اتفاق فاؤنڈری کیخلاف ایک ارب سے زائد کا نادہندگی کیس

پیر 10 نومبر 2014 16:06

اتفاق فاؤنڈری کیخلاف ایک ارب سے زائد کا نادہندگی کیس

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 10نومبر 2014ء)سپریم کورٹ نے اتفاق فاؤنڈری کیخلاف ایک ارب روپے سے زائد کے نادہندگی کے کیس میں شریف فیملی کے ضامن مختار کو بے گناہ قرار دینے کے بارے میں ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف نیب کی اپیل پر تفصیلی دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیاہے۔واضح رہے کہ اس اپیل کی سماعت 15سال بعد کی گئی ہے۔1998 ء میں وزیر اعظم نواز شریف کے خاندان نے اتفاق فاؤنڈری کے نام پر مختلف بینکوں سے دیئے گئے ایک ارب 60کروڑ روپے کے قرضے واپس کرنے کے لئے اپنی تین فیکٹریاں نیلام کرنے کا کہنا تھا مگر سابق آرمی چیف پرویز مشرف کی جانب سے ان کی حکومت کا تختہ الٹنے اور شریف فیملی کے جدہ جانے پر نیب نے قرضوں کی عدم ادائیگی پر چار فروری 2000 ء کو اتفاق فاؤنڈری کے ڈائریکٹر اور شریف خاندان کے ضامن مختار کو گرفتار کر لیا تھا۔

(جاری ہے)

جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس اقبال حمیدا لرحمن اور جسٹس فائز عیسی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے ہائی کورٹ فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت پیر کے روز کی ۔قومی احتساب بیورو کے وکیل ابراہیم ستی ایڈووکیٹ نے حالات و واقعات سے عدالت کو بتایا کہ شریف خاندان نے تین فیکٹریاں نیلام کرنے کا کہا تھا مگر مشرف کے آنے اور ان کے جدہ جانے کے بعد لیا گیا قرض واپس نہیں دیا گیا جس وجہ سے قرضے کی ادائیگی کے ضامن اور اتفاق فاؤنڈری کے اس وقت کے ڈائریکٹر مختار کے خلاف قومی احتساب بیورو نے ریفرنس دائر کرتے ہوئے اس کو 2000 ء میں گرفتار کیا تھا جس پر اس کی بیوی نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی کہ قرضے اس کے خاوند نے نہیں بلکہ شریف فیملی نے لئے ہیں اس لئے وہی ادائیگی کے ذمہ دار ہیں جس پر عدالت نے نہ صرف مختار کو رہا کرنے کا حکم دیدیا بلکہ پانچ رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ اس طرح کے مقدمات میں ضامن کی بجائے اصل ملزمان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔

ابراہیم ستی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے2013 ء کے فیصلے کی رو سے نیب کسی بھی مقدمے میں ضامن کو بھی شامل تفتیش کر سکتی ہے اس لئے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل 15 سال بعد سماعت کے لئے لگائی جس کی سماعت ہوئی اور عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