پاکستان انتخاب کرلے کہ وہ بھارت سے مذاکرات چاہتا ہے یاحریت رہنماء،ارون جیٹلی

بدھ 5 نومبر 2014 19:17

پاکستان انتخاب کرلے کہ وہ بھارت سے مذاکرات چاہتا ہے یاحریت رہنماء،ارون ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 5نومبر 2014ء) بھارتی وزیر دفاع و خزانہ ارون جیتلی نے کہا ہے کہ پاکستان کو یہ انتخاب کرلینا چاہیے کہ وہ بھارتی حکومت کے ساتھ مذکرات چاہتا ہے یا ان لوگوں کے ساتھ جوبھارت کو توڑنا چاہتے ہیں، بھارت، پاکستان کے ساتھ مذاکرات اور تعلقات کو بحال کرنے کے لیے تیار ہے تاہم اس حوالے سے ہمیں کچھ تحفظات ہیں جنہیں پاکستان کو دورکرنا ہوگا اس کے بعد ہی ماحول کو مذاکرات کے لیے سازگار بنایاجاسکتا ہے کیونکہ اس سے پہلے ہم نے خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات کے لیے ماحول سازگار کیاہمارے خارجہ سیکریٹری پاکستان کا دورہ کرنے ہی والے تھے، لیکن محض چند گھنٹوں قبل ہی بھارت میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن میں حریت رہنما کو ملاقات کے لیے مدعو کر لیا گیا،ایل اوسی کی شہری آبادی پر فائرنگ اور گاوٴں اجاڑنے جیسے ایڈونچرپاکستان کے لیے نا قابلِ تلافی نقصان ثابت ہو سکتے ہیں،بھار ت تعلقات کو نارمل کرنا چاہتا ہے، لیکن پاکستان یہ چاہتا ہے یا نہیں یہ اْس پر منحصر ہے،نئی دہلی میں منعقدہ انڈیا اکنامک کانفرنس سے خطاب کے دوران ارون جیتلی کا کہنا تھا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ مذاکرات اور تعلقات کو بحال کرنے کے لیے تیار ہے تاہم اس حوالے سے کچھ تحفظات ہیں۔

(جاری ہے)

بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات کے خاتمے کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہم نے خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات کے لیے ماحول سازگار کیا۔ہمارے خارجہ سیکریٹری پاکستان کا دورہ کرنے ہی والے تھے، لیکن محض چند گھنٹوں قبل ہی بھارت میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن میں حریت رہنما کو ملاقات کے لیے مدعو کر لیا گیا۔

ارون جیتلی کا کہنا تھا کہ اب پاکستان کے لیے ایک نئی سرخ لکیر کھینچ دی گئی ہے کہ وہ کس کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے؟ بھارتی حکومت کے ساتھ یا اْن کے ساتھ جو بھارت کو توڑنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستان انتخاب نہیں کرلیتا، پاکستان کے ساتھ مذاکرات ممکن نہیں۔لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ارون جیتلی نے اس کا تمام تر ملبہ پاکستان پر گرا دیا اور کہا کہ شہری آبادی پر فائرنگ اور گاوٴں اجاڑنے جیسے ایڈونچرپاکستان کے لیے نا قابلِ تلافی نقصان ثابت ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان کا ملک تعلقات کو نارمل کرنا چاہتا ہے، لیکن پاکستان یہ چاہتا ہے یا نہیں یہ اْس پر منحصر ہے۔

متعلقہ عنوان :