اوجی ڈی سی ایل کی نجکاری کا عمل صورتحال موافق ہونے تک موخر کر دیا گیا

ہفتہ 8 نومبر 2014 21:19

اوجی ڈی سی ایل کی نجکاری کا عمل صورتحال موافق ہونے تک موخر کر دیا گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 8نومبر 2014ء) بین الاقوامی منڈیوں میں تیل و گیس کی گرتی ہوئی قیمتوں، تین چھوٹے صوبوں کی بھرپور مخالفت، حکومتی اراکین کے اندرونی اختلافات، او جی ڈی سی ایل ملازمین اور حزب اختلاف کی جماعتوں کی بھرپور مخالفت اور ابتدائی تین دن میں صرف 52 فیصد بولیاں موصول ہونے کے باعث وفاقی کابینہ کی نجکاری کمیٹی نے ملک کے منافع بخش ادارے آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ لمیٹڈ کی نجکاری کا عمل صورتحال موافق ہونے تک موخر کر دیا ، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے تسلیم کیا کہ موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کا عمل مناسب نہیں ہو گا،بین الاقوامی منڈیوں میں صورتحال بہتر ہونے تک انتظار کیا جائے اور او جی ڈی سی ایل کے حصص کو صرف اسی وقت فروخت کے لئے پیش کیا جائے جب بین الاقوامی منڈیوں میں بہتری آ جائے اور صورتحال پاکستان کے بہترین مفاد میں ہو ، اجلاس میں کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے اکثر اراکین کی جانب سے بھی او جی ڈی سی کی نجکاری کی مخالفت کر دی گئی،نجکاری کمیشن چیئر مین کا کہنا تھا کہ دھرنوں، صوبہ خیبر پختونخواہ کی عدالت میں او جی دی سی ایل کے حصص کی بولی رکوانے کے لئے دائر درخواست اور بین الاقوامی منڈیوں مین تیل و گیس کی گرتے ہوئے نرخوں کے باعث سٹاک مارکیٹ میں او جی ڈی سی ایل کے حصص کی نہایت کم بولیاں موصول ہوئیں ہیں اور ابتدائی تین دن کے ابتدائی بولیوں کے بعد صرف 52 فیصد حصص کی بولیاں موصول ہوئیں

۔

(جاری ہے)

ہفتہ کے روز وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس کی صدارت و فاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے دبئی،متحدہ عرب امارات سے ویڈیو لنک کے ذریعہ کی۔اجلاس کے دوران آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ لمیٹڈ کے حصص کے فروخت کے حوالے سے معاملات کاتفصیلی جائزہ لیا گیا ۔چیئر مین نجکاری کمیشن محمدزبیر نے شرکاء کو بتایا کہ سٹاک مارکیٹ میں آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ لمیٹڈ کے کل 311 ملین حصص کوفی حصص 216 روپے کی کم از کم قیمت(فلور پرائس) پر فروخت کے لئے پیش کیا گیا تھا ، تین دن کے ابتدائی بولیوں کے بعد صرف 52 فیصد حصص کی بولیاں موصول ہوئیں ہیں۔

انہوں نے کم بولیاں موصول ہونے کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دھرنوں، صوبہ خیبر پختونخواہ کی عدالت میں او جی دی سی ایل کے حصص کی بولی رکوانے کے لئے دائر درخواست اور بین الاقوامی منڈیوں مین تیل و گیس کی گرتے ہوئے نرخوں کے باعث سٹاک مارکیٹ میں او جی ڈی سی ایل کے حصص کی نہایت کم بولیاں موصول ہوئیں ہیں۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر کابینہ کے بعض اراکین کی جانب سے بھی آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ لیمیٹڈ جیسے منافع بخش ادارے کے حصص کی فروخت کی مخالفت اور اس فیصلہ پر نظر ثانی کی درخواست کی گئی جس پر وفاقی وزیر خزانہ نے بھی تسلیم کیا کہ ان حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کا عمل مناسب نہیں ہو گا۔

انہوں نے زور دیا کہ او جی دی سی ایل کے حصص کو صرف اسی وقت فروخت کے لئے پیش کیا جائے جب بین الاقوامی منڈیوں میں بہتری آ جائے اور صورتحال پاکستان کے بہترین مفاد میں ہو ۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیثت نے موجودہ مشکل ترین حالات میں سے گزرنے کے لئے لچک کا مظاہرہ کیا ہے لہذا کسی غیر موافق صورتحال میں اس قسم کا کوئی فیصلہ کرنے کی خاص ضرورت نہیں ہے۔

اس موقع پر کابینہ کے اراکین اور کابینہ کی نجکاری کمیٹی نے متفقہ طور پر آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ لیمیٹڈ کی نجکاری کے عمل کو موخر کرنے کا فیصلہ کر دیا ۔

کابینہ کی نجکاری کمیٹی کے اراکین کا کہنا تھاکہ اس فیصلہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ او جی ڈی سی ایل کی نجکاری اور اس کے حصص کی فروخت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے دباؤ کے زیر اثر نہیں کی جا رہی تھی اور ادارے کی نجکاری کا آئندہ منصوبہ اسی وقت بنایا جا ئے گا جب صورتحال موافق ہو گی۔

اس موقع پر اجلاس کے شرکاء نیمستقبل میں بہتر ردعمل موصول ہونے کی امید کا اطہار کر تے ہوئے ان تمام سرمایہ کاروں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے حساس ترین اقتصادی صورتحال میں بھی سٹاک مارکیٹ میں او جی ڈی سی ایل کے حصص خریدنے کے لئے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ۔وزارت خزانہ کے ہی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ لیمیٹڈکے حصص کی فروخت کا فیصلہ حکومت کی جانب سے ادارے کی نجکاری کے لئے 80کروڑ ڈالرز کی متوقع بولیاں موصول نہ ہونے کے باعث موخر کیا گیا۔

آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ لیمیٹڈکو 1961 ء میں ملک بھر میں تیل و گیس کی دریافت کے لئے تشکیل دیا گیا تھا اور کمپنی نے ملک بھر میں اکثر مقامات پر تیل و گیس کے ذخائر کی کامیاب دریافتیں کر کہ ملکی زر مبادلہ میں بھاری اضافہ کیا، تاہم موجودہ حکومت کی جانب سے اس کی نجکاری کا اعلان کیا گیا جس کے بعد تین چھوٹے صوبوں، ملک میں حزب اختلاف کی تمام جماعتوں اور او جی ڈی سی ایل کے ملازمین کی جانب سے اس فیصلہ کی رزور مخالفت کی گئی اور اس حوالے سے او جی ڈی سی ایل ملازمین کی ایک ریلی پرپولیس تشدد کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں نے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھرپور احتجاج کیا ۔

حوب اختلاف کی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی نے کمپنی کی نجکاری کے فیصلہ کی بھرپور مزاحمت کرنے کا عزم کر رکھا ہے جو کہ اس وقت دونوں ایوانوں میں حکومت کو بچانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :