محبت اور انسانی جذبوں کے ترجمان شاعر جون ایلیا کی آج 12 ویں برسی ہے

ہفتہ 8 نومبر 2014 12:59

محبت اور انسانی جذبوں کے ترجمان شاعر جون ایلیا کی آج 12 ویں برسی ہے

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8نومبر 2014ء) انسانی اقدار کی بے حرمتی اور جہالت کی حکمرانی پہ نوحہ کناں بے ساختہ لہجے اور شدید مزاج کے شاعر جون ایلیا کو ہم سے بچھڑے 12 برس بیت گئے ۔ سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی معروف شاعر، فلسفی اور ادیب جون ایلیا انیس سو سینتیس میں امروہہ میں پیدا ہوئے ۔

وہ عربی، فارسی، عبرانی اور دیگر کئی زبانوں پر دسترس رکھتے تھے ۔ شاعری کے ساتھ ساتھ خود پسندی اور شخصیت پرستی بھی ان کی ذات کا خاصہ تھی ۔ جون ایلیا نے 1957ء میں پاکستان ‏ہجرت کی اور کراچی کو اپنا مسکن بنایا ۔ جلد ہی وہ شہر کے ادبی ‏حلقوں میں مقبول ہو گئے ۔ جان ایلیا مشاعرہ بھی خوب مزے سے پڑھتے ، بال جھٹک کر اور زانو پیٹ کر یوں شعر سناتے کہ سماں بندھ جاتا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے شاعری کی تمام اصناف میں طبع آزمائی کی اور اپنے منفرد انداز کی بدولت ہر صنف میں اپنے گہرے نقوش چھوڑے ۔ جون کو اپنے خیالات اور جذبات کا اظہار شعروں میں کرنے کے لئے کبھی زیادہ دیر سوچنا نہیں پڑا ۔ وہ ہر بات کو اسی بے ساختگی سے کہہ جاتے تھے جیسےروز مرّہ کی گفتگو کر رہے ہوں ۔ شرم ، دہشت ، جھجک ، پریشانی ناز سے کام کیوں نہیں لیتیں آپ،وہ،جی،مگر یہ سب کیا ہے تم مرا نام کیوں نہیں لیتیں جان ایلیا کی ادبی خدمات کے پیش نظر انہیں حکومت پاکستان نے صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا ۔ جون ایلیا طویل علالت کے بعد 8 نومبر 2002ء کو کراچی میں انتقال کر ‏گئے ۔ شوق کا رنگ بجھ گیا یاد کے زخم بھر گئے کیا میری فصل ہوچکی کیا میرے دن گزر گئے