Live Updates

نواز شریف اور عمران خان مل بیٹھ کر سیاسی مسائل کو حل کریں ،سراج الحق

منگل 28 اکتوبر 2014 21:42

نواز شریف اور عمران خان مل بیٹھ کر سیاسی مسائل کو حل کریں ،سراج الحق

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اکتوبر 2014ء) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ نواز شریف اور عمران خان مل بیٹھ کر سیاسی مسائل کو حل کریں ۔عوام بدامنی ،غربت اور مہنگائی سے شدید پریشان ہیں اور میں عوام کی آنکھوں میں غصہ دیکھ رہا ہوں ۔اگر سیاسی قوتوں نے اس غصے کو ختم کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی تو وہ طوفان ثابت ہوسکتا ہے ۔دھرنوں اور احتجاج کی صورت میں لاشوں کی سیاست کا مرحلہ اب ختم ہوگیا ہے اور مارشل لاء کا امکان بھی نہیں ۔

پہلے چار صوبے چلاکر دکھائیں تو پھر 30اور 40صوبوں کی بات کی جائے تو زیادہ بہتر ہے ۔آئین ،فیڈریشن اور وفاق کے تحفظ اور ملک کی بقاء کے لیے سب کو متحد ہونا ہوگا ۔پیر صدر الدین شاہ راشدی ،پیپلزپارٹی اور متحدہ کے درمیان ثالث کا کردار ادا کریں ۔

(جاری ہے)

یہ میری درخواست ہے ۔جبکہ پیر صدر الدین شاہ راشدی نے کہا ہے کہ آئین کے تحت ملک کو چلنا چاہیے اور آئین کے تحت چلے گا تو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔

لیکن آئین سے باہر نکل کر چلانے کی کوشش کی گئی تو پھر چلانے والوں کی اپنی مرضی ہوگی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو مسلم لیگ (فنکشنل) کے سربراہ اور حروں کے روحانی پیشوا پیر صبغت اللہ شاہ راشدی پیرپگارا سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما اسد اللہ بھٹو ،ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ،حافظ نعیم الرحمنب ،محمد حسین محنتی ،مسلم لیگ (فنکشنل )کے شہریار خان مہر ،جام مدد علی ،کامران ٹیسوری ،نصرت سحر عباسی اور دیگر بھی موجود تھے ۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور پیر پگارا کے مابین 90منٹ تک ملاقات جاری رہی ،جس میں ملک اور سندھ کی سیاسی صورت حال سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔اس موقع پر پیرپگارا نے سراج الحق کو خوش آمدید کہا اور سراج الحق نے پیرپگارا اور ان کے بھائی پیر صدر الدین شاہ راشدی کو جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ آنے کی دعوت دی ،جس کو انہوں نے قبول کیا ۔

سراج الحق نے کہا کہ ایک طویل عرصے سے میری خواہش تھی کہ میں پیرپگارا سے ملوں اور آج یہ موقع ملا ۔ہماری 90منٹ تک ملاقات جاری رہی،جس میں ملکی اور سندھ کی سیاست پر تبادلہ خیال ہوا۔اس ملاقات کے بعد آج مجھے ایک مرتبہ پھر حوصلہ ملا ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کر ملک کے لیے سوچ رہی ہیں ۔پیرپگارا نے ملاقات کے دوران اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملک کی سلامتی ،آئین ،فیڈریشن اور وفاق کی بقاء کی خاطر اور صاف شفاف جمہوری نظام کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کریں گے اور مشاورت بھی جاری رکھیں گے ۔

سراج الحق نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے چاروں صوبے شدید بدامنی اور انتشار کا شکار ہیں ۔معیشت بھی تباہ ہورہی ہے ۔اس کا سب سے زیادہ اثر غریب اور نچلے طبقے پر پڑھ رہا ہے ۔اس بدامنی اور بدحالی کی وجہ سے ملک کے شہری شدید مایوس ہیں ۔لوگوں کے چہروں سے مسکراہٹ ختم ہوگئی ہے ۔بلکہ میں لوگوں کی آنکھوں میں غم اور غصہ دیکھ رہا ہوں ۔اگر غریب اور عام آدمی کے ان مسائل کا کوئی حل نہیں نکالاگیا تو یہ طوفان ثابت ہوسکتے ہیں ۔

