جنگجو برطانوی شہریوں کی وطن واپسی پر پابندی کی تجویز

جمعہ 14 نومبر 2014 12:33

جنگجو برطانوی شہریوں کی وطن واپسی پر پابندی کی تجویز

لندن (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 14نومبر 2014ء)برطانوی حکومت ایسا قانون متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے تحت بیرونِ ملک جا کر جنگ میں حصہ لینے والے برطانوی شہریوں کو واپس برطانیہ آنے سے روکا جا سکے گا۔وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے مطابق ایسا سپیشل ایکسلوڑن آرڈر کے تحت ممکن ہوگا جس کی مدت کم از کم دو برس ہوگی۔اس قانون کے تحت واپس آنے والے ’جہادی‘ اگر اپنی سخت نگرانی پر اتفاق نہیں کرتے تو انھیں ملک میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا اس کے علاوہ حکام کو ایسے افراد کو برطانیہ چھوڑنے سے روکنے کا اختیار بھی ہوگا جن پر بیرونِ ملک جا کر جنگ میں شرکت کا شبہ ہوگا میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ بل آئندہ برس کے آغاز میں قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔

(جاری ہے)

ٹیمپریری ایکسلوژن آرڈز یا عارضی خارجی حکم نامے کا منصوبہ وزیر اعظم کی جانب سے ستمبر میں انسدادِ دہشت گردی کے نئے قوانین کے اعلان کے بعد حکومت اور اتحادی جماعتوں کی بات چیت کے نتیجے میں سامنے آیا ۔

منصوبے کے تحت عراق اور شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ساتھ لڑنے والے برطانوی شہریوں کو دوبارہ ملک میں داخلے کی اجازت صرف اسی صورت میں ملے گی جب وہ سرحد پر خود کو قانون کے حوالے کر دیں اس کے علاوہ ان مشتبہ افراد کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے جائیں گے اور ان کا نام نو فلائی لسٹ میں شامل کر کے انھیں دوبارہ ملک چھوڑنے سے بھی روک دیا جائیگا۔

یہ پابندی دو برس کیلئے ہوگی اور اس میں اضافہ بھی کیا جا سکے گا جبکہ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جیل کی ہوا کھانی پڑے گی۔نئے قانون کے تحت پولیس اور سرحدی فورس نابالغ افراد سمیت ایسے لوگوں کے پاسپورٹ ضبط کر سکیں گی جن پر دہشت گردی کے لیے ملک سے باہر جانے کا شبہ ہوگا۔ یہ ضبطی 30 دن کے لیے ہو سکے گی جس کے بعد معاملہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جانا لازمی ہوگا۔

جی 20 اجلاس کیلئے آسٹریلیا میں موجود برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کینبرا میں آسٹریلوی پارلیمان سے اپنے خطاب میں اس قانون کی تفصیلات فراہم کیں۔اس موقع پر انہوں نے کہاکہ ہمیں ایسے غیر ملکی جنگجووٴوں سے خطرہ ہے جو ہمارے اپنے عوام کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پولیس کو دیے جانے والے نئے اختیارات میں پاسپورٹوں کی ضبطی، مشتبہ افراد کو ملک چھوڑنے سے روکنا اور برطانوی شہریوں کو اسی صورت میں واپسی کی اجازت دینا ہے کہ وہ ہماری شرائط پوری کریں۔دوسری جانب حزبِ مخالف کی جماعت لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ ملک میں ریڈیکلائزیشن روکنے کے لیے مزید اقدمات درکار ہیں۔