کی شرح نمو کو ظاہر کرتا ہے جبکہ کال سینٹر اور انٹریکٹو وائس رسپانس (آئی وی آر) بینکاری بالترتیب 0.67 ملین اور 9.5 ارب روپے تھی جو ان کی شرح نمو میں حجم کے لحاظ سے 4 فیصد اور قدر کے لحاظ سے 17 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ریئل ٹائم بینکاری میں لین دین کا حجم بڑھ کر 98.5ملین اور مالیت بڑھ کر 302 کھرب روپے تک جا پہنچی ہے جو دونوں میں تقریباً 11 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ مالی سال 2013-14کے دوران بڑی مالیت کی ادائیگیوں (Large Value Payments Systems) میں ’آر ٹی جی ایس(بروقت مجموعی چکتائی) نے 6 لاکھ سے زائد ادائیگیوں پر کام کیا، ان کی مجموعی مالیت 1490 کھرب روپے تھی جبکہ مالی سال 2012-13میں 1620 کھرب روپے کے 4لاکھ 88ہزار 18سودے ہوئے تھے، اس طرح سودوں میں 23فیصد اضافہ ہوا جبکہ مالیت 7.7 فیصد کم ہوئی۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر کی مالی منڈیوں میں مختلف مالی ادارے اور ادائیگی کنندہ ادارے اختراعاتی مصنوعات اور طریقے مسلسل متعارف کرارہے ہیں۔ ایک طرف ای والٹ، ایم والٹ، کثیرالمقاصد کارڈ اور اسمارٹ ایپلی کیشن جیسے الیکٹرانک ادائیگی کے طریقے ہیں جنہیں”نیئر فیلڈ کمیونی کیشنز“(NFC)کارڈ اور ایم پی او ایس جیسی نئی ٹیکنالوجیز کے ذریعے کام کرتے ہیں اور دوسری طرف پے منٹ سسٹم آپریٹرز(پی ایس او)اور پے منٹ سسٹم پرووائیڈرز (پی ایس پی) جیسے غیر بینک ادارے اشتراکی(collaborative) مصنوعات اور خدمات میں اختراعات کے لیے مارکیٹ میں داخل ہو رہے ہیں۔

اسٹیٹ بینک ان تبدیلیوں سے آگاہ ہے اور بین الاقوامی تبدیلیوں سے ہم آہنگ رہنے کی پاکستانی مارکیٹ کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے کئی اقدامات کر رہا ہے تاکہ کار گزاری، حفاظت، اختراع، اور عوام میں قبولیت کو فروغ ملے جبکہ اس بات کو بھی یقینی بنا رہا ہے کہ اس شعبے کے تمام اداروں میں مسابقت لائی جائے اور یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔

متعلقہ عنوان :