اب حکومتوں کی نہیں بلکہ ملک ،آئین ،فیڈریشن اور وفاق کی بقاء کا مسئلہ ہے ۔ہر دور میں مسائل صرف غریب کے لیے ہی ہوتے ہیں ۔بااثر لوگوں کے ہر دور میں وارے نیارے ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دھرنوں کی بات کریں یا کمزور حکمرانوں کی کارکردگی کی ،سب مایوس کن ہے ۔سندھ اس وقت غربت اور بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے ۔بعض قوتیں مختلف قومیتوں کے مابین فاصلے بڑھا کر جھگڑے کرانا چاہتی ہیں ۔

لیکن ہم پاکستان کو مستحکم اور سندھ کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں ۔سندھ کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے ۔کراچی کے امن سے ہی ملک بہتر چل سکتا ہے ۔کراچی میں ہونے والے تشدد کے اثرات ملک کے دیگر حصوں پر پڑتے ہیں ۔بدقسمتی سے جن دو جماعتوں نے صوبے میں حکومت کی ہے انہوں نے عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش نہیں کی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بقاء کے لیے شفاف عدالتی نظام ،لوگوں کو بروقت انصاف کی فراہمی ،میرٹ کی حکمرانی کی ضرورت ہے ۔

میرے اور پیرپگارا کے درمیان اس پر اتفاق ہوا ہے ۔موجودہ سسٹم کے تحت اگر الیکشن ہوگا بھی تو متنازعہ ہوگا ۔اس لیے الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات ضروری ہیں ،جو صرف بیورکریٹس نہ کریں بلکہ سیاسی قوتوں کواعتماد میں لیا جائے ۔جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ میں نے دھرنوں کے بعد کی صورت حال سے پیدا ہونے والے بحران کو حل کرنے کے لیے سیاسی جرگے کے ساتھ مل کر 37مرتبہ ان لوگوں کو بٹھانے کی کوشش کی ۔

لیکن مسائل اب تک حل نہیں ہوئے ہیں ۔حکومت نے آئینی اصلاحات ،جوڈیشل کمیشن اور الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کا وعدہ کیا لیکن یہ وعدہ ابھی تک پورانہیں ہوا ۔انہوں نے کہا کہ ایک گروپ اپنا دھرنا ختم کرکے جاچکا ہے ۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ سیاسی بحران حل ہوا ہے ۔اس لیے میں ایک مرتبہ پھر وزیرا عظم اور عمران خان میز پر آجائیں اور مسائل کو حل کریں ۔

اگر معاملہ تشدد کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کی تو کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔اس سے ملک اور آئین کو خطرہ ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ محرم ایک احترام والا مہینہ حضرت حسین کی شہادت ہمیں امن ،سلامتی ،اتفاق کا درس دیتی ہے ۔علماء قوم کو اسی راہ پر گامزن کرنے کا درس دیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید صوبوں کے مطالبے کی بجائے پہلے چار صوبے چلا کر دکھانے چاہئیں ۔

پھر 30اور 40صوبوں کی بات کریں ۔جلد بلدیاتی انتخابات کے ذریعہ بنیادی عوامی مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے ،ایک سوال پر امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ دھرنوں کے دوران لاشوں کا جو خطرہ تھا وہ اب ٹل چکا ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ مرحلہ گذر گیا ہے اور مارشل لاء کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں پیر صدر الدین شاہ راشدی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلزپارٹی کے درمیان مسائل کے حل کے لیے ثالثی کا کردار ادا کریں اور میں نے یہ بات پیر صاحب پگارا سے بھی کی ہے ۔

مجھے امید ہے کہ ان کی دلچسپی سے یہ تنازعہ ختم ہوجائے گا ۔اس موقع پر پیر صدر الدین شاہ راشدی نے کہا کہ سراج الحق کی آمد پر انہیں خوش آمدید کہتے ہیں ۔ہمارے اور جماعت اسلامی کے دیرینہ تعلقات رہے ہیں ۔میرے والد بڑے پیرپگارا اور جماعت اسلامی کے بزرگوں کے ان تعلقات کو ہم آئندہ بھی جاری رکھنا چاہتے ہیں ۔ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال کے حوالے سے مشاورت ہوئی ہے اور ہم باہمی اتفاق سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں ۔آئین کے تحت چلیں تو کوئی مشکل نہیں آئے گی ۔لیکن اگر آئین سے ہٹ کر کوئی حل نکالنے کی کوشش کی گئی تو یقیناً مشکلات پیش ہوں گی اور یہ پھر ان لوگوں کی اپنی مرضی ہوتی ہے کہ ملک کو کیسے چلانا ہے لیکن اس کا نقصان ملک کو ہی ہوتا ہے ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات